بچوں کی تربیت قرانی دستور

Tue, 06/28/2022 - 06:42
تربیت دینی فرزند

قران کریم کہ جس کی ابتدائی ایتیں انسانوں کی ھدایت کا منشور ہیں " ذٰلِکَ الْکِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ‌ ؛ یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی طرح کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے. یہ صاحبانِ تقویٰ اور پرہیزگار لوگوں کے لئے مجسم ہدایت ہے"  (۱) اس کتاب خدا میں سن کی قید نہیں ، یہ کتاب جس طرح بڑوں کے لئے کتاب ہدایت ہے اسی طرح بچوں کے لئے بھی کتاب ہدایت اور تربیت کا مرقع ہے ۔

اس بات سے بھی کسی کو انکار نہیں کہ انسانی تربیت کا بہترین طریقہ اور راستہ اس کی شناخت اور اس کی روح و نفسیات کی ضرورتوں کو سمجھنے پر منحصر ہے ، اور یہ شناخت اس خالق حقیقی خداوند متعال سے زیادہ کسی کو نہیں اور قران کہ جو کتاب وحی الھی اور خدا کا کلام ہے اس میں  انسانوں کی تربیت کے قوانین بیان کئے گئے ہیں ۔

قران کریم نے سوره اسرا کی ۹ ویں ایت شریفہ میں فرمایا : « إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ یِهْدِی لِلَّتِی هِیَ أَقْوَمُ وَیُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِینَ الَّذِینَ یَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا کَبِیرًا ؛ (۲) بیشک یہ قرآن اس راستہ کی ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھا ہے اور ان صاحبان ایمان کو بشارت دیتا ہے جو نیک اعمال بجالاتے ہیں کہ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے ۔

در حقیقت یوں کہا جائے اگر ہم کسی کی تربیت کرنا چاہتے ہوں خصوصا بچوں کی تربیت کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں قران کریم کی تعلیمات اور ہدایات سے بخوبی اگاہ رہنا چاہئے جیسا کہ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے اس سلسلہ میں فرمایا : ماں اور باپ پر بچوں کے حقوق یہ ہیں کہ ان کے لئے اچھے نام کا انتخاب کریں ، ان کی اچھی تربیت کریں اور قران کی تعلیم دیں ۔

اگر چہ بچوں کی دینی تربیت کے حوالے سے قران کریم میں کوئی معین اور خاص ایت موجود نہیں ہے کہ ان کی کس طرح تربیت کی جائے مگر ضمنی گفتگو اور قران میں موجود داستانوں سے ان کی تربیت کے طریقے کو بخوبی سمجھا جاسکتا ہے ، بچے کو اچھی عادتوں اور اچھے صفات کی تعلیم اور ترغیب ، بری عادتوں اور برے صفات سے دوری ، جیسے نماز پڑھنا ، قران کریم کی نشستوں اور تلاوت کے پروگرام میں لے جانا ، مجلسوں میں شریک رکھنا ،  دعائیں پڑھنا اور دیگر اچھے صفات کی تعلیم اور ترغیب بچوں کی تربیت پر اثر انداز ہے ۔

قران کریم نے سورہ تحریم کی چھٹی ایت کریمہ میں اس سلسلہ میں فرمایا : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَکُمْ وَ أَهْلِيکُمْ نَاراًوَقُودُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلاَئِکَةٌ غِلاَظٌ شِدَادٌ لاَ يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَ يَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ‌ ؛ اے ایمان والو اپنے نفس اور اپنے اہل کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے جس پر وہ ملائکہ معین ہوں گے جو سخت مزاج اور تند وتیز ہیں اور خدا کے حکم کی مخالفت نہیں کرتے ہیں اور جو حکم دیا جاتا ہے اسی پر عمل کرتے ہیں ۔

اور ایک دوسری ایت کریمہ میں یوں فرمایا : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ ۔۔۔ أَوْلاَدُکُمْ فِتْنَةٌ وَ اللَّهُ عِنْدَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ‌ ؛ اے ایمان والو ۔۔۔ یقینا تمہاری اولاد تمہارے لئے صرف امتحان کا ذریعہ ہیں اور اجر عظیم صرف اللہ کے پاس ہے ۔ (۴) ۔  اور سورہ انفال کی ۲۸ویں ایت میں ارشاد فرمایا : وَ اعْلَمُوا أَنَّمَا ۔۔۔ أَوْلاَدُکُمْ فِتْنَةٌ وَ أَنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ‌ ؛  اور جان لو کہ یہ تمہاری اولاد اور تمہارے اموال ایک آزمائش ہیں اور خدا کے پاس اجر عظیم ہے ۔ (۵)

پوری بات کا نچوڑ یہ ہے کہ قران کریم نے مذکورہ دونوں ایتوں میں اولاد اور بچوں کو مقام امتحان قرار دیا ہے اور یہ امتحان ان کی تربیت کو بھی شامل ہے کہ ایا انسان نے ان کی اچھی تربیت اور پرورش کرکے انہیں الھی راستہ پر لگایا ہے یا وہ غلط تربیت پانے کی وجہ سے شیطان راستہ پر گامزن ہوگئے ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ۲ ۔

۲: قران کریم ، سورہ اسراء ایت ۹ ۔

۳: قران کریم ، سورہ تحریم ، ایت ۶ ۔

۴: قران کریم ، سوره تغابن ، ایت ۱۴ و ۱۵ ۔

۵: قران کریم ، سوره انفال ، ایت ۲۸ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 33