دعائے عرفہ میں الھی معرفت کے جلوے
نو ذی الحجہ کا دن ، روز عرفہ سے مشہور ہے جس میں امام حسین علیہ السلام کی دعائوں، زیارات اور خاص طور پر دعائے عرفہ کی یاد تازہ ہوجاتی ہے ، یہ دعا نو ذی الحجہ سن اٹھاون ہجری کو میدانِ عرفات میں نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی لسانِ صدق سے ظاہر ہوئی ۔
اس دعا میں اسلام اور شیعیت کی معنوی تعلیمات کا ٹھاٹے مارتا ہوا سمندر موجود ہے ، اس دعا میں اثباتِ وجودِ باری تعالیٰ کے عقلی دلائل کے ساتھ خدا کے بے پایاں احسانات و انعامات کا ایک بےکراں اور بے کنار سمندر موجزن ہے ، اس سمندر کی وسعت و گہرائی کو خالقِ کائنات سمجھ سکتا ہے یا وہ ہستیاں جنہیں اللہ نے اپنے اور اپنی مخلوق کے درمیان واسطہ بنایا ہے ، ہم دعائے عرفہ کو پڑھتے رہے لیکن آج تک کسی فورم سے دعائے عرفہ کے اس پہلو کے بارے میں کہیں بھی کچھ بیان نہیں کیا گیا۔ امام حسین علیہ السلام نے کچھ ایسی باتیں بیان کی ہیں، جو اس شخص کے سوا کوئی اور بیان نہیں کرسکتا، جسے ان چیزوں کا پیشگی علم نہ ہو، جو اس کے اس دنیا سے رخصت ہونے کے سینکڑوں سال بعد دریافت ہوئیں ۔
اسلامی تعلیمات اور شیعہ مذھب میں دعائے عرفہ کی قرائت کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے، کیوں کہ دعائے عرفہ ، عرفان اسلامی، خدا شناسی، پیامبر شناسی، ولایت اور اخلاق کا ایک کامل مجموعہ ہے ، بلکہ یہ کہا جائے کہ اسلامی اہم مفاہیم اس کے اندر سما گئے ہیں جو دعا کے قالب میں بیان ہوئے ہیں ۔
ہم اس مقام پر دعائے عرفہ میں استعمال کئے گئے بعض جملوں کی جناب اشارہ کررہے ہیں :
اے میرے مالک تو وہ ہے جس نے احسان کیا تو وہ ہے جس نے نعمت دی تو وہ ہے جس نے بہتری کی تو وہ ہے جس نے جمال دیا تو وہ ہے جس نے بڑائی دی تو وہ ہے جس نے کمال عطا کیا تو وہ ہے جس نے روزی دی تو وہ ہے جس نے توفیق دی تو وہ ہے جس نے عطا کیا تو وہ ہے جس نے مال دیا تو وہ ہے جس نے نگہداری کی تو وہ ہے جس نے پناہ دی تو وہ ہے جس نے کام بنایا تو وہ ہے جس نے ہدایت کی تو وہ ہے جس نے گناہ سے بچایا تو وہ ہے جس نے پرورش کی تو وہ ہے جس نے معاف کیا تو وہ ہے جس نے بخش دیا تو وہ ہے جس نے قدرت دی تو وہ ہے جس نےعزت بخشی تو وہ ہے جس نے آرام دیا تو وہ ہے جس نے سہارا دیا تو وہ ہے جس نے حمایت کی تو وہ ہے جس نے مدد کی تو وہ ہے جس نے شفا دی تو وہ ہے جس نے آرام دیا تو وہ ہے جس نے بزرگی دی تو بڑا برکت والا اور برتر ہے ہمیشہ پس حمد ہی تیرے لئے ہے اور شکر لگاتار ہمیشہ ہمیشہ تیرے ہی لئے ہے ۔ (۱)
