آج فسطینی جیالوں کی مقاومت رنگ لائی اور انہوں نے اسرائیلی دشمن کی طاقت کا نشہ اتار دیا اور دنیا کو دکھا دیا کہ اسرائیل مکڑی کے جالے سے زیادہ سست و کمزور ہے ، اگر مسلمان اپنی دینی غیرت اور اسلامی تعلیمات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ان مظلوم فلسطینیون کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوں تو غاصب اسرائیلی ریاست خود بخود ختم ہوجائیگی اور سرزمین مقدس پر فلسطینی پرچم لہرائے گا اگرچہ یہ وقت جلد ہی آنے والا اور صبح نزدیک ہےالیس الصبح بقریب ۔
استقامت اور پائیداری کی قرآن میں بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے خصوصا مسلمانوں کو سختیوں ، مشکلات ، پابندیوں اور دشمنوں کے مقابل ، شیطانِ ذلیل کے بجائے رب جلیل پر اعتماد اور بھروسہ کرنے کو کہا گیا ہے اور استکباری و شیطانی طاقتوں سے ہراساں ہونے کے بجائے ان کے مقابل استقامت ، پائیداری ، صبر اور ثبات قدم کا مظاہرہ کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔
موجودہ دور میں جبکہ عالمی حالات مسلمانوں کے لئے سازگار نہیں ہیں اس وقت مسلمانوں کا سب سے اہم وظیفہ اور ذمہ داری یہ ہے کہ دشمنوں سے ہراساں اور خوف زدہ ہونے کے بجائے ان کے مقابل صبر ، استقامت ، پائیداری اور ثبات قدم کا مظاہرہ کریں کیونکہ مشکلات کے حل ہونے کا راز خوف زدہ ہونے میں مضمر نہیں ہے بلکہ مشکلات کے حل ہونے کا راستہ ، مقاومت ، ثبات قدم ، پائیداری ، استقامت اور صبر سے ہوکر گذرتا ہے ، اتحاد و یکجہتی کامیابی کی کلید ہے ہے نہ کہ تفرقہ اور آپسی اختلافات۔
پروردگار عالم ارشاد فرما رہا ہے : اور خبردار کافروں کو یہ خیال نہ ہو کہ وہ آگے بڑھ گئے ہیں وہ کبھی مسلمانوں کو عاجز نہیں کرسکتے۔ (۱)
مزید ارشاد ہوتا ہے : ایمان والو جب کسی گروہ سے مقابلہ کرو تو ثباتِ قدم سے کام لو اور اللہ کو بہت یاد کرو کہ شاید اسی طرح کامیابی حاصل کرلو۔ (۲)
مزید ارشاد ہوتا ہے : بسا اوقات چھوٹے چھوٹے گروہ بڑی بڑی جماعتوں پر حکم خدا سے غالب آجاتے ہیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (۳)
مزید ارشاد ہوتا ہے : اے پیغمبر آپ لوگوں کو جہاد پر آمادہ کریں اگر ان میں بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزاروں کافروں پر غالب آجائیں گے اس لئے کہ کفاّر سمجھدار قوم نہیں ہیں۔۔۔اگرتم میں سو بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو بحکم خدا دو ہزار پر غالب آجائیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ (۴)
لیکن قرآن مسلمانوں کو تعلیم دے رہا ہے کہ دیکھو حتی دشمن کے سامنے بھی ظلم و تجاوز سے کام نہ لینا حد سے نہ بڑھ جانا ، ارشاد ہوتا : جولوگ تم سے جنگ کرتے ہیں تم بھی ان سے راہِ خدا میں جہاد کرو اور زیادتی نہ کرو کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ (۵)
اور قرآن کی عظیم تعلیم اور بے نظیر ثقافت یہ ہے کہ اگر دشمن صلح کی پیشنہاد کرے تو فراخ دلی کے ساتھ اس کا استقبال کرو ارشاد ہوتا ہے : اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی جھک جاؤ اور اللہ پر بھروسہ کرو کہ وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ (۶)
اسرائیل کے مقابل فلسطینیوں کی مقاومت ، پایداری ، استقامت ، ثبات قدم ، صبر اور اتحاد و یکجہتی کی طاقت نے آج ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ اگر امت مسلمہ متحد ہوکر اس سرطان کے مقابل کھڑی ہوجائے تو یہ سرطانی غدہ آسانی سے صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔ أ لیس الصبح بقریب۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: سورہ انفال آیت ۵۹ ، وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَبَقُوا ۚ إِنَّهُمْ لَا يُعْجِزُونَ۔
۲: سورہ انفال آیت ۴۵ ، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔
۳: سورہ بقرہ آیت ۲۴۹ ، كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ۔
۴: سورہ انفال آیت ۶۵ و ۶۶ ، ، يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ ۚ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ۔۔۔ فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ۔
۵: سورہ بقرہ آیت ۱۹۰ ، وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
۶: سورہ انفال آیت ۶۱ ، وَإِن جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ۔
Add new comment