نویں امام حضرت محمد تقی علیہ السلام کی رو سے اپ کے فرزند حضرت امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظھور کی شرط 313 مخلص انصار کی پیدائش ہے ۔
اج نویں امام حضرت محمد تقی الجواد علیہ السلام کی شھادت کا دن ہے وہی امام جن کی ولادت کو اپ کے والد گرامی اٹھویں امام حضرت علی ابن موسی الرضا علیہ السلام نے شیعوں کے لئے با برکت بتایا ، «هذَا الْمَوْلُودُ الَّذی لَمْ یُولَدْ مُوْلُودٌ اَعْظَمُ بَرَکَةً عَلی شیعَتِنا مِنْهُ ؛ (11) « وہ مولود ہیں جو میرے شیعوں کے لئے اس زیادہ با برکت پیدا نہیں کئے گئے» ۔ [1] لہذا ذھن میں آیا کہ اپ سے منقول کسی حدیث کا تذکرہ کیا جائے اور یہ حدیث بہترین حدیث ہے کہ اپ نے فرمایا : «یَجْتَمِعُ إِلَیْهِ مِنْ أَصْحَابِهِ عَدَدُ أَهْلِ بَدْرٍ ثَلَاثُمِائَهْ وَ ثَلَاثَهْ عَشَرَ رَجُلًا مِنْ أَقَاصِی الْأَرْضِ وَ ذَلِکَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ «أَیْنَ ما تَکُونُوا یَأْتِ بِکُمُ اللهُ جَمِیعاً إِنَّ اللهَ عَلی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ» [2] فَإِذَا اجْتَمَعَتْ لَهُ هَذِهِ الْعِدَّهْ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ أَظْهَرَ أَمْرَهُ »«[اپ کے ظھور کے وقت] دنیا کے مختلف کونے سے اپ کے ساتھ ۳۱۳ مخلص اصحاب ہوں گے ، جب بھی یہ عدد مکمل ہوجائے گی حضرت عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ظھور فرمائیں گے» ۔ [3]
امام محمد تقی علیہ السلام کا یہ کلام ہر انسان کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم سبھی حضرت عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظھور کا زمنیہ فراھم کرسکتے ہیں اور اپ (عج) کے ظھور میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں کیوں کہ مذکورہ روایت میں اس بات کا تذکرہ ہے جب بھی 313 مخلص اصحاب کی عدد مکمل ہوجائے گی امام (عج) پردہ غیبت سے باہر نکل آئیں گے یعنی حضرت (عج) کے ظھور کی اصلی اور بنیادی شرط ، انصار اور مددگاروں کی تعداد ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
[1] ۔ کلینی، اصول کافی، ج1، ص321 ؛ الارشاد، شیخ مفید، ص319 ؛ اعلام الوری، طبرسی، ص347؛ کشف الغمه، اربلی، ج3، ص143۔
[2] ۔ قران کریم ، سورہ بقره ، ص 148 ۔
[3] ۔ مجلسی ، محمد باقر، بحارالأنوار، ج51، ص157؛ و کفایهْ الأثر، ص281؛ و کمال الدین، ج2، ص377 ؛ و منتخب الأنوارالمضییهْ، ص176؛ و شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، ج2، ص377 ؛ و عوالم العلوم و المعارف و الأحوال من الآیات و الأخبار و الأقوال ، ج23 ، ص267 (و فقال عليه السلام: يا أبا القاسم ، ما منّا إلاّ و هو قائم بأمر اللّه عزّوجلّ، و هاد إلى دين اللّه، و لكنّ القائم الّذي يطهّر اللّه عزّوجلّ به الأرض من أهل الكفر و الجحود، و يملأها عدلا و قسطا ، هو الّذي تخفى على النّاس ولادته، و يغيب عنهم شخصه و يحرم عليهم تسميته، و هو سميّ رسول اللّه صلّى اللّه عليه و آله و كنيّه و هو الّذي تطوى له الأرض، و يذلّ له كلّ صعب، و يجتمع إليه من أصحابه عدّة أهل بدر ، ثلاثمائة و ثلاثة عشر رجلا، من أقاصي الأرض، و ذلك قول اللّه عزّوجلّ أَيْنَ مٰا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اَللّٰهُ جَمِيعاً إِنَّ اَللّٰهَ عَلىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ فإذا اجتمعت له هذه العدّة من أهل الإخلاص، أظهر اللّه أمره ، فإذا كمل له العقد - و هو عشرة آلاف رجل - خرج بإذن اللّه عزّ و جلّ، فلا يزال يقتل أعداء اللّه حتّى يرضى اللّه عزّوجلّ) ۔
Add new comment