سوری بقرہ کی ۲۰۰ویں ایت شریفہ میں قران کریم کا ارشاد ہے کہ : فَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۔ (۱) پھر لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ پروردگارا ہمیں دنیا ہی میں نیکی عطا کردے اور [ایسے شخص] کا آخرت میں کوئی حصّہ نہیں ہے ۔
گیارہویں امام حسن عسکری علیہ السلام اس ایت شریفہ کے ذیل میں فرماتے ہیں : فَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِی الدُّنْیا أَمْوَالَهَا وَ خَیْرَاتِهَا وَ ما لَهُ فِی الْآخِرَةِ مِنْ خَلاقٍ نَصِیبٍ لِأَنَّهُ لَا یَعْمَلُ لَهَا عَمَلًا وَ لَا یَطْلُبُ فِیهَا خَیْراً ۔ (۲)
کچھ لوگ خداوند متعال سے دنیا کی دولت و ثروت اور برکتوں کا مطالبہ کرتے ہیں جبکہ وہ اخرت کی برکتوں سے محروم ہیں کیوں کہ انہوں نے اس کے حاصل کرنے کے لئے کچھ بھی انجام نہیں دیا ہے اور دنیا میں اچھی سے اچھی چیزوں کی خدا سے درخواست کرتے ہیں ۔
چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام اس ایت کریمہ کی تفسیر میں اپنی نورانی حدیث میں فرماتے ہیں : فَإِنْ لَمْ یَکُنْ وَلَایَه دَفَعَ عَنْهُ بِمَا عَمِلَ مِنْ حَسَنَه فِی الدُّنْیَا وَ ما لَهُ فِی الْآخِرَةِ مِنْ خَلاقٍ ۔ (۳) وہ انسان جو ولایت مدار نہیں ہے یعنی معصوم اماموں کی ولایت کو قبول نہیں کرتا ہے اسے اس کے نیک عمل کی جزا اسی دنیا میں دی جائے گی کیوں کہ اخرت میں اسے کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت ایت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اپنی ایک قران نشست میں تقریر کے دوران فرماتے ہیں : کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کی زندگی ، دوستی ، دشمنی ، تعلقات ، مقصد اور ارادہ دنیا تک محدود ہے ، اس ایت میں دنیا سے مراد پیسہ ، قدرت ، شھوت اور شھرت ہے کہ جسے خداوند متعال نے قبول نہیں کیا اسے رد کیا ہے ۔ (۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سوری بقرہ ، ایت ۲۰۰ ۔
۲: تفسیر اهل بیت علیهم السلام ج۲، ص۸۶ ، بحارالأنوار، ج۹۶، ص۲۵۷ ، الإمام العسکری، ص۶۰۵ ۔
۳: تفسیر اهل بیت علیهم السلام ج ۲، ص ۸۸ بحارالأنوار، ج ۳۶ ، ص۸۱
۴: رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت ایت اللہ العظمی سید علی خامنہ کی تقریر ، 24/04/2020 ۔
Add new comment