نبی (ص) تمھارے سے نفسوں سے برتر

Wed, 03/29/2023 - 14:42

تفسیر مجمع البیان میں وارد ہوا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے جب انصار و مہاجرین کے درمیان عقد اخوت قائم کردیا تو وہ لوگ حقیقی بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کی میراث میں شریک ہوتے تھے اس لئے کہ مہاجرین شروع شروع میں اپنے مال و منال اور اپنے خاندان سے الگ ہو کر آئے تھے عقد اخوت کے ذریعہ اس کمی کا تدارک ہوگیا یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوگئی جس کے ذریعہ اس طرح کی میراث کا حکم ختم کردیا گیا ارشاد ہوا میراث پانے کا معیار صرف اور صرف قرابتداری ہے ۔

جب جنگ تبوک میں شرکت کے لئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا حکم صادر ہوا تو بعض لوگوں نے کہا کہ اس کے لئے پہلے ہم کو اپنے والدین سے اجازت لینا چاہئے اس وقت یہ جملہ نازل ہوا ، (النبی اولیٰ بالمومنین) ۔ (۱)

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غدیر کے دن حضرت علی علیہ السلام کو  خدا کے حکم سے اپنا جانشین معین فرمایا اس اعلان سے پہلے آپ نے ارشاد فرمایا (الست بکم اولیٰ من انفسکم)  (۲) کیا میں تمہارے نفسوں کا تم سے زیادہ حقدار نہیں ہوں اس طرح آپ نے سب سے اقرار لے لیا کہ اس آیت کے مطابق تمہارے نفسوں پر تم سے زیادہ حقدار ہوں سب نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم آپ زیادہ حقدار ہیں اس وقت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا (من کنت مولاہ فہذا علی مولاہ) ۔ (۳)

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کو صاحبان ایمان پر ہر طرح کی ولایت و اولویت حاصل ہے (النبی اولیٰ) جیسا کہ اسی سورہ کی۳۶ویں آیت میں وارد ہوا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے فیصلے کے سامنے کسی بھی مومن مرد اورعورت کو چوں چرا کرنے اور اپنے انتخاب و اختیار کے اظہار کرنے کا حق نہیں ہے (ما کان لمومن و لامومنۃ اذا قضی اللہ و رسولہ امرا ان یکون لھم الخیرۃ) ۔ (۴)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ احزاب ، ایت ۶ ۔

۲: تفسير روح الجنان و روح الجنان ج ۲ ص ۱۹۲ ۔

۳: إثبات الهداة بالنصوص والمعجزات ، ج۳ ، ص۲۱۸ ۔

۴: قران کریم ، سورہ احزاب ، ایت ۳۶۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 31