جناب عباس کے دو پَر«جَنَاحَيْنِ»

Tue, 08/23/2022 - 06:57

ہم نے اپنی گذشتہ تحریر میں امام سجاد علیہ السلام کی اس حدیث کی جانب اشارہ کیا تھا کہ خداوند متعال نے حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کو دو بازوں کے بدلے جو سرزمین کربلا پر شھید ہوئے تھے ، دو پَر عطا کئے ہیں جس سے وہ جنت میں پرواز کرتے ہیں اور اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا تھا کہ پَر سے مراد جسمانی اور فیزیکل پَر نہیں ہے ۔

قران کریم نے اس سلسلہ میں سورہ فاطر میں ارشاد فرمایا : «الْحَمْدُ لِلَّهِ فاطِرِ السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ جاعِلِ الْمَلائِكَةِ رُسُلاً أُولي‏ أَجْنِحَةٍ مَثْنى‏ وَ ثُلاثَ وَ رُباعَ يَزيدُ فِي الْخَلْقِ ما يَشاءُ إِنَّ اللَّهَ عَلى‏ كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدير» (۱)

تمام تعریفیں اس خدا کے لئے ہیں جو آسمان و زمین کا پیدا کرنے والا اور ملائکہ کو اپنا پیغمبر بنانے والا ہے وہ ملائکہ جن کے پر دو دو تین تین اور چار چار ہیں اور وہ خلقت میں جس قدر چاہتا ہے اضافہ کردیتا ہے کہ بیشک وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے ۔

صاحب تفیسر المیزان علامہ محمد حسن طباطبائی اور دیگر مفسرین اس سلسل میں فرماتے ہیں کہ ہر چیز کا پَر اس چیز کے موزوں ہونا چاہئے یقینا اس مقام پر، پَر سے مراد ملائکہ کی قدرت پرواز ہے جسمانی اور فیزیکل پَر مراد نہیں ہے ۔

یہ ایت کریمہ اس بات پر شاھد اور گواہ ہے کہ خداوند متعال نے حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کو ان کے دنوں بازوں کے بدلے بہشت میں مقام عطا کیا ہے ، انہیں قدرت پرواز دی ہے جس کی بنیاد پر وہ جنت کے مقامات کی سیر کرتے ہیں کیوں کہ جنت کے مختلف طبقات ہیں ، یہ وہ مقام ہے جس پر شھداء رشک کریں گے ۔

حضرت ابوالفضل العباس صاحب بصیرت

دوسری روایت میں چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ میرے چچا ابوالفضل العباس [علیہ السلام] «نافِذَ البَصيرَةِ» تھے اور جناب عباس علیہ السلام کی زیارت میں بھی اس بات کا تذکرہ ہے کہ «أَشْهَدُ أَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی بَصِیرَةٍ»

بصارت اور بینائی انکھوں میں ہوتی ہے مگر بصیرت دل میں ہوتی اور دنوں ہی خداوند متعال کی عظیم نعمت ہے جو انسانوں کی عطا کی گئی ہے ، اسی بنیاد پر اہل بیت علیھم السلام کی خداوند متعال سے یہ دعا فرمائی ہے کہ وہ انہیں یہ دونوں نعمتیں عطا کرے جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : اللّهُمَّ ... اجعَلِ النّورَ في بَصَري، والبَصيرَةَ في ديني ۔ (۲)

امام جعفر صادق علیہ السلام حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی زیارت میں فرماتے ہیں کہ «أشْهَدُ لَكَ بالتَّسْليمِ وَالتَّصدِيقِ وَالوَفاءِ وَالنَّصِيحَةِ لِخَلَفِ النَّبيِّ المرْسَل» ۔ (۳)

مذکورہ صفات و اوصاف میں سے ہر ایک صفت انسان کی برتری اور فضلیت کے لئے کافی ہے ، امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے بیان میں دین کے اہم مطالب کی جانب اشارہ فرمایا ہے اور امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام کا اس سلسلہ میں ارشاد ہے کہ اپ نے فرمایا :

فکل خصلة من هذه الخصال تكفي الرجل فضلاً وشأناً، وقد أشار الإمام إلى الأركان الأساسية في الدين فعن أميرالمؤمنين (عليه السلام): «اَلدِّينُ شَجَرَةٌ أَصْلُهَا اَلتَّسْلِيمُ وَ اَلرِّضَا » ۔ (۴)

حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام ، خداوند سبحانہ و تعالی اور اس کے خلفاء کے سامنے سرتسلیم خم کئے ہوئے تھے ، حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام فقط ایک تاریخ نہیں ہیں بلکہ اپ صفات و کمالات کی درسگاہ ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ فاطر، ایت ۱ ۔

۲: محمدی ری‌ شهری، محمد ، موسوعة العقائد الاسلاميّة في الكتاب و السنة ، ج ۲، ص ۱۵۲ ۔

۳: ابن قولويه القمی ، کامل الزيارات ، جلد ۱ ، صفحه ۲۵۶ ۔

۴: ابوالفَتح آمِدی ، غررالحکم و درر الکلم ،  جلد ۱ ، صفحه ۶۷ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 38