البانیہ کی وزارت داخلہ نے اپنے اس حملہ کی علت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس گروہ نے 2014 عیسوی میں البانیہ حکومت سے ملک کے خلاف کسی بھی قسم کا اقدام نہ کرنے معاھدہ کیا تھا مگر انہوں نے حالیہ دنوں ملک کے خلاف سائبر حملے کرکے اپنے وعدے کی پاسداری نہیں کی اور ملکی آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی ہے ، اسی بنیاد پر البانیہ پولیس عدالتی حکم کے تحت کچھ مدارک اور ڈیکومںٹس لینے کیمپ پہنچی تھی جہاں پولیس کو ان دھشت گروہ مجاھدین خلق کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا نتیجہ میں پولیس ان پر حملہ ور ہوگئی ۔
میڈیا میں منتشر ہونی والی فوٹیج میں منافق دہشت گرد گروہ پیپلز مجاہدین آرگنائزیشن آف ایران MKO کے ارکان کو البانی پولیس کے عمارت میں داخل ہونے سے قبل ثبوت جلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔
البانیہ کی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ کچھ لوگوں کے مارے جانے اور زخمی ہونے کی وجہ سے کیمپ میں اب بھی تناؤ موجود ہے اور کیمپ کے تقریباً 1000 مکین البانیہ کے خلاف ھنگامہ ارائی کررہے ہیں ۔ البانوی پولیس فورسز نے مخالف گروپ کے ارکان کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاع دی ۔
البانیہ ڈیلی نیوز"Albania Daily News" نے مخالف گروپ کے ایک رکن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ البانوی پولیس نے اس گروپ کے 70 ارکان کو حراست میں لے لیا ہے ۔
دوسری جانب امریکی میڈیا آؤٹ لیٹس کا دعویٰ ہے کہ بائیڈن انتظامیہ البانیہ پولیس کے اس حملے سے پریشان اورغیر یقینی پوزیشن میں ہے کیونکہ وہ یورپی یونین کے امیدوار البانیہ کے ساتھ تعلقات میں توازن قائم کرنا چاہتی ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ تہران سے محفوظ پناہ گاہیں تلاش کرنے والے یہ ایران حکومت "مخالف" لوگ ہیں ۔
یاد رہے کہ فرانسیسی پولیس نے بھی حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ دہشت گرد گروہ مجاھدین خلق کو پیرس میں اپنے سالانہ اجلاس کا جشن منانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔
قابل ذکر ہے کہMKO نے اپنی بنیاد کے بعد ایران میں حملے اور قتل و غارت گری کی مہم شروع کردی تھی ، گزشتہ چار دہائیوں میں تقریباً 17000 مرنے والے ایرانیوں میں سے تقریباً 12000 ایرانی اس کے دہشت گرد گروہ کے دھشت گردانہ حملے کی کارروائیوں کا شکار ہوئے ہیں ۔
فی الحالMKO کا صدر دفتر البانیہ میں ہے جہاں انہیں 2009 عیسوی اور 2012 عیسوی میں یورپی یونین (EU) کی طرف سے دہشت گرد گروہوں کی فہرست سے خارج کئے جانے کے بعد سرگرمی کی آزادی حاصل ہوئی ہے ۔
Add new comment