سماج ، اجتماع اور ذھنوں میں جو چیز موجود ہے اور زبانیں گویا ہیں وہ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی شجاعت ہے کہ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام خاندان بنی ھاشم کے چشم و چراغ اور اپنے خاندان والوں کی طرح عرب کے بہادر ترین انسان تھے جبکہ حضرت عباس علیہ السلام ھر چیز سے پہلے خدا اس کے رسول صلی اللہ علیہ و الہ و سلم اور اس کے اولیاء علیھم السلام کے مقابل سراپا تسلیم تھے ، اپ کے تمام اوصاف و خصوصیات اور دینی قدریں اسی بندگی اور اطاعت کے زیر سایہ پروان چڑھی ہیں ۔
چھٹے امام حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کو عبد صالح کا خطاب دیا ، جیسا کہ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے زیارت نامہ میں ہم پڑھتے ہیں کہ «السلام علیک ایها العبد الصالح المطیع لله ... ؛ اے خدا کے صالح اور اطاعت گزار بندے اپ پر سلام ہو » ۔ (۱)
پیشانی پر سجدہ کی نشانی کو قران کریم نے خداوند متعال کے مخلص بندوں کی نشانیوں میں سے شمار کیا ہے جیسا کہ سورہ فتح میں ایا ہے « سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ » (۲) سجدہ کی کثرت کی وجہ سے ان کی پیشانیوں پر نشانیاں نمایاں ہیں ۔ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام بھی اسی طرح تھے مورخین نے اپ کی صورت و سیرت کے سلسلہ میں فرمایا «وبین عینیه اثر السجود» اپ کی پیشانیوں کے بیچ و بیچ سجدہ کے اثار نمایاں تھے » ۔
تاریخ کربلا میں مورخین نے نقل کیا ہے کہ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے قاتل جس کا قبیلہ «بنی دارم» سے تعلق تھا ، کا چہرہ سیاہ ہوگیا تھا جب اس سے اس کی علت اور وجہ دریافت کی گئی تو اس نے جواب دیا « میں نے ایک ایسے انسان کو قتل کیا ہے جس کی پیشانی کے بیچ و بیچ سجدہ کی نشانی تھی جس کا نام عباس تھا » ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: زیارت نامہ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام ۔
۲: قران کریم ، سورہ فتح ، ایت ۲۹ ۔
Add new comment