راوی کہتا ہے کہ جب امام حسین علیہ السلام خدا کی عطا کردہ ان تمام نعمتوں کا تذکرہ کرچکے تو حضرت علیہ السلام نے بندہ کی خطاوں اور لغزشوں کا تذکرہ کرنا شروع فرمایا امام علیہ السلام فرماتے ہیں :
پھر میں ہوں اے میرے معبود اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے والا پس مجھے ان سے معافی دے میں وہ ہوں جس نے برائی کی میں وہ ہوں جس نے خطا کی میں وہ ہوں جس نے برا ارادہ کیا میں وہ ہوں جس نے نادانی کی میں وہ ہوں جس سے بھول ہوئی میں وہ ہوں جو چوک گیا میں نے خود پر اعتماد کیا میں نے دانستہ گناہ کیا میں وہ ہوں جس نے وعدہ کیا میں وہ ہوں جس نے وعدہ خلافی کی میں وہ ہوں جس نے عہد توڑا میں وہ ہوں جو اقرار کرتا اور میں وہ ہوں جو تیری نعمتوں کا اعتراف کرتا ہوں جو مجھے ملی ہیں اور میرے پاس ہیں مجھ پر گناہوں کا بڑا بوجھ ہے پس مجھے معاف کردے ۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دعا کے فقرات:
۱: یا مَوْلاىَ اَنْتَ الَّذى مَنَنْتَ اَنْتَ الَّذى اَنْعَمْتَ اَنْتَ الَّذى اَحْسَنْتَ اَنْتَ الَّذى اَجْمَلْتَ اَنْتَ الَّذى اَفْضَلْتَ اَنْتَ الَّذى اَکْمَلْتَ اَنْتَ الَّذى رَزَقْتَ اَنْتَ الَّذى وَفَّقْتَ اَنْتَ الَّذى اَعْطَیْتَ اَنْتَ الَّذى اَغْنَیْتَ اَنْتَ الَّذى اَقْنَیْتَ اَنْتَ الَّذى اوَیْتَ اَنْتَ الَّذى کَفَیْتَ اَنْتَ الَّذى هَدَیْتَ اَنْتَ الَّذى عَصَمْتَ اَنْتَ الَّذى سَتَرْتَ اَنْتَ الَّذى غَفَرْتَ اَنْتَ الَّذى اَقَلْتَ اَنْتَ الَّذى مَکَّنْتَ اَنْتَ الَّذى اَعْزَزْتَ اَنْتَ الَّذى اَعَنْتَ اَنْتَ الَّذى عَضَدْتَ اَنْتَ الَّذى اَیَّدْتَ اَنْتَ الَّذى نَصَرْتَ اَنْتَ الَّذى شَفَیْتَ اَنْتَ الَّذى عافَیْتَ اَنْتَ الَّذى اَکْرَمْتَ، تَبارَکْتَ وَتَعالَیْتَ فَلَکَ الْحَمْدُ دآئِماً وَلَکَ الشُّکْرُ واصِباً اَبَدا
۲: ثُمَّ اَنـَا یا اِلهىَ الْمُعْتَرِفُ بِذُنُوبى فَاغْفِرْها لى اَنـَا الَّذى اَسَاْتُ اَنـَاالَّذى اَخْطَاْتُ اَنـَا الَّذى هَمَمْتُ اَنـَا الَّذى جَهِلْتُ اَنـَا الَّذى غَفَلْتُ اَنـَا الَّذى سَهَوْتُ اَنـَا الَّذِى اعْتَمَدْتُ اَنـَا الَّذى تَعَمَّدْتُ اَنـَا الَّذى وَعَدْتُ وَاَنـَا الَّذى اَخْلَفْتُ اَنـَا الَّذى نَکَثْتُ اَنـَا الَّذى اَقْرَرْتُ اَنـَا الَّذِى اعْتَرَفْتُ بِنِعْمَتِکَ عَلَىَّ وَعِنْدى وَاَبوُءُ بِذُنُوبى فَاغْفِرْها لى یا مَنْ لا تَضُرُّهُ ذُنُوبُ عِبادِهِ ۔
Add new comment