شخصیت حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا (۱)

Thu, 10/26/2023 - 09:48

بہشت آپ کی زیارت کا ثواب

قم کے برجستہ محدث جناب سعد بن سعد ، امام ہشتم حضرت امام علی بن موسی رضا علیہ السلام کی خدمت میں شرفیاب ہوتے ہیں اور امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام ان سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں: اے سعد تمہارے یہاں (تم اہل قم کے یہاں) ہماری ایک قبر ہے ، سعد کہتے ہیں میری جان آپ پر قربان ہو ، کیا آپ کی مراد حضرت فاطمہ بنت موسی بن جعفر علیہ السلام کی قبر ہے ؟ امام فرماتے ہیں : ہاں میری مراد وہی ہیں اور جو بھی ان کے حق کی معرفت رکھتے ہوئے ان کی زیارت کرے تو اس کا ٹھکانہ بہشت ہے ، لہذا جب بھی ان کی قبر کے پاس حاضری دو تو قبر کے سرہانے کھڑے ہوکر چونتیس مرتبہ اللہ اکبر ، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ الحمد للہ کی تسبیح پڑھو پھر یہ پڑھو۔۔۔(۱) ( اس کے بعد آپ نے زیارت کے کلمات بیان فرمائے ) ۔

اس روایت میں حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا کے لئے امام رضا علیہ السلام کا یہ فرمانا «عارفا بحقها» جو ان کے حق کی معرفت رکھتا ہو ، یہ تعبیر بہت عظیم تعبیر ہے اور فقط معصوم امام ہی ایسی تعبیر کرسکتا ہے جس سے حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا کی عظمت پتہ چلتی ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام آپ کے سلسلے سے فرماتے ہیں : مَنْ زَارَهَا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ (۲) ، جو بھی آپ کی زیارت کرے بہشت اس پر واجب ہے ، اما رضا علیہ السلام فرماتے ہیں : مَنْ زارَها فَلَهُ الْجَنَّةُ (۳) ، جو بھی ان کی زیارت کرے اس پر جنت واجب ہے ، ایک دوسری حدیث میں امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں : مَنْ زارَها عارِفاً بِحَقِّها فَلَهُ الْجَنَّةُ (۴) ، جو بھی آپ کے حق کی معرفت رکھتے ہوئے آکی زیارت کرے جنت اس پر واجب ہے۔  امام محمد تقی علیہ السلام آپ کے سلسلے سے فرماتے ہیں : مَنْ زارَ قَبْرَ عَمَّتی بِقُمَّ فَلَهُ الْجَنَّةُ (۵) ، جو بھی قم میں میری پھوپھی کی زیارت کرے جنت اس پر واجب ہے۔

ایک معصوم امام کی زبان سے آپ کی زیارت کا یہ ثواب بیان ہونا آپ کی قدر و منزلت اور اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا کی ایک برجستہ خصوصیت یہ ہے کہ آپ کیلئے معصوم امام کی زبان سے مأثور زیارت نامہ نقل ہوا ہے ، معصومہ کونین حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے بعد آپ دوسری شخصیت ہیں جن کے بارے میں آئمہ طاہرین علیہم السلام سے مأثور زیارت نامہ ذکر ہوا ہے ، اگرچہ وہ عظیم الشان خواتین جن کی منزلت میں کوئی شک وشبہہ نہیں ہے ان کے لئے بھی ماثور زیارت نامہ نہیں ملتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: علامہ محمد باقر مجلسی ، بحارالأنوار ج ۹۹ ، ص ۲۶۶ ، عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاهِیمَ عَنْ أَبِیهِ‏  عَنْ سَعْدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُوسَى الرِّضَا ع قَالَ قَالَ یَا سَعْدُ عِنْدَکُمْ لَنَا قَبْرٌ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاکَ قَبْرُ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُوسَى ع قَالَ نَعَمْ مَنْ زَارَهَا عَارِفاً بِحَقِّهَا فَلَهُ الْجَنَّةُ فَإِذَا أَتَیْتَ الْقَبْرَ فَقُمْ عِنْدَ رَأْسِهَا مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَ کَبِّرْ أَرْبَعاً وَ ثَلَاثِینَ تَکْبِیرَةً وَ سَبِّحْ ثَلَاثاً وَ ثَلَاثِینَ تَسْبِیحَةً وَ احْمَدِ اللَّهَ ثَلَاثاً وَ ثَلَاثِینَ تَحْمِیدَةً۔۔۔

۲: محمدی ری شھری ، ميزان الحكمہ ، ج ۵  ص ۱۲۸ ، .. وَ لَنا حَرَماً و هُو قُمُّ و سَتُدْفَنُ فیها اِمْرَأَةٌ مِنْ وُلْدی تُسمَّی فاطِمَةَ، مَنْ زارَها وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ۔

۳: شیخ عباس قمی ، سفینة البحار ، ج ۷ ، ص ۱۲۵ ، مَنْ زارَها فَلَهُ الْجَنَّةُ۔

۴: گذشتہ حوالہ ، مَنْ زارَها عارِفاً بِحَقِّها فَلَهُ الْجَنَّةُ۔

۵: گذشتہ حوالہ ، مَنْ زارَ قَبْرَ عَمَّتی بِقُمَّ فَلَهُ الْجَنَّةُ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 22