قیام عاشورا کے اسباب و علل

Wed, 08/17/2022 - 09:19

قیام عاشورا کے اسباب و علل

قیام امام حسین علیہ السلام کے اسباب و علل کے سلسلہ میں تحقیق اہم ترین موضوعات میں سے ہے کہ اسلام کے ابتدائی دور اور زمانہ میں ملت اسلامیہ میں کس قدر بدلاو آگیا تھا کہ یزید ملعون کے فوجیوں نے چھوٹے چھوٹے بچوں ، بیماروں اور خواتین پر بھی رحم نہ کیا، انہیں ہر قسم کے شدید ترین ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا ، ہم اس مقام پر کچھ باتوں کی جانب اشارہ کر رہے ہیں ۔

۱: مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وصیت کو بھول جانا

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے انتقال کے کچھ ہی دنوں بعد ، اپ (ص) کی امت یعنی مسلمان پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اہم ترین وصیت کو جو ان کی سعادت اور خوشبختی کا ضامن تھی ، فراموشی کے نظر کردیا ، ان نصحیتوں اور وصیتوں میں سے اہم ترین مسئلہ خود مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی جانشینی اور خلافت کا مسئلہ تھا ، جس کی جانب حضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بارہا و بارہا ملت اسلامیہ کو متوجہ کرایا تھا اور اس بات کی تاکید کی تھی ، اس بات کی اھمیت اس لحاظ سے اور زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ خداوند متعال نے اس ذمہ داری کو رسول اسلام (ص) کے حوالہ کرتے ہوئے کہا : «يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ ۔ » (۱)  

اے پیغمبر آپ اس حکم کو پہنچادیں جو آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اور اگر آپ نے یہ نہ کیا تو گویا اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا اورخدا آپ کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا کہ اللہ کافروں کی ہدایت نہیں کرتا ہے ۔

رسول خدا (صلی‌الله‌علیه‌واله) کی بات نہ ماننا

رسول خدا نے مختلف طریقہ اور مختلف مقامات پر مسلمانوں کو « ثقلین» یعنی قران اور اہلبیت علیھم السلام سے متمسک رہنے کی تاکید تھی « إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمُ اَلثَّقَلَيْنِ مَا إِنْ تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي كِتَابَ اَللَّهِ وَ عِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي وَ إِنَّهُمَا لَنْ يَفْتَرِقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ اَلْحَوْضَ فَانْظُرُوا كَيْفَ تَخْلُفُونِّي فِيهِمَا ۔ » (۲)

یقینا میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قران اور دوسرے میرے اہل بیت [علیہم السلام] ہیں کہ جب تک ان سے متمسک رہو گے ھرگز گمراہ نہ ہوگے یہاں تک کہ حوض کوثر پر پہونچ جاو ، پس دیکھو کہ تم کس طرح ان کے ساتھ پیش اتے ہو ۔

اس حال میں کہ رسول اسلام (ص) نے بارہا ان دو گراں بہا چیز کی سفارش کی تھی مگر تاریخ اسلام اس بات کی گواہ ہے کہ امت اسلامیہ نے ہمیشہ ان کے حق میں بے انصافی سے کام لیا ، حادثہ عاشورا اس پر بہترین اور سب بڑا گواہ ہے جبکہ اگر امت اسلامیہ نے رسول اسلام (ص) کی وصیت اور نصیحت پر عمل کیا ہوا تو ھرگز حادثہ کربلا رونما نہ ہوتا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ المائدة ، ایت ۶۷ ۔  

۲: شیخ مفید، الإرشاد فی معرفة حجج الله على العباد، ۱۴۱۳ ق، ج۱، ص۲۳۳ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27