ہم نے اپنے پچھلی تحریر میں یہ لکھا تھا کہ حر امام حسین علیہ السلام کی اقتداء میں نماز کے لئے حاضر ہوا ، امام حسین علیہ السلام نے اذان کے بعد مختصر سے تقریر کی اور کوفہ کے خطوط کا تذکرہ کیا ، حر اور اس کے سپاہیوں نے سن کر خاموشی اختیار کی اور کچھ بھی نہ بولے ، پھر امام حسین علیہ السلام نے موذن کو حکم دیا کہ نماز ظھر کی صف لگاو ، امام حسین علیہ السلام نے حر کو خطاب کر کے کہا : کیا تم اپنے سپاہیوں کے ساتھ نماز پڑھنا چاہتے ہو ؟ حر نے جواب دیا نہیں ! اپ امامت فرمائیں گے اور ہم سب اپ کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے ۔
امام حسین علیہ السلام نے نماز ظھر کی امامت فرمائی اور اپنے خیمہ میں لوٹ ائے ، حر ابن یزید ریاحی بھی اپنے خیمہ کو لوٹ گئے ، اپ جیسے ہی اپنے خیمہ میں داخل ہوئے ان کے سپاہیوں اپ کے اطراف میں بیٹھ گئے ۔ عصر کے وقت امام حسین علیہ السلام نے اپنے ساتھیوں کو چلنے کے لئے امادہ ہونے کا حکم دیا پھر اپنے موذن کو اواز دی کہ اذان دو ، حضرت نے نماز عصر ادا کی اور لوگوں کی جانب رخ کر کے حمد و ثنائے الھی بجا لائے اور کہا " اے لوگو ! اگر اللہ کا تقوا اختیار کروگے اور حق کو اہل حق کے لائق سمجھو گے تو خدا کی خوشنودی کے اسباب فراھم کرو گے ، ہم اھل بیت رسول صلی اللہ علیہ و الہ و سلم ان لوگوں کی بہ نسبت کہ جو حق کے دعوے دار ہیں کہ سچ یہ ہے کہ حق ان کا نہیں ہے ، اپ لوگوں کے ساتھ ان کا برتاو اور کردار مناسب نہیں ہے اور وہ تمھارے حق میں جفا کار ہیں ، اس حق کے حقدار ہیں ، اگر اپ لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ یہ میرا حق نہیں ہے اور میری اطاعت کا رجحان نہیں رکھتے ہیں ، اگر اپ کے خطوط اپ کے نظریات اور اپ کی گفتار کے مطابق نہیں ہیں تو ہم یہیں سے لوٹ جائیں گے ۔
حر ابن یزید ریاحی نے کہا : مجھے اس خط کی کوئی خبر نہیں ہے جس کا اپ تذکرہ فرما رہے ہیں ، امام حسین علیہ السلام نے عقبہ ابن سمعان کو خطاب کر کے کہا : اہل کوفہ نے جو خطوط ہمیں لکھے ہیں اس تھیلے سے جاکر لے او ، عقبہ ابن سمعان نے خط لاکر حر کے سامنے رکھ دیا ، تو حر نے کہا: ہم ان خطوط کے لکھنے والوں میں سے نہیں ہیں ، میری فقط یہ ذمہ داری ہے کہ جس مقام پر بھی اپ سے ملاقات کروں اور اپ کو عبید الله بن زیاد کے پاس لیکر کا حاضر ہوجاوں ۔
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا : اس کام سے تیری موت بہت قریب ہے ، پھر حضرت علیہ السلام نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ سواریوں پر سوار ہوں ، اہل حرم کے ساتھ ساتھ سارے لوگ سوار ہوگئے ۔
Add new comment