جناب زینب سلام اللہ علیہا کی زندگی سے درس(۲)

Sun, 11/19/2023 - 12:08

گذشتہ سے پیوستہ

یزید پلید کے دربار میں جب ثانی زہراء حضرت زینب علیا مقام کی نگاہیں اپنے بھیا کے خون آلود کٹے ہوئے سر اقدس پر پڑی تو آپ نے دلوں کو تڑپا دینے والی غمگین آواز میں پکارا : اے میرے بھیا حسین اے رسول اللہ کے محبوب حسین اے مکہ و منی کے فرزند حسین اے خاتون جنت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے فرزند حسین اے بنت مصطفی کے فرزند حسین۔ (۱)

راوی بیان کرتا ہے زینب کبری سلام اللہ علیہا کی اس صدا سے دربار یزید میں ہر شخص رونے لگا جبکہ یزید خاموش بیٹھا تھا ،  ایک مرتبہ یزید ملعون نے حکم دیا کہ اس کی خیزران کی چھڑی لائی جائے پھر اس شقی نے اس چھڑی سے سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے لب و دندان کو مارنا شروع کیا یہ لب و دندان وہ لب و دندان تھے جنہیں رسول اللہ بوسہ دیتے تھے۔(۲)

رسول اللہ کے صحابی ابو برزہ اسلمی بھی دربار یزید میں موجود تھے آپ نے یزید کو مخاطب کرکے کہنا شروع کیا : اے یزید ، فاطمہ (سلام اللہ علیہا ) کے فرزند حسین (علیہ السلام) کے لب و دندادن کو چھڑی سے مار رہا ہے ؟ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) حسین (علیہ السلام) اور ان کے بھائی حسن (علیہ السلام) کے لب و دندان کو چومتے تھے اور فرماتے تھے: تم دونون جوانان جنت کے سردار ہو خدا تم دونوں کے قاتل کو قتل کرے اور اس پر لعنت بھیجے اور اس کا ٹھکانہ جہنم قرار دے اور جہنم کتنا برا ٹھکانہ ہے ، یزید کو یہ سن کر غصہ آگیا اور اس نے حکم دیا کہ ابو برزہ اسلمی  کو دربار سے نکال دیا جائے۔ (۳)

یزید ملعون جس کو غرور اور گھمنڈ نے گھیر لیا تھا اور اپنے باطل گمان میں وہ یہ سمجھ رہا تھا کہ جنگ جیت گیا ہے لہذا اپنی نجس زبان پر ایسے اشعار لے کر آتا ہے جو بنی امیہ اور یزید پلید کے کفر و شرک اور اسلام سے دور ہونے پر ایک ثبوت ہے ، یزید سب کے سامنے یہ اشعار پڑھتا ہے :  

لَيْتَ أَشْياخي بِبَدْر شَهِدُوا *** جَزِعَ الْخَزْرَجُ مِنْ وَقْعِ الاَْسَلْ

فَأَهَلُّوا وَ اسْتَهَلُّوا فَرَحاً *** ثُمَّ قالُوا يايَزيدُ لاتَشَلْ

لَسْتُ مِنْ خِنْدَفَ إِنْ لَمْ أَنْتَقِمْ *** مِنْ بَني أَحْمَدَ، ما كـانَ فَعَلْ

کاش جنگ بدر میں قتل ہوجانے والے میرے اجداد ہوتے تو دیکھتے کہ کس طرح قبیلہ خزرج نیزوں کے ضربات سے آہ و زاری کرنے پر آگیا ہے ، وہ خوشی سے جھوم جاتے اور ھلھلہ کناں کہتے اے یزید شاباش ، میں خندف (۴) کی اولاد سے نہیں ہوں اگر نسل احمد سے انتقام نہ لے لوں اس چیز کا جو ان کے جد نے انجام دیا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: علامہ مجلسی ،  بحارالانوار ، ج ۴۵ ، ص ۱۳۲ ، يا حُسَيْناهُ يا حَبيبَ رَسُولِ اللهِ يَابْنَ مَكَّةَ وَ مِنى، يَابْنَ فاطِمَةَ الزَّهْراءِ سَيِّدَةَ النِّساءِ، يَابْنَ بِنْتِ الْمُصْطَفى۔

۲: گذشتہ حوالہ۔

۳: گذشتہ حوالہ ، ص ۱۳۳۔

۴: خندف یزید کے اجداد میں سے ایک شخص تھا مراجعہ کیجئے : تاريخ طبرى ، ج ۱ ، ص ۲۴ و ۲۵۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 26