اسلامی تربیت میں انسان کے ہر پہلو کو مدنظر قرار دیا گیا ہے اور انسانی زندگی کا ایک اہم جزء رزق حلال ہے جسے انسانی زندگی سے جدا نہیں کیا جاسکتا ، اسلام نے اس موضوع پر بہت زیادہ توجہ دی ہے کیونکہ رزق حلال کے زندگی پر گہرے اثرات مترتب ہوتے ہیں جیسا کہ امیرالمومنین اپنی ایک وصیت میں ارشاد فرماتے ہیں اے کمیل ، زبان قلب سے خبر دیتی ہے اور قلب ، غذا سے قوام پاتا ہے لہذا توجہ کرو کہ اپنے قلب اور جسم کو کیا غذا دے رہے ہو اگر یہ غذا حلال نہ ہو تو اللہ تمہاری تسبیح اور تمہارے شکر کو قبول نہیں کرے گا۔(۱) ایک دوسری روایت میں پیغمبر اکرم ارشاد فرماتے ہیں کہ خدا کا ایک فرشتہ ہے جو ہر شب بیت المقدس کے اوپر صدا دیتا ہے جو بھی لقمہ حرام کھائے گا اللہ اس سے کسی قسم کی توبہ اور مستحبی یا واجب عمل قبول نہیں کرے گا۔(۲)
قرآن حکیم کی آیات میں بھی رزق حلال کو تقوی ، شکر گذاری اور عمل صالح کے ہمراہ بیان کیا گیا ہے(۳) جس سے پتہ چلتا ہے کہ رزق حلال ، تقوی کا باعث ہے ، رزق حلال ، شکر گذاری کا سبب ہے رزق حلال ، عمل صالح بجا لانے کی علت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: شیخ عباس قمی ، سفينة البحار، ج ۱ ، ص ۲۹۹ ، يَا كُمَيْلُ إِنَّ اللِّسَانَ يَبُوحُ مِنَ الْقَلْبِ وَ الْقَلْبُ يَقُومُ بِالْغِذَاءِ- فَانْظُرْ فِيمَا تُغَذِّي قَلْبَکَ وَ جِسْمَک- فَإِنْ لَمْ يَكُنْ ذَلِکَ حَلَالًا- لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ تَعَالَى تَسْبِيحَکَ وَ لَا شُكْرَک۔
۲: عدة الداعي و نجاح الساعي ص ١٥٣۔ إِنَّ لِلَّهِ مَلَكاً يُنَادِي عَلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ كُلَّ لَيْلَةٍ مَنْ أَكَلَ حَرَاماً لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفاً وَ لَا عَدْلاً۔
۳: سورہ مائدہ آیت ۸۸ ، وَ كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلالاً طَيِّباً وَ اتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي أَنْتُمْ بِهِ مُؤْمِنُون۔ سورہ نحل آیت ۱۱۴ ، فَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَالًا طَيِّبًا وَاشْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ۔ سورہ مومنون آیت ۵۱ ، يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ۔
Add new comment