حضرت عباس سے توسل

Mon, 08/22/2022 - 08:26

حجت الاسلام و المسلمین حاج سیّد محمد تقى حشمت الواعظین طباطبائى قمى ، آیت الله العظمى مرعشى نجفى قدس سره سے ایک واقعہ نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نجف اشرف کے علمائے کرام میں سے ایک عالم دین کچھ وقت اور مدت کے لئے قم تشریف لائے ہوئے تھے انہوں نے مجھ سے یوں نقل کیا کہ میں کچھ پریشانیوں میں مبتلا تھا ، مسجد جمکران گیا اور وہاں حضرت بقیة الله الاعظم حجةّ بن الحسن العسکرى عجل الله تعالى فرجه الشریف سے متوسل ہوا ، ان کی خدمت میں اپنی پریشانی بیان کی اور ان سے درخواست کی کہ خداوند متعال کی بارگاہ میں ان کی شفاعت کریں تاکہ ان کی مشکل آسان ہوجائے اور ان کی پریشانی دور ہوجائے۔

وہ کہتے ہیں کہ میں اس ارادہ سے متعدد بار مسجد جمکران گیا مگر میری دعا مستجاب نہ ہوسکی ، ایک دن نماز کے وقت میرا دل ٹوٹ گیا اور عرض کیا مولا ! کیا ممکن ہے کہ اپ کی بارگاہ میں رہوں مگر کسی اور سے متوسل ہوں ؟ اپ میرے امام ہیں کیا یہ مناسب ہے کہ اپ کے ہوتے ہوئے قمربنى هاشم (ع ) ، علمدار کربلا حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام سے متوسل ہوسکوں اور خدا کے نزدیک انہیں اپنا شفیع قرار دوں !

اسی عالم میں تھا کہ مجھ پر غنودگی طاری ہوگئی اور خواب کے عالم میں حضرت حجّت بن الحسن العسکرى عجل الله تعالى فرجه الشریف کو دیکھا ، حضرت کو ادب کے ساتھ سلام کیا ، حضرت علیہ السلام نے محبت کے ساتھ میرے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: نہ یہ برا نہیں ہے اور میں برا مانوں گا کہ تم علمدار کربلا سلام اللہ علیہ سے متوسل ہوئے ہو بلکہ آو تمھاری راہنمائی کرتا ہوں کہ حضرت عباس علیہ السلام سے کس طرح متوسل ہو ۔

امام زمانہ (عج) نے فرمایا : اگر حضرت ابوالفضل العباس (ع) سے کوئی حاجت طلب کرنا ہو تو یوں کہو «یا ابا الغوث ادرکنى» اے مولا ہمیں اپنی پناہ میں لے لیجئے ۔ (۱)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: رضا صغیر ، رنگ برنگ پھول ، ص ۴۱۹ ۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 31