حرام خوری کے انسانی زندگی پر اثرات

Sat, 11/04/2023 - 11:13

اللہ سبحانہ و تعالی کی جانب سے بھیجا ہوا نظام ہدایت ، بشریت کو دنیا اور آخرت کی سعادت و کامیابی کی منزلیں طے کروانے آیا ہے تاکہ قافلہ بشریت اس آسمانی ہدایت کی روشنی میں اپنی روح اور جسم کو کمال کی بلندیوں پر لے جاسکے اور دنیا و آخرت دونوں جگہ کامیاب و کامران ہوسکے ، نقصان سے بچ سکے اور بقول قرآن ، خود کو اور اپنے خاندان کو جہنم کی آگ سے بچاسکے ، ارشاد ہوتا ہے : اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آتشِ دوزخ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے۔ (۱) لہذا اسلامی تعلیم و تربیت کے نظام میں لقمہ حرام سے بچنے کی بہت تاکید کی گئی ہے جیسا کہ قرآن حکیم انسانوں کو دستور دے رہا ہے : اے انسانوں زمین میں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو بلاشبہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔ (۲) یا دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے : وہ نبی جو ان کے لئے پاک و پسندیدہ چیزوں کو حلال اور گندی و ناپاک چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے۔ (۳) امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام بھی نہج البلاغہ میں ارشاد فرماتے ہیں : اپنے شکم میں حرام لقمے داخل نہ کرو کیونکہ تم اس خدا کی نگاہوں کے سامنے ہو جس نے تم پر معصیت کو حرام قرار دیا ہے اور تمہارے لئے اطاعت کے راستوں کو آسان بنایا ہے۔ (۴)
اسلامی نظام تربیت میں معنویات کے ساتھ ساتھ انسان کی مادی زندگی پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے اور اس میں سب سے زیادہ اہمیت اور توجہ انسان کی غذائی ضرورتوں پر دی گئی ہے اور اس سلسلے سے سینکڑوں آیات اور حدیثیں وارد ہوئی ہیں ، انبیاء کی ایک اہم ذمہ داری بھی یہ تھی کہ لوگوں کو حلال و حرام بتائیں ، کھانے پینے کی حلال اور پاکیزہ اشیاء کا تعارف کروائیں اسی بناپر ہماری حدیثی اور فقہی کتابوں میں ایک باب ، باب اطمعہ و اشربہ کے نام سے ہے جس باب میں کھانے پینے کے احکام اور خورد و نوش کی حلال و حرام اشیاء کے احکام و آداب کو بیان کیا گیا ہے۔
اسلامی تربیتی نظام میں حلال غذا پر تاکید اس لئے ہے کیونکہ حرام لقمہ انسانی روح پر اسی طرح اثر چھوڑتا ہے جس طرح گندی اور فاسد غذا انسانی جسم پر لہذا جس طرح ہم جسم کی صحت و سلامتی کا خیال رکھتے ہیں اسے صاف ستھرا رکھتے ہیں اسی طرح ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنی روح کی سلامتی کا بھی خیال رکھیں اور روحانی و معنوی سلامتی و صحت کا راز حلال غذا میں مضمر ہے کیونکہ جس طرح گندا ظرف اس صاف پانی کو بھی گندا کردیتا ہے جو اس میں ڈالا جائے اسی طرح روح کی آلودگی بھی ان معنویات اور عبادات کو خراب کردیتی ہے جو اس آلودگی میں آئے۔ اور روح کی طہارت کا ایک اہم باب حرام غذا سے پرہیز کرنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات :
۱: سورہ تحریم آیہ ۶ ، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ۔
۲: سورہ بقرہ آیت ۱۶۸، کُلُوا مِمَّا فِی الْأَرْضِ حَلالًا طَیِّباً  وَ لا تَتَّبِعُوا خُطُواتِ الشَّیْطان۔
۳: سورہ اعراف آیت ۱۵۷ ، وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ۔
۴: نہج البلاغہ ، خطبہ ۱۵۱ ، وَ لَا تُدْخِلُوا بُطُونَكُمْ لُعَقَ الْحَرَامِ، فَإِنَّكُمْ بِعَيْنِ مَنْ حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَعْصِيَةَ، وَ سَهَّلَ لَكُمْ سُبُلَ الطَّاعَة۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 12 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 93