اربعین امام حسین علیہ السلام کی امد اور کربلائے معلی کی جانب بڑھتے ہوئے کروڑوں زائروں اور عقیدتمندوں کے قدم امام حسین علیہ السلام اور اہل بیت اطھار علیھم السلام سے عشق و محبت کی نشانی ہے ، لہذا مناسب ہے کہ ہم اس موقع پر روایتوں میں موجود ایک خاص نکتہ کی جانب اشارہ کریں ۔
راویتیں نقل کرتی ہیں کہ خداوند متعال امام حسین علیہ السلام کے زائرین سے خطاب کرتا ہے ، ان سے سرگوشی کرتا اور ان سے ان کی حاجتوں کے پورا ہونے کا وعدہ کرتا ہے ۔
یہ وہ حقیقت ہے جو قران کریم کی ایات میں بھی موجود ہے کہ خداوند متعال نے مختلف مقامات پر مختلف لوگوں کو اپنا مخاطب قرار دیا ہے جیسا کہ سورہ قصص کی ساتویں ایت شریفہ بیان ہوا " وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي ۖ إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ" (۱)
اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کی والدہ کے دل میں یہ بات ڈالی کہ تم انہیں دودھ پلاتی رہو، پھر جب تمہیں ان پر (قتل کردیئے جانے کا) اندیشہ ہو جائے تو انہیں دریا میں ڈال دینا اور نہ تم (اس صورتِ حال سے) خوفزدہ ہونا اور نہ رنجیدہ ہونا، بیشک ہم انہیں تمہاری طرف واپس لوٹانے والے ہیں اور انہیں رسولوں میں(شامل) کرنے والے ہیں ۔
یا سورہ نحل میں فرمایا: " وَأَوْحَىٰ رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ "
اور آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں (خیال) ڈال دیا کہ تو بعض پہاڑوں میں اپنے گھر بنا اور بعض درختوں میں اور بعض چھپروں میں (بھی) جنہیں لوگ (چھت کی طرح) اونچا بناتے ہیں .
مگر ان میں سے سب بہتر انداز سے جس سے خداوند متعال نے گفتگو کی ہے وہ امام حسین علیہ السلام کا زائر ہے ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: «إِنَّ الرَّجُلَ ... إِذَا أَتَاهُ (قَبْرَ الْحُسَيْنِ علیهالسلام) نَاجَاهُ اللَّهُ فَقَالَ: عَبْدِي! سَلْنِي أُعْطِكَ، ادْعُنِي أُجِبْكَ، اطْلُبْ مِنِّي أُعْطِكَ، سَلْنِي حَاجَتَكَ أَقْضِهَا لَكَ»؛ (۳)
« جس وقت امام حسین علیہ السلام کا زائر قبر امام حسین علیہ السلام کے قریب پہنچتا ہے تو خداوند متعال اسے خطاب کرکے کہتا ہے : اے میرے بندے ! مجھ سے درخواست کر تاکہ میں تجھےعطا کروں اور تیری درخواست کا جواب دوں ، مجھ سے دعا مانگ تاکہ میں اسے مستجاب کروں ، مجھ سے مطالبہ کرتاکہ میں عطا کروں ، اپنی حاجتیں میرے سامنے رکھ تاکہ اسے قبول کروں » ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول اس حدیث میں چار جملے موجود ہیں اور ہر چار جملے میں بغیر کسی محدودیت کے حاجتوں اور دعاوں کے قبول کرنے کی گفتگو ہے کہ خداوند متعال امام حسین علیہ السلام کے خون کے صدقہ میں زائر حسین علیہ السلام کی تمام حاجتوں کو پورا کرے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: قران کریم ، سورہ قصص ، ایت ۷ ۔
۲: قران کریم ، سورہ نحل ، ایت ۶۸ ۔
۱: ابن قولویہ قمی ، کامل الزیارات ، ج ۱، ص ۱۳۲ ۔
Add new comment