اقتصاد اور معیشت جہاں انسانوں کے لئے رفاہیات اور آسائشیں فراہم کرتی ہیں اور ہر انسانی ضرورتوں کو پورا کرتی ہیں وہیں دشمن اور سامراجی طاقتوں کی قوت اور مضبوطی کا سبب بھی بن جاتی ہے ، تاریخ گواہ ہے کہ مختلف ادوار میں دشمن نے اس کے وسیلہ حق کو کاری ضرب لگانے کی کوشش کی ہے ، آغاز اسلام میں رسول حق ، حبیب کبریا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جانب سے صدائے «لا الہ الا اللہ» اٹھائے جانے اور پتھر کے تراشے ہوئے بتوں کو ٹھوکر مارنے پر مشرکین مکہ نے مسلمانوں پر اقتصادی پابندیاں لگادیں اور مسلمان کئی برس تک شعب ابی طالب میں محصور ہوکر رہ گئے ۔ (۱)
اسلامی جمھوریہ ایران میں بھی امام خمینی (رہ) کی قیادت میں انقلاب اسلامی کی پیروزی کے بعد ، امریکا کی سامراجی چالبازیوں سے تنگ آکر ایران کے انقلابی طلباء نے ۴نومبر۱۹۷۹عیسوی کو تھران میں موجود امریکی سفارت پر قبضہ کرلیا (۲) ، امریکی حکومت نے اس کے بدلے اسلامی جمھوریہ ایران کو سخت سیاسی ، اقتصادی اور فوجی پابندیوں کی دھمکی دی ، ایرانی حکمرانوں نے بھی امریکا کو تیل سپلائی بند کرنے کا معاملہ پیش کیا اور ۶نومبر۱۹۷۹عیسوی کو امریکا کو تیل فروخت کرنا بند کردیا گیا ، اور«Ministry of Commerce» نے ایران میں امریکا مصنوعات فروخت کرنے پر پابندیاں عائد کردیں ، ایرانی دوا ساز کمپنیوں اور ڈاکٹرس نے امریکن دوائیں تجویز کرنا چھوڑ دیا ، اس روز سے اج تک امریکا اور اس کے اتحادی مسلسل اسلامی جمھوریہ ایران پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کرنے میں مصروف رہے تاکہ انقلاب اسلامی ایران کو شکست سے دوچار کرسکیں مگر «وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ ٱللَّهُ وَٱللَّهُ خَيۡرُ ٱلۡمَٰكِرِينَ ؛ اور [یہودیوں نے عیسٰی علیہ السّلام سے] مکاری کی تو اللہ نے بھی جوابی تدبیر کی اور خدا بہترین تدبیر کرنے والا ہے» ۔ (۳)
موجودہ حالات میں جب اسرائیل اور شب و روز فلسطینی مسلمانوں کے قتل میں مصروف ہے اور اس نے اس مختصر سی مدت میں ھزاروں مرد و زن ، خصوصا بچوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ، لاتعداد مسجدوں اور متعدد اسپتالوں کو زمین بوس کردیا ، اس غاصب ، شیطانی اور درندہ صفت حکومت کا مقابلہ اور جہاد ہر مسلمان پر لازم و ضروری ہے ، حکومتی اور حکومتوں کے سیاسی داو پیچ کی وجہ سے اس سے مقابلے اور فلسطینی مسلمانوں کی حفاظت و بقاء کے لئے یقینا تمام مسلمانوں کا وہاں پہنچنا ممکن نہیں مگر اقتصادی جنگ میں ہر مسلمان شریک ہوسکتا ہے اور وہ اسرائیل ، امریکا اور ان کی حامی تمام ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ ہے ۔
اج ! فلسطین کے ہر گوشہ سے نصرت اور مدد کی فریاد گونج رہی ہے اس آواز پر لبیک نہ کہنے والے رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی اس حدیث کے عینی مصداق ہیں ، «مَنْ سَمِعَ رَجُلاً يُنَادِي يَا لَلْمُسْلِمِينَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَيْسَ بِمُسْلِمٍ ؛ اگر کوئی سنے کہ کوئی انسان آواز دے رہا ہے، اے مسلمانوں ! اور اس کا جواب نہ دے تو مسلمان نہیں ہے» ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۶۳۔
۲: تقدیمی، محمد مهدی، « چند طرفہ شکست»، ابرارنیوز پیپر، ۸/۸/۱۳۷۹ ھجری شمسی ۔
۳: قران کریم ، سورہ ال عمران ، ایت ۵۴ ۔
طوسی ، ابوجعفر محمد بن حسن ، تهذيب الأحکام ، ج۶ ، ص۱۷۵ ۔
Add new comment