غیر معتبر مصائب کا پڑھنا

Thu, 08/18/2022 - 08:45

سوال: بعض مجالس میں ایسے مصائب پڑھے جاتے ہیں جنہیں کسی معتبر مقاتل میں نقل نہیں کیا گیا ہے اور کسی بھی عالم یا مرجع تقلید سے نہیں سنا گیا ہے اور جب پڑھنے والے سے اس کے منبع کے بارے میں سوال کیا جاتا تو جواب ملتا ہے کہ اھل بیت علیھم السلام نے ہماری راھنمائی کی ہے اور ہم الھام ہوا ہے نیز واقعہ کربلا فقط مقاتل میں نہیں ہیں اور علماء کے بیانات فقط اس کا منبع نہیں ہیں بلکہ بعض باتیں خطیبوں کو الھام ہوتے ہیں ، اس مقام پر میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کے واقعات کو نقل کرنا صحیح ہے یا صحیح نہیں ہے ؟ اور اگر ان کا نقل کرنا صحیح نہ ہو تو سننے والے کا وظیفہ کیا ہے ؟

جواب: مذکورہ مطالب اگر روایت کی معتبر کتابوں اور تاریخ میں نقل نہ ہوئے ہوں تو ان کا پڑھنا شرعا مناسب نہیں ہے مگر یہ کہ مطالب بیان حال ہوں یا پڑھنے والے کی اپنی برداشت ہو اور اس کے خلاف بھی کچھ موجود نہ ہو ، ایسے مقام پر سننے والا کا وظیفہ یہ ہے کہ وہ نھی عن المنکر کرے بشرطیکہ حالات مناسب ہوں اور شرائط فراھم ہوں ۔ (۱)

تشریح : عام طور پر فقھی اور اصولی کتابوں میں علمائے کرام اور فقھائے عظام کے یہ نظریات موجود ہیں کہ اگر کسی بات پر یقین نہ ہو تو اس کی معصوم کی جانب نسبت دینا جھوٹ باندھے کے برابر ہے اور معصوم پر جھوٹ باندھنا حرام ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: استفتائات ایت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 12 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 51