سوئڈن میں قرآن کی بے حرمتی (۱)

Sun, 01/29/2023 - 14:40

سوئڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے انتہائی اشتعال انگیز واقعہ نے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات چھلنی کردئیے ہیں۔ ہزاروں افراد سراپا احتجاج ہیں اور اپنے ہاتھوں میں قرآنی  نسخوں کو اٹھائے ہوئے اللہ اکبر کے نعرے بلند کررہے ہیں۔عرب ملکوں نے اس واقعہ کی پرزورالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان بدبختوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جنھوں نے دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کرنے کی کوشش کی ہے۔

یوروپ کے بعض ملکوں میں شرپسندوں کا یہ وطیرہ بن گیا ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف غبار نکالنے کے لیے یوں ہی شرانگیز ی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔جب کبھی انھیں کسی مسلم ملک سے کوئی شکایت ہوتی ہے تو وہ اس کا حل نکالنے کی بجائے اسلام پر حملہ آور ہوجاتے ہیں اور ایسی حرکتیں کرنے لگتے ہیں جو ان کے ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت ہوتی ہیں۔ یہ اسلاموفوبیا کی ایک ایسی شکل ہے جس کا علاج ممکن نہیں ہوپارہا ہے۔

سبھی جانتے ہیں کہ قرآن ایک مقدس آسمانی صحیفہ ہے جو پوری نوع انسانی کی ہدایت کے لیے نازل کیا گیا ہے۔ یہ صرف مسلمانوں کی مقدس کتاب نہیں ہے بلکہ اس کا نزول نوع انسانی کی ابدی فلاح کا ضامن ہے، مگر اسے کیا کہا جائے کہ قرآن کی توہین کرکے شرپسندیہ سمجھتے ہیں کہ انھوں نے مسلمانوں کو ایذا پہنچاکر اپنا مقصد حاصل کرلیا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یوروپی ممالک اس قسم کی اشتعال انگیزحرکتوں کی اجازت اظہار رائے کی نام نہاد آزادی کے نام پر دیتے ہیں۔مغرب میں اظہاررائے کی آزادی ایک ایسا فریب ہے جس کی کوئی تاویل پیش نہیں کی جاسکتی۔

گزشتہ ہفتہ سوئڈن کی راجدھانی اسٹاک ہوم میں اسلام مخالف سوئڈش ڈینش سیاست داں راسمس پالوڈون اور ان کے حامیوں نے ترکی سفارت خانے کے روبرو قرآن سوزی کی شرمناک حرکت انجام دی۔ شرمنا ک بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ سوئڈش حکام کی اجازت سے کیا گیا۔ حالانکہ سوئڈن کے وزیراعظم نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا ہے، لیکن یہ سب کچھ عالم اسلام کے شدید ردعمل کے بعدہوا ہے۔

اگر سوئڈش حکومت کو اس بات کا احساس ہوتا تو وہ مجرموں کے خلاف کارروائی ضرور کرتی، لیکن انھوں نے اس شرانگیزی کی مذمت کرتے وقت اظہاررائے کی آزادی کا حوالہ دینا ضروری سمجھا۔یہی وجہ ہے کہ ترکی نے اس واقعہ کو قابل نفرت فعل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوئڈش حکومت کا احتجاج کی اجازت دینے کا فیصلہ قطعی ناقابل قبول ہے۔ قرآن سوزی کا یہ واقعہ اس حقیقت کی ایک اور مثال ہے کہ یوروپ میں اسلاموفوبیا، نسل پرستی اور امتیازی سلوک خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے۔

اسٹاک ہوم میں ترکی کے سفارتخانے کے روبرو قرآن کی بے حرمتی اس لیے کی گئی کہ سوئڈن نیٹو کے فوجی اتحاد میں شامل ہونا چاہتا ہے جبکہ نیٹو کا ممبر ترکی سوئڈن کی دوہری پالیسی کی وجہ سے اس کے خلاف ہے۔ واضح ہوکہ روس یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سوئڈن اور فن لینڈ نے نیٹو کی ممبرشپ کے لیے درخواست دی تھی۔ اسی وجہ سے اسٹاک ہوم میں دائیں بازو کے کارکن ترکی کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ان مظاہروں کے دوران انتہائی دائیں بازو کی اسٹرام کرس پارٹی کے رہنما اسموس پالوڈان نے ہفتہ کے روز اسٹاک ہوم میں ترکی سفارتخانے کے باہر قرآن مجید کا ایک نسخہ نذرآتش کردیا۔

جاری ہے ۔۔۔۔

تحریر:معصوم مرادآبادی

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 34