25 ذیقعده ؛ یوم دحوالارض + اعمال

Sat, 06/25/2022 - 07:16
دحوالارض

دحوالارض وہ دن ہے جس دن رحمت خدا زمین پر نازل ہوئی اور اس کے بندوں کے لئے زمین کا فرش بچھایا گیا ۔

امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ إِنَّ أَوَّلَ رَحْمَةٍ نَزَلَتْ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فِي خَمْسٍ‏ وَ عِشْرِينَ‏ مِنْ‏ ذِي‏ الْقَعْدَة ؛ بیشک سب سے پہلی رحمت جو آسمان سے زمین پر نازل ہوئی وہ ذیقعدہ کی 25 ویں تاریخ ہے۔ (۱)

25 ذیقعده وہ دن ہے جس دن خدائے منان نے اس زمین کہ جو مکمل طور سے پانی میں ڈوبی ہوئی تھی حیات بخشی اور خشکی میں تبدیل ہونا شروع ہوئی ۔

اھل لغت نے"  دحوالارض" کے معنی زمین کو پھیلانے کے تحریر کئے ہیں چونکہ لغت میں "دحو" کے معنی پھیلانے کے ہیں اور بعض اہل لغت نے اس کے معنی پھینکنے کے بھی کئے ہیں ، اسی بنا پر "دحو الارض" کا مطلب یہ ہے کہ ابتدا میں سطح زمین طوفانی بارشوں سے بھری ہوئی تھی اس کے بعد یہ پانی دھیرے دھیرے زمین کے سوراخوں میں چلا گیا اور خشک زمین سامنے آگئی ۔ (۲)

سورہ نازعات کی ۳۰ ویں آیت میں ارشاد رب العزت ہے « وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَلِكَ دَحَاهَا ؛ اس کے بعد زمین کا فرش بچھایا گیا » (۳) اور روایت کے مطابق سب سے پہلے "کعبہ" اور "بیت الله" کی زمین نمودار ہوئی ۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس سلسلہ میں فرمایا: « دُحِیَتِ الْأَرْضُ مِنْ مَكَّةَ وَ كَانَتِ الْمَلَائِكَةُ تَطُوفُ بِالْبَیْتِ وَ هِیَ أَوَّلُ مَنْ طَافَ بِهِ وَ هِیَ الْأَرْضُ الَّتِی قَالَ اللَّهُ إِنِّی جاعِلٌ فِی الْأَرْضِ خَلِیفَةً ؛ زمین مکہ سے بچھنا شروع ہوئی، فرشتہ خانہ کعبہ کے اطراف طواف کررہے تھے ، مکہ سب سے پہلی جگہ ہے جہاں پر طواف کیا گیا ۔ » (۴)

حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام  سے کسی نے دریافت کیا کہ مکہ کو مکہ کیوں کہتے ہیں؟  آپ نے فرمایا: « سئِلَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ ع لِمَ سُمِّيَتْ مَكَّةُ قَالَ لِأَنَّ اللَّهَ مَكَّ الْأَرْضَ مِنْ تَحْتِهَا أَيْ‏ دَحَاهَا ؛ اس لئے کہ زمین، مکہ کے نیچے سے پھیلنا شروع ہوئی ۔ » (۵)

روای امام رضا علیہ السلام کے حالات زندگی کا تذکرہ کرتے ہوئے بیان کرتا ہے کہ خرج علينا أبو الحسن - يعني الرضا عليه السلام - بمرو في يوم خمس‏ و عشرين‏ من‏ ذي‏ القعدة فقال: صوموا فإني أصبحت صائما، قلنا: جعلت فداك أيّ يوم هو قال: يوم نشرت فيه الرحمة و دحيت فيه الأرض و نصبت فيه الكعبة و هبط فيه آدم عليه السلام‏ ؛ جب امام رضا علیہ السلام نے خراسان کا سفر کیا، اس سفر کے دوران پچیس ذیقعدہ کو آپ مرو میں پہنچے اور آپ نے فرمایا: آج کے دن روزہ رکھو میں نے بھی روزہ رکھا ہے، راوی کہتا ہے ہم نے پوچھا اے فرزند رسول آج کونسا دن ہے؟ تو حضرت نے فرمایا: وَ فِيهَا دُحِيَتِ الْأَرْضُ مِنْ تَحْتِ الْكَعْبَةِ ؛ اج کا دن وہ دن جس دن اللہ کی رحمت نازل ہوئی اور کعبے کے نیچے سے زمین کا فرش بچھایا گیا نیز اسی دن جناب آدم علیہ السلام زمین پر تشریف لائے۔ (۶)

