خاندان کے افراد کی ذمہ داری کا احساس (۱)

Thu, 06/23/2022 - 09:04
خاندان

فیملی ممبرس کی ایک دوسرے کے حق میں احساس ذمہ داری کے حوالے سے قران کریم اور روایات میں کافی مقدار میں ایات و روایات موجود ہیں ، مسلمان ہونے کے ناطے ہر ایک مسلمان کا وظیفہ اور اس کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ مسلمانوں خصوصا اپنے کنبہ کے تمام افراد کے ایمان اور اسلام کی حفاظت کرے ، ھرگز انہیں غلط راستہ پر نہ جانے دے اور دینی و سماجی مشکلات کے وقت ایک دوسرے کی حمایت کریں ۔

قران کریم نے سورہ تحریم کی ۶ ویں ایت کریمہ میں ارشاد فرمایا : « یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَکُمْ وَأَهْلِیکُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلَائِکَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا یَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَیَفْعَلُونَ مَا یُؤْمَرُونَ ؛ ایمان والو اپنے نفس اور اپنے اہل کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے جس پر وہ ملائکہ معین ہوں گے جو سخت مزاج اور تندوتیز ہیں اور خدا کے حکم کی مخالفت نہیں کرتے ہیں اور جو حکم دیا جاتا ہے اسی پر عمل کرتے ہیں ۔ » (۱)

یہ ایت کریمہ مومنین کے حق میں ذمہ داریوں کا منشور ہے کہ وہ انفرادی وظائف و ذمہ داریوں سے باہر نکال کر دیگر انسانی اور دینی مطالبات و ذمہ داریوں کو بھی انجام دینے کی کوشش کریں ، دوسروں کی موفقیت اور کامیابی میں کردار ادا کرنا اپنا دینی اور سماجی وظیفہ سمجھیں تاکہ معاشرہ فضا صلح و برادری کی انمول مثال بن جائے ۔

معصوم اماموں علیھم السلام نے اس ایت کریمہ کی تفسیر کے ذیل میں مسلمانوں کو ایک دوسرے کی حمایت کرنے کی تاکید کی ہے ، سلیمان بن خالد کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے کہا کہ میرا خاندان ایسا ہے کہ جو میری باتیں سنتا ہے کیا میں انہیں اس بات کی دعوت دوں ؟ حضرت علیہ السلام نے فرمایا : « ہاں ! خداوند متعال نے اپنی کتاب میں اس بات کو کہا ہے ۔ » (۲)

مذکورہ ایت کریمہ میں خاندان کے بڑے اور ذمہ داروں خصوصا ماں باپ کے لئے ایک کھلا پیغام موجود ہے کہ فقط ضروریات زندگی کی تامین جیسے کھانا ، پینا، ایجوکیشن یا گھر وغیرہ کی فراہمی ان کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ جسمانی ضروریات کی تکمیل سے کہیں زیادہ معنوی اور روحانی ضروریات کی تکمیل ہے ۔ (۳)

ابوبصیر رضوان اللہ علیہ نے بھی روایت نقل کرتے ہوئے کہا : « ہم نے حضرت ابوعبداللہ [امام جعفر صادق] علیہ السلام سے اس ایت کریمہ کے سلسلہ میں سوال کیا کہ میں خود کی حفاظت و مراقبت کرسکتا ہوں مگر اپنے خاندان والوں اور اھل خانہ کی کس طرح حفاظت کروں ؟ تو حضرت (ع) نے فرمایا تم انہیں ان باتوں کا حکم دو جس کا خداوند متعال نے حکم دیا ہے اور جس سے خداوند نے منع کیا ہے انہیں منع کرو ، اگر انہوں ںے تمہاری باتیں مان لیں تو گویا تم نے ان کی حفاظت کی ہے اور اگر انہوں نے تمھاری باتیں نہ مانیں تو تم نے اپنی ذمہ داری ادا کردی ہے ۔ »

جاری ہے  ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ تحریم ، ایت 6 ۔

۲: عروسی حویزی، تفسیر نور الثقلين ، ج 5 ، ص 372 ۔

۳: مکارم شیرازی، ناصر ، تفسیر نمونہ ، ج 24 ، ص 288 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 11 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 56