بچوں کی دینی تربیت کے حوالے سے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام ، حضرت امام زین العابدین علیہ السلام اور حضرت امام رضا علیہ السلام سے کافی مقدار میں احادیث وارد ہوئی کہ جنکا نچوڑ یہ ہے کہ اس ایت شریفہ : «وَأْمُرْ أَهْلَکَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْهَا... (۱) کے نازل ہونے کے بعد مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ہر دن سحر کے وقت اور صبح و شب حضرت على ، فاطمہ ، حسن اور حسین علیھم السلام کے دروازے پر تشریف لا کر فرماتے : « الصَّلاَة رَحِمَکُمُ اللَّهُ إِنَّمَا یُرِیدُ اللَّهُ لِیُذْهِبَ عَنکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَیْتِ وَیُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیرًا ؛ نماز ، خدا تم سب پر رحمتیں نازل کرے ، بس اللہ کا ارادہ یہ ہےاے اہلبیت علیہ السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے ۔ » (۲)
رسول خدا (ص) نے ان والدین کی جو اپنے بچوں کو نیک اور اچھے اعمال کی ترغیب نہیں دلاتے اور ان کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے ، سخت سرزنش فرمائی ہے ، ایک دن پیغمبر خدا (ص) نے کچھ بچوں کو دیکھا جن کا کردار اور ادب اس بات کا بیانگر تھا کہ وہ اسلامی احکام و ادب سے واقف نہیں ہیں ، انحضرت (ص) نے اسی بات کو نگاہ میں رکھتے ہوئے فرمایا : « افسوس اخری زمانے کے ماں اور باپ پر » اصحاب میں سے ایک صحابی نے حضرت (ص) سے دریافت کیا کہ اے رسول خدا [ص] مشرک ماں اور باپ ؟ فرمایا : « نہیں مومن ماں اور باپ جنہوں نے دینی احکام اور فرائض میں سے کچھ بھی اپنے بچوں کو نہیں سیکھایا اور حتی ممکن ہے بعض بچے خود سیکھنا چاہئیں مگر وہ انہوں نے سیکھنے سے روکا ، یہ والدین اپنے بچوں کے چھوٹے موٹے کام اور ناچیز عمل پر تو راضی ہوجاتے ہیں مگر ان کی اخلاقیات اور معنویات پر توجہ نہیں کرتے ، میں ایسے لوگوں سے بیزار ہوں ۔ » (۳)
یہ والدین کا وظیفہ ہے کہ اپنے بچوں کو دینی امور کی انجام دہی اور دینی اعمال و احکام سیکھنے پر ان کی حوصلہ افزائی کریں ، رسول خدا (ص) نے فرمایا : « ہم اپنے بچوں کو جب وہ پانچ سال کے ہوجاتے ہیں تو نماز پڑھنے کو کہتے ہیں تم لوگ بھی جب وہ سات سال کے ہوجائیں تو انہیں نماز پڑھنے کو کہو ، ہم اپنے بچوں کو جب وہ سات سال کے ہوجاتے ہیں تو جس مقدار میں وہ برداشت کرسکتے ہیں روزہ رکھنے کہنے کو کہتے ہیں ، کبھی ادھے دن تک اور کبھی اس سے کم یا زیادہ ، جب بھوک یا پیاس کا ان پر غلبہ ہوجاتا ہے اور روزہ ناقابل برداشت ہوجائے تو وہ روزہ توڑ دیتے ہیں یہاں تک روزہ رکھنے کی انہیں عادت ہوجائے مگر تم لوگ جب تمھارے بچے ۹ سال کے ہوجائیں تو انہیں روزہ رکھنے کی تاکید کرو اور جس مقدار میں بھی وہ روزہ رکھ سکتے ہوں روزہ رکھیں اور جب بھی ان پر بھوک اور پیاس کا غلبہ ہوجائے تو روزہ توڑ دیں ۔ » (۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ طه ، ایت 132 ۔
۲: عروسی حویزی، نور الثقلين ، ج 3 ، ص 408 ۔
۳: نوری، میرزا حسین نوری ، ج 15 ، ص 164 ، ح 17871 ۔
۴: کلینی ، اصول کافی ، ج 3 ، ح 5432 ۔
Add new comment