حضرت امام رضا علیہ السلام ایک اور مقام پر فرماتے ہیں کہ : لَيْلَةُ خَمْسٍ‏ وَ عِشْرِينَ‏ مِنْ‏ ذِي‏ الْقَعْدَةِ وُلِدَ فِيهَا إِبْرَاهِيمَ ع وَ وُلِدَ فِيهَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ؛ 25 ذیقعده  کو حضرت ابراہیم اور حضرت عیسی علیہما السلام کی ولادت ہوئی ۔

25 ذیقعده ؛ یوم دحوالارض کے اعمال

۱:  روزہ رکھنا (اس دن کا روزہ ستر سال کا کفارہ ہے) ۔

۲:  شب دحوالارض کو بیدار رہنا ۔

۳:  اس دن کی مخصوص دعائیں پڑھنا ۔

۴:  اس دن غسل کرنا ۔

۵: ظہر کے نزدیک اس طریقے سے نماز پڑھنا ۔

ہررکعت میں سورہ حمد کے بعد پانچ مرتبہ سورہ الشمس پڑھے اور سلام کے بعد کہے: لا حَوْلَ و لا قوَّهَ اِلّا بِالله العلي العظيم"  اور اس دعا کو پڑھے " يا مُقيلَ الْعَثَراتِ اَقِلْني عَثْرَتي يا مُجيبَ الدَّعَواتِ اَجِبْ دَعْوَتي يا سامِعَ الْاَصْواتِ اِسْمَعْ صَوْتي وَ ارْحَمْني و تَجاوَزْ عَنْ سَيئاتي وَ ما عِنْدي يا ذَالْجَلالِ وَ الْاِکْرام ۔ (۷)

۵۔ مفاتیح الجنان میں موجود اس دن کی دعا پڑھنا:

