واقعہ غدیر خم اور ۱۸ ذی الحجہ کو امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے اعلان ولایت کو لا تعداد راویوں نے نقل کیا ہے کہ ان میں زیادہ تر روایتیں اہل سنت علمائے کرام اور راویوں سے نقل ہوئی ہیں ۔
اہل سنت کتابیں تحریر کرتی ہیں کہ سن دس ھجری قمری کو محبوب خدا ، پیغمبر رحمت ، اخری رسول اور مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے اپنے اخری حج کے لئے سامان سفر باندھا ، مسلمانوں کی بھی ایک بڑی تعداد حضرت (ص) کے ساتھ ھمسفر ہوئی اور اس طرح یہ عظیم کاروان مکہ مکرمہ پہنچا ، سب نے حضرت (ص) کی اقتدا میں حج کے اعمال انجام دیئے ، حج کے بعد رسول اسلام (ص) مسلمانوں کی بہت بڑی جمعیت سے رخصت ہوکر مدینہ کی جانب روانہ ہوئے مگر جب صحرائے غدیر میں پہنچے تو جبرئیل امین حضرت کے پاس وحی لیکر نازل ہوئے ، حضرت کو صحرائے غدیر میں ٹھہرنے کو کہا اور اپ کو حکم الھی پہنچایا کہ : «یا أَیُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ وَ إِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ وَ اللَّهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لا یَهْدِی الْقَوْمَ الْکافِرینَ » (۱) ۔
اے رسول! جو کچھ آپ کے رب کی جانب سے آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے وہ پہنچا دیجئے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے کار رسالت انجام ہی نہیں دیا ہے اور اللہ لوگوں سے آپ کی جان کی خود حفاظت فرمائے گا ، بیشک اللہ کافروں کو راہِ ہدایت نہیں دکھاتا ۔
غدیر کے اس واقعہ اور امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے اعلان ولایت و امامت کو تقریبا 360 بزرگ اور مشھور اہل سنت راوی اور علما نے حدیث کی معتبر کتابوں میں نقل کیا ہے ، علامہ امینی (رہ) نے ان میں سے 30 بڑی اور سب زیادہ مشھور شخصیتوں کے نام الغدیر میں تحریر کئے ہیں کہ ہم ان میں بعض کے اسامی کا یہاں پر تذکر کر رہے ہیں ۔
1- طبری
2- ابو نعیم اصفهانی
3- ابن عساکر
4- ابو اسحاق حموینی
5- جلال الدین سیوطی
6- ابن عباس
7- ابو سعید خدری
8- براء بن عازب (۲)
اسی طرح مصنف ابن ابی شیبه میں تذکرہ ہے کہ «حدثنا مطلب بن زیاد عن عبدالله بن محمد بن عقیل عن جابر بن عبدالله قال: کنّا بالجحفة بغدیر خم إذا خرج علینا رسول الله فأخذ بید علی فقال: مَنْ كُنْتُ مَوْلاهُ فعَلِىٌّ مَوْلا ؛ مطلب بن زیاد نے عبدالله بن محمد بن عقیل سے اور انہوں نے جابر بن عبدالله سے روایت کی ہے کہ جناب جابر نے فرمایا: ہم غدیر میں جحفہ کے پاس تھے کہ دیکھا رسول اسلام (ص) علی ابن ابی طالب [ع] کا ہاتھ تھامے ہوئے نکلے اور مذکورہ حدیث ارشاد فرمایا : جس کا میں مولا ہوں اس کے علی مولا ہیں ۔ (۳)
اس میں کوئی شک نہیں کہ جب خود خدا کی ذات ولایت کی حامی اور محافظ ہے کوئی بھی اس کی سند اور دلیل کو نہیں مٹا سکتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ مائده ، ایت ۶۷ ۔
۲: آلوسی، روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم، ج ۵ ، ص ۶۷ ـ ۶۸ ۔
۳: علامہ امینی، کتاب الغدیر، ج ۱، ص ۱۹۶ ـ ۲۰۹ ۔
Add new comment