گھرسے جاتے وقت شوہر کو رخصت کرو اور اتے وقت اسکا استقبال کرو
میاں اور بیوی کے گھر میں آنے جانے کے حوالے سے الھی رھبروں نے کچھ نصیحتیں کی ہیں اور وہ یہ کہ جب بیوی کسی اہم کام میں مصروف اور مشغول نہ ہو تو شوہر کو گھر سے باہر جاتے وقت اسے رخصت کرے ، کچھ قدم اسے ساتھ چلے اور گھر میں اتے وقت اس کا استقبال کرے جیسا کہ حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے ساتھ اپنی مشترکہ زندگی اور حیات میں ایسا ہی کرتی تھیں ، « مرد پر لازم ہے کہ گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کرے » (۱) اور گھر میں آہستہ و ناگہانی طور سے داخل نہ ہو بلکہ ضروری ہے کہ گھر میں داخل ہونے سے پہلے کسی طرح اپنے انے سے اپنی بیوی اور بچوں کو اگاہ کرے ۔
روای نے اس سلسلہ میں رسول اسلام (ص) سے حدیث نقل کرتے ہوئے کہا کہ حضرت نے فرمایا : «جاءَ رجلٌ اِلی َرسولِ اللهِ (ص) فقالَ انَّ لِی زَوجهً اِذا دَخَلت تَلَقَّننی و اِذا خَرَجَت شَیَّعَتنی و اِذا رَأیتَنی مَهموماً قالَت لی، ما یُهمُّکَ اِن کُنتَ تَهتمُّ یَرزقُکَ فَقَد تَکفَّلُ لَکَ به غیرَکَ و اِن کُنتُ تَهتَهمَّ لاَمرِآخِرتکَ فَزادَکَ الله هماً فقالَ رَسولُ الله (ص) انَّ لله عُمّالاً و هَذهِ مِن عُمّالهِ لَها نِصفُ اَجرِالشَّهیدِ ؛ (۲) ایک مرد رسول خدا (ص) کی خدمت میں پہنچا اور عرض کیا کہ ہماری اھلیہ ایسی ہیں کہ جب گھر میں داخل ہوتا ہوں تو ہمارے استقبال کو اتیں ہیں اور جب گھر سے باہر جاتا ہوں تو مجھے خدا حافظ کرتیں ہیں اور جب ہمیں غمگین پاتی ہیں تو کہتی ہیں کہ اگر روزی (زندگی کے خرچ) کے سلسلہ میں تم پریشان اور غمگین تو اگاہ رہو کہ وہ دوسرے یعنی خدا کے ذمہ ہے اور اگر اخرت کے لئے تم پریشان اور فکرمند ہو تو خدا تمھاری پریشانی میں اضافہ کرے ( مزید اخرت کی فکر میں رہو) تو رسول خدا (ص) نے فرمایا : زمین پر کچھ خدا کے نمائندہ اور خدمت گزار ہیں اور یہ خاتون بھی خدا کے خدمت گزاروں میں سے ایک ہے اور اس کی جزاء ادھے شھید کی جزاء ہے »
ایک دوسری حدیث میں پيغمبراكرم صلی الله علیه واله وسلم نے فرمايا: «حَقُّ الرَّجُلِ عَلَى الْمَرْأَةِ إِنَارَةُ السِّرَاجِ وَ إِصْلَاحُ الطَّعَامِ وَ أَنْ تَسْتَقْبِلَهُ عِنْدَ بَابِ بَيْتِهَا فَتُرَحِّب ؛ مرد اپنی بیوی پر حق یہ ہے کہ گھر کا چراغ (لائٹ) روشن کرے ، کھانا پکائے اور مرد کے گھر میں داخل ہوتے وقت دروزہ تک اس کے استقبال میں ائے اور اسے خوش امدید کہے » (۳)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے پیغبر اسلام (ص) سے حدیث نقل کرتے ہوئے فرمایا : «للمراة علی زوجها ان یشبع بطنها، و یکسو ظهرها، ویعلمها الصلاة والصوم والزکاة ان کان فی مالها حق، ولاتخالفه فی ذلک ؛ بیوی کا اپنے شوھر پر حق یہ ہے کہ وہ اسے سیر کرے ، اسے کپڑے پہنائے ، اسے نماز و روزہ اور زکات ( اگر اس کے مال میں زکات ہے) تو یاد دلائے اور بیوی بھی اس کام میں اپنے شوھر کی مخالفت نہ کرے » (۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی، محمد باقر ، بحار الانوار ، ج ۷۶ ، ص ۳ ۔
۲: شيخ صدوق ، من لا يحضره الفقيه ، ج۳ ، ص ۳۸۹ ۔
۳: نوری ، میرزا حسین ، مستدرك الوسائل، ج ۱۴ ، ص ۲۵۴ ۔
۴: نوری ، میرزا حسین ، مستدرک الوسائل، ج ۱۴، ص ۲۴۳ ۔
Add new comment