جنگ
جنگوں اور غزوات میں رسول اکرم کی سیرت پر گفتگو وقت کی ایک اہم ضرورت ہے تاکہ انسانوں کو اعلی جنگی اصولوں ، عسکری اخلاق اور دشمن سے مقابلہ کے الہی اقدار سے روشناس کرایا جاسکے اور جنگ و بربریت کے چنگل میں پھنسی سسکتی دنیا کو انسانوں کی حرمت اور بشری حقوق کے الہی اصولوں سے آشنا کرایا جاسکے اور دوسری
قران کریم میں اگر چہ غلاموں اور کنیزوں کا تذکرہ موجود ہے اور رسول خدا (ص) کے زمانہ میں بھی یہ سماجی ناسور موجود تھا تاریخ گواہ ہے کہ اسلام نے اس کی بنیاد نہیں رکھی ہے بلکہ یہ نظام اور سیسٹم پہلے سے موجود تھا ۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و االہ و سلم نے ہر قسم کی جنگی صورت حال میں انسانی اقدار کے تحفظ کے لیے پوری کوشش کی۔ عوام اور غیر عسکری افراد کے ساتھ اچھا سلوک ، زخمیوں اور جنگی قیدیوں کے ساتھ غیرانسانی رویہ سے پرہیز ، ماحولیات کے تحفظ کی کوشش ، دشمن کی لاشوں کی حرمت کا پاس و لحاظ آپ کا جنگی طرز عم
اعلی اخلاق ، بلند کردار ، انسانی فضائل و کمالات وہ مقصد ہے جس کی تکمیل کے لئے پروردگار عالم نے زمین پر پہلا انسان ، ہادی بناکر بھیجا ، (۱) اور اس کے بعد انبیاء کا ایک سلسلہ تھا جس کا آغاز ہوا تاکہ خدا کے بھیجے ہوئے نمائندے بشریت کو دنیاوی اور اخروی سعادت تک لے جاسکیں لہذا اللہ تعالی نے انبیاء کی
خلاصہ: انسان عقل اور نفسانی خواہش کا حامل ہے، عقل اور نفسانی خواہش کی آپس میں جنگ ہوتی رہتی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ نفسانی خواہش کی مخالفت کرکے عقل کے مطابق عمل کرے۔