جاہلیت
قرآن میں جاہلیت کے چاروں موارد استعمال ، مذمت کی شکل میں بیان ہوئے ہیں اور مسلمانوں کے درمیان جاہلیت اور اہل جاہلیت سے نفرت کو ایجاد کیا گیا ہے۔ نیز یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ قرآن نے ان چاروں موارد میں اس جاہلیت کے مقابل ایک مثبت نعم البدل اور ایک عظیم جایگزین پیش کیا ہے ۔
قرآن میں کلمہ جاہلیت چار مرتبہ استعمال ہوا ہے اور ہر مرتبہ ایک الگ معنی میں ہے ، سورہ آل عمران آیت نمبر ۱۵۴ میں فکری جاہلیت ، جاہلی سوچ کی مذمت وارد ہوئی ہے ، ارشاد ہوتا ہے : اور ان کے ذہن میں خلاف حق جاہلیت جیسے خیالات تھے۔ (۱)
تاریخی شواہد اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ مرسل اعظم نبی گرامی اسلام محبوب کبریا حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ، مکہ مکرمہ کی سرزمین پر اس زمانہ میں تشریف لائے جو عصر ، بشری تاریخ کا ایک تاریک ترین دور تھا ہر طرف شرک و بت پرستی کا دور دورا تھا ، ظلم و بربریت کا رواج تھا ، خصوصا سما