اللَّهُمَّ دَاحِيَ الْكَعْبَةِ وَ فَالِقَ الْحَبَّةِ وَ صَارِفَ اللَّزْبَةِ وَ كَاشِفَ كُلِّ كُرْبَةٍ أَسْأَلُكَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مِنْ أَيَّامِكَ الَّتِي أَعْظَمْتَ حَقَّهَا وَ أَقْدَمْتَ سَبْقَهَا وَ جَعَلْتَهَا عِنْدَ الْمُؤْمِنِينَ وَدِيعَةً وَ إِلَيْكَ ذَرِيعَةً وَ بِرَحْمَتِكَ الْوَسِيعَةِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ الْمُنْتَجَبِ فِي الْمِيثَاقِ الْقَرِيبِ يَوْمَ التَّلاقِ فَاتِقِ كُلِّ رَتْقٍ وَ دَاعٍ إِلَى كُلِّ حَقٍّ وَ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ الْأَطْهَارِ الْهُدَاةِ الْمَنَارِ دَعَائِمِ الْجَبَّارِ وَ وُلاةِ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ وَ أَعْطِنَا فِي يَوْمِنَا هَذَا مِنْ عَطَائِكَ الْمَخْزُونِ غَيْرَ مَقْطُوعٍ وَ لا مَمْنُوعٍ [مَمْنُونٍ ] تَجْمَعُ لَنَا بِهِ التَّوْبَةَ وَ حُسْنَ الْأَوْبَةِ ،يَا خَيْرَ مَدْعُوٍّ وَ أَكْرَمَ مَرْجُوٍّ يَا كَفِيُّ يَا وَفِيُّ يَا مَنْ لُطْفُهُ خَفِيٌّ الْطُفْ لِي بِلُطْفِكَ وَ أَسْعِدْنِي بِعَفْوِكَ وَ أَيِّدْنِي بِنَصْرِكَ وَ لا تُنْسِنِي كَرِيمَ ذِكْرِكَ بِوُلاةِ أَمْرِكَ وَ حَفَظَةِ سِرِّكَ وَ احْفَظْنِي مِنْ شَوَائِبِ الدَّهْرِ إِلَى يَوْمِ الْحَشْرِ وَ النَّشْرِ وَ أَشْهِدْنِي أَوْلِيَاءَكَ عِنْدَ خُرُوجِ نَفْسِي وَ حُلُولِ رَمْسِي وَ انْقِطَاعِ عَمَلِي وَ انْقِضَاءِ أَجَلِي اللَّهُمَّ وَ اذْكُرْنِي عَلَى طُولِ الْبِلَى إِذَا حَلَلْتُ بَيْنَ أَطْبَاقِ الثَّرَى وَ نَسِيَنِيَ النَّاسُونَ مِنَ الْوَرَى وَ أَحْلِلْنِي دَارَ الْمُقَامَةِ وَ بَوِّئْنِي مَنْزِلَ الْكَرَامَةِ ،وَ اجْعَلْنِي مِنْ مُرَافِقِي أَوْلِيَائِكَ وَ أَهْلِ اجْتِبَائِكَ وَ اصْطِفَائِكَ وَ بَارِكْ لِي فِي لِقَائِكَ وَ ارْزُقْنِي حُسْنَ الْعَمَلِ قَبْلَ حُلُولِ الْأَجَلِ بَرِيئا مِنَ الزَّلَلِ وَ سُوءِ الْخَطَلِ اللَّهُمَّ وَ أَوْرِدْنِي حَوْضَ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ اسْقِنِي مِنْهُ مَشْرَباً رَوِيّاً سَائِغاً هَنِيئاً لا أَظْمَأُ بَعْدَهُ وَ لا أُحَلَّأُ وِرْدَهُ وَ لا عَنْهُ أُذَادُ وَ اجْعَلْهُ لِي خَيْرَ زَادٍ وَ أَوْفَى مِيعَادٍ يَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ اللَّهُمَّ وَ الْعَنْ جَبَابِرَةَ الْأَوَّلِينَ وَ الْآخِرِينَ وَ بِحُقُوقِ [لِحُقُوقِ ] أَوْلِيَائِكَ الْمُسْتَأْثِرِينَ اللَّهُمَّ وَ اقْصِمْ دَعَائِمَهُمْ وَ أَهْلِكْ أَشْيَاعَهُمْ وَ عَامِلَهُمْ وَ عَجِّلْ مَهَالِكَهُمْ وَ اسْلُبْهُمْ مَمَالِكَهُمْ وَ ضَيِّقْ عَلَيْهِمْ مَسَالِكَهُمْ وَ الْعَنْ مُسَاهِمَهُمْ وَ مُشَارِكَهُمْ.اللَّهُمَّ وَ عَجِّلْ فَرَجَ أَوْلِيَائِكَ وَ ارْدُدْ عَلَيْهِمْ مَظَالِمَهُمْ وَ أَظْهِرْ بِالْحَقِّ قَائِمَهُمْ وَ اجْعَلْهُ لِدِينِكَ مُنْتَصِرا وَ بِأَمْرِكَ فِي أَعْدَائِكَ مُؤْتَمِرا اللَّهُمَّ احْفُفْهُ بِمَلائِكَةِ النَّصْرِ وَ بِمَا أَلْقَيْتَ إِلَيْهِ مِنَ الْأَمْرِ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ مُنْتَقِماً لَكَ حَتَّى تَرْضَى وَ يَعُودَ دِينُكَ بِهِ وَ عَلَى يَدَيْهِ جَدِيداً غَضّاً وَ يَمْحَضَ الْحَقَّ مَحْضا وَ يَرْفِضَ الْبَاطِلَ رَفْضاً اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ وَ عَلَى جَمِيعِ آبَائِهِ وَ اجْعَلْنَا مِنْ صَحْبِهِ وَ أُسْرَتِهِ وَ ابْعَثْنَا فِي كَرَّتِهِ حَتَّى نَكُونَ فِي زَمَانِهِ مِنْ أَعْوَانِهِ اللَّهُمَّ أَدْرِكْ بِنَا قِيَامَهُ وَ أَشْهِدْنَا أَيَّامَهُ وَ صَلِّ عَلَيْهِ [عَلَى مُحَمَّدٍ] وَ ارْدُدْ إِلَيْنَا سَلامَهُ وَ السَّلامُ عَلَيْهِ [عَلَيْهِمْ ] وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَكَاتُهُ ۔ (۸)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: سید ابن طاووس، إقبال الأعمال ، ج ۱، ص ۳۱۲ ۔

۲: ناصر مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، دار الکتب الاسلامیہ، ج ۲۶، ص۱۰۰ ۔

۳: قران کریم ، سورہ نازعات، آیت:۳۰ ۔

۴: مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، ج‏۵۴، ص۲۰۶ ۔

۵: مجلسی ، محمد باقر ، بحار الانوار، دار احیاء التراث العربی، ج۵۴، ص۶۴ ۔

۶: حرعاملی ، وسائل الشیعہ، ج ۱۰، ص ۴۴۹؛ شیخ صدوق ، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال‏، ص۷۹ ؛ سید ابن طاووس، الاقبال بالاعمال الحسنة ، ج ۲، ص۲۳ ۔

۷: سید ابن طاووس ، الاقبال بالاعمال الحسنہ، ج۲، ص۲۴۔ 

۸: شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، ماه ذی قعده کے اعمال ۔

 

 

 

 

 

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54