ولادت سید المرسلین[ص] اور ولادت امام صادق[ع] 17 ربیع الاول کی اس بابرکت افق پر نظر آتی ہے جس نے انسانیت کی وہ عظیم خدمت انجام دی جسے دنیا اپنے وجود کی انتہا تک بھی نہیں بھلا سکتی۔
ستارگان ہدایت ایک ایک کر ظاہر ہوتے رہےاور اپنی چمک دمک دکھاتے رہے تاکہ یہ چمک طلوع خورشید کا مقدمہ ٹھرے، نور خدا قامت بشر میں زمین پرجلوہ افروز ہوچکا،ابلیس کی چیخیں بلند ہوگئیں ،آتشکدہ ویران،کسری کی کمر ٹوٹ چکی،بت سر کے بل آگرے تاکہ سبھی جان لیں کہ یہ خوش جمال بچہ وہی ہے جسکی آمد کی خبر پہلے کے رسولوں نے اپنے ماننے والوں کو دی تھی۔
عیسی [ع ]نے جسکے طلوع کی بشارت اس طرح دی: وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُبِينٌ(صف 6 )
اور اس وقت کو یاد کرو جب عیسٰی علیھ السّلام بن مریم علیھ السّلام نے کہا کہ اے بنیآآ اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے پہلے کی کتاب توریت کی تصدیق کرنے والا اور اپنے بعد کے لئے ایک رسول کی بشارت دینے والا ہوں جس کا نام احمد ہے لیکن پھر بھی جب وہ معجزات لے کر آئے تو لوگوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کِھلا ہوا جادو ہے۔
وہی کہ جسکا وجود ساری کائنات کے لئے باعث رحمت ہے:«وَ ما أَرْسَلْناكَ إِلاَّ رَحْمَةً لِلْعالَمينَ»[انبیاء 107]؛ اور ہم نے آپ کو عالمین کے لئے صرف رحمت بناکر بھیجا ہے۔
ایسی محبت و مہربانی کہ دشمنوں کی ہدایت کے لئے بھی جسکا دل دھڑکتا ہو جسکے سبب خدا کو فرمانا پڑا اے حبیب «لَعَلَّکَ باخِعٌ نَفْسَکَ أَلّا يَكُونُوا مُوْمِنِينَ»[الشعراء 3] کیا آپ اپنے نفس کو ہلاکت میں ڈال دیں گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لارہے ہیں۔
غم خواری ایسی جو اپنے دوستوں اور چاہنے والوں کی رنج و مصیبت میں گرفتاری سے گھبرا جائے «لَقَدْ جاءَکُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ عَزیزٌ عَلَیْهِ ما عَنِتُّمْ حَریصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُوءْمِنینَ رَوءُفٌ رَحیمٌ»[التوبہ 128] یقینا تمہارے پاس وہ پیغمبر آیا ہے جو تم ہی میں سے ہے اور اس پر تمہاری ہر مصیبت شاق ہوتی ہے وہ تمہاری ہدایت کے بارے میں حرص رکھتا ہے اور مومنین کے حال پر شفیق اور مہربان ہے۔
خدا کا درود و سلام ہو آپکے صفات کے وارث صادق آل محمد [ع ] پر جواسی مبارک دن میں ایک بار پھر سے مدینہ کو رسول خدا[ص ] کے وجود سے معطر فرماگئے۔
« إِنَّ اللَّهَ وَ مَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوا تَسْليماً»[الاحزاب 56]؛ بیشک اللہ اور اس کے ملائکہ رسول پر صلٰوات بھیجتے ہیں تو اے صاحبانِ ایمان تم بھی ان پر صلٰوات بھیجتے رہو اور سلام کرتے رہو۔
Add new comment