انبیا الھی صلوات اللہ علیھم اور بزرگ شخصیتیں اپنے نظریات اور افکار کو فقط و فقط تحریروں ، کتابوں ، متون اور تعلیم سے مخصوص نہیں جانتے بلکہ یہ افراد اپنے نظریات اور افکار کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سے میدان عمل میں اتر جاتے ہیں البتہ ان افکار و جامہ عمل پہنانے کی وسعت صاحب نظر کے منزلت اور مقام پر منحصر ہے ، سماجی ، ثقافتی اور سیاسی فعالیت انہیں باتوں پر منحصر ہیں ، دوسری جانب ہمیشہ الھی اور انسانی افکار قدرت مند افراد کے منافع سے ٹکراو رکھتا ہے ۔
قران کریم میں دو طرح کی طاقتیں اسلامی افکار اور نظریات اور انسانی اقداروں کے مقابلے میں رہی ہیں ، صاحبان زر اور ثروت کا ائڈیل قارون تو صاحبان طاقت اور روز کا ائڈیل فرعون ہے ، جب یہ دونوں قدرتیں مالی اور سیاسی ایک دوسرے سے مل بیٹھیں اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لیں ، ثروت و قدرت کی کثرت میں کوشاں ہوں تو یقینا عدالت و انصاف اور عوامی نظریات سے ٹکراو ہے مگر قران نے ان دونوں قدرتوں کو جو سامراجی طاقتیں سیاسی اور غیر سیاسی میدان میں انہیں خاص راستہ کا مالک بتایا ہے ۔
امام خمینی رہ کے فکری سسٹم میں انسان کی ذمہ داریاں اور اس کے وظائف دونوں ہی ایک ساتھ ہیں ، انسان امام خمینی رہ کی نگاہ میں ایک مختار مگر ذمہ دار فرد ہے جو اپنی ، اپنے اطراف اور اپنی قوم کی تقدیریں خود لکھنے پر موظف ہے ۔
امام خمینی رہ اپنے اسی نظریات کی بنیاد پر عالمی نظریات کے مالک اور حامل تھے جن کے یہاں کسی قسم کی قومی اور ملکی حدود موجود نہ تھی ۔
جاری ہے ۔۔
Add new comment