جاہلیت قرآن میں (۲)

Sat, 10/07/2023 - 12:20

قرآن میں جاہلیت کے چاروں موارد استعمال ، مذمت کی شکل میں بیان ہوئے ہیں اور مسلمانوں کے درمیان جاہلیت اور اہل جاہلیت سے نفرت کو ایجاد کیا گیا ہے۔  نیز یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ قرآن نے ان چاروں موارد میں اس جاہلیت کے مقابل ایک مثبت نعم البدل اور ایک عظیم جایگزین پیش کیا ہے ۔

مثلا سورہ آل عمران میں جب منافقین کے جاہلی گمان کی مذمت اور اس سے نفرت ایجاد کی جاتی ہے ، (۱) تو فورا اس کے مقابل جنگ احد میں پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ کے اصحاب کے ذریعہ پیش کئے جانے والے ، یقین محکم کی تعریف و تمجید کی گئی ہے اور اسے بطور آئیڈیل و نمونہ پیش کیا گیا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے : یقینا اگر تم صبر کرو گے اور تقوٰی اختیار کرو گے اور دشمن فی الفور تم تک آجائیں گے تو خدا پانچ ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا جن پر بہادری کے نشان لگے ہوں گے ۔ (۲)

 سورہ مائدہ میں جب یہود و نصاری کے جاہلی قوانین اور شریعت سازی کو ، ایک خطرے اور مذمت کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے تو فورا اس کے مقابل حکم اللہ کو بطور نمونہ آئیڈیل اور نعم البدل پیش کیا جاتا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے : کیا یہ لوگ جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں جب کہ صاحبانِ یقین کے لئے اللہ کے فیصلہ سے بہتر کس کا فیصلہ ہوسکتا ہے ۔ (۳)

سورہ احزاب میں جب مومن عورتوں کو تبرج جاہلیت اولی سے دوری اختیار کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور اس کی مذمت کی جاتی ہے تو فورا انہیں دستور دیا جاتا ہے کہ اپنے گھروں میں رہیں نماز قائم کریں زکات دیں اور اللہ و رسول کے دستور کی پیروی کریں۔(۴)

سورہ فتح میں جب کفار قریش کی جاہلی حمیت کی بناپر مذمت کی جاتی ہے تو فورا صحابہ کی ان کی متانت ، ثبات قدم اور تقوی الہی کی بناپر مدح و ستایش ہوتی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے : یہ اس وقت کی بات ہے جب کفار نے اپنے دلوں میں زمانہ جاہلیت جیسی ضد قرار دے لی تھی کہ تم کو مکہ میں داخل نہ ہونے دیں گے تو اللہ نے اپنے رسول اور صاحبانِ ایمان پر سکون نازل کردیا اور انہیں کلمہ تقویٰ پر قائم رکھا اور وہ اسی کے حقدار اور اہل بھی تھے اور اللہ تو ہر شے کا جاننے والا ہے ۔ (۵)

جاہلیت ان چاروں مصادیق میں کفار کی حالت و کیفیت کی عکاسی کر رہی ہے نہ کہ مسلمانوں کے طریقہ اور روش کو بیان کر رہی ہو ، کیونکہ جاہلیت نہ صالح مسلمانوں کا طریقہ تھا اور نہ خلافکار مسلمانوں کی روش ، اسی بناپر سورہ آل عمران میں ظن جاہلی ، منافق کفار کی حالت بیان ہو رہی ہے۔ سورہ مائدہ میں حکم جاہلی ، اہل کتاب کفار کی روش ذکر ہوئی ہے۔ سورہ احزاب میں تبرج جاہلیت اولی ، کفارعورتوں کا طریقہ نشان دیا جارہا ہے۔ اور سورہ فتح میں حمیت جاہلی ، کفار قریش کا شیوہ ذکر ہوا ہے۔

لہذا اگر یہ غلط طریقہ اور روش ، معصیت کار مسلمانوں میں دیکھنے کو ملے تو یہ کفار سے تاثیر پذیری ، غلط تربیت اور ضعف ایمان کی بناپر ہے اس کا اسلام کی بلند تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: سورہ آل عمران آیت ۱۵۴ ، وَطَائِفَةٌ قَدْ أَهَمَّتْهُمْ أَنْفُسُهُمْ يَظُنُّونَ بِاللَّهِ غَيْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ۔

۲: سورہ آل عمران آیت ۲۵، بَلَىٰ ۚ إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ۔ 

۳: سورہ مائدہ آیت ۵۰ ، أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ ۚ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ حُكْمًا لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ۔

۴: سورہ احزاب آیت ۳۳ ، وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ۔

۵: سورہ فتح  آیت ۲۶ ، إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَىٰ وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54