حضرت ابوالفضل العباس کی عظمت و جلالت
جعفر نقدی حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی عظمت و جلالت کے سلسلہ میں بیان کرتے ہیں کہ « وهو من عظماء اهل البیت علما و ورعا ونسکا و عبادة» اپ [علیہ السلام] علم و تقوائے الھی ، دعا اور عبادت میں اہل بیت رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے بزرگان میں سے ہیں ۔
حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی یہ خصوصیت تمام شیعوں اور اہل بیت علیھم السلام کے چاہنے والوں کے لئے عظیم درس ہے تاکہ خدا کی اطاعت اور بندگی کو اپنے تمام کاموں کی اساس اور بنیاد قرار دیں ، خدا کے لئے طولانی سجدے اور اس سے راز و نیاز ، دعا و عبادت اور شب زندہ داری اپنی میں زندگی میں فراموش نہ کریں ۔
امام زمانہ عجل الله تعالی فرجہ الشریف اور حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام
حجت الاسلام و المسلمین آقاى حاج سیّد محمد تقى حشمت الواعظین طباطبائى قمى آیت الله العظمى مرعشى نجفى قدس سره سے ایک داستان نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نجف اشرف عراق کے علمائے کرام میں سے ایک صاحب کچھ دنوں کے لئے قم تشریف لائے تھے وہ مجھ سے یوں نقل کرتے ہیں کہ میں مشکلات میں گرفتار تھا مسجد جمکران گیا اور اپنا درد دل حضرت بقیة الله حجةّ بن الحسن العسکرى امام زمانہ عجل الله تعالى فرجه الشریف کی خدمت میں عرض کیا اور ان سے التجا کی کہ میری مشکل کو اسان بنا دیجئے ، خداوند متعال کی بارگاہ میں میری شفاعت فرمادیں تاکہ میری پریشانی دور ہوجائے ۔
میں اس مقصد سے متعدد بار مسجد جمکران گیا مگر نتیجہ نہ مل سکا ، ایک دن میرا دل ٹوٹ گیا اور حضرت حجت (ع) سے عرض کیا مولا ، کیا ممکن ہے کہ اپ کے حضور میں اوں مگر کسی اور سے متوسل ہوں ؟ اپ میرے امام ہیں ، کہیں یہ غلط تو نہیں کہ امام وقت کے ہوتے ہوئے علمدار کربلا قمر بنی ہاشم حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام سے متوسل ہوں اور خداوند متعال کی بارگاہ میں انہیں اپنا شفیع قرار دوں ؟ !
دعا سے بے حال ہوکر مجھ پر غنودگی اور نیند طاری ہوگئی ، ناگہاں قطب عالم امکان ، امام زماں حضرت حجّت بن الحسن العسکرى عجل الله تعالى فرجہ الشریف کے چہرہ منور کو دیکھا ، بلا وقفہ اپ کو سلام کیا ، حضرت نے محبت بھری نگاہوں سے میرے سلام کا جواب دیا اور فرمایا : نہ یہ کہ برا نہیں ہے اور میں ناراض ہوں گا بلکہ آو تمہیں بتاتا ہوں کہ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام سے کس طرح متوسل ہوتے ہیں ۔ ! اگر حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام سے حاجت طلب کرنا ہو تو اس طرح کہو «یا ابا الغوث ادرکنى» اے مولا مجھے اپنی پناہ دیجئے ۔ (لاله هاى رنگارنگ ، 419)
حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی کرامت
آیت الله حاج سید عباس کاشانی حائری نقل کرتے ہیں : « ایک دن آیت الله العظمی حکیم کے دولت کدہ پر تھا کہ حرم حضرت ابوالفضل علیہ السلام کے کلید بردار نے فون کیا کہ حضرت ابوالفضل علیہ السلام کے سرداب میں پانی اگیا ہے اور اس بات کا خوف موجود ہے سرداب بیٹھ جائے جس کے نتیجہ میں حرم مطھر ، گنبد اور منارہ کو بھی شدید نقصان پہنچے ، اپ کچھ کریئے ۔
آیت الله حکیم نے فرمایا کہ میں جمعہ کو اوں گا اور جو کچھ میری قدرت میں ہے اسے انجام دوں گا ، علمائے نجف کا ایک گروہ کہ جن کے ساتھ میں بھی تھا کربلائے معلی حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے حرم گئے ، آیت الله حکیم سرداب کی زیارت کے لئے تشریف لے گئے اور ہم بھی ان کے ساتھ گئے مگر ابھی کچھ سیڑھیاں طے کی تھیں کہ وہ بیٹھ گئے اور زار زار رونا شروع کردیا کہ ہم نے اس دن تک انہیں اس طرح روتے نہیں دیکھا تھا ، سبھی حیران و پریشان اور متعجب ہوئے کہ کیا ہوا ہے ؟ ہم نے سر ڈال کر جھانکا تو دیکھا کہ عجب منظر ہے جس کی وجہ سے میں بھی رونے لگا ۔
حضرت ابوالفضل علیه السلام کی قبر شریف جیسے سیمنٹ کی دیوار سے احاطہ کردی گئی ہو پانی کے درمیان محفوظ ہے اور پانی قبر کو لمس نہیں کر رہا ہے بلکل قبر امام حسین علیہ السلام کی طرح جب متوکل عباسی نے امام حسین علیہ السلام کی قبر پر پانی باندھا تو پانی حضرت علیہ السلام کی قبر پر نہ چڑھا ۔
Add new comment