عالم آل محمد

Sun, 06/12/2022 - 18:45
امام رضا علیہ السلام

تحریر: حجت الاسلام والمسلمین سید ظفر عباس رضوی - قم المقدسہ ایران

ائمہ معصومین علیہم السلام کی جس فرد پہ بھی ہم نظر ڈالتے ہیں وہ ہر اعتبار سے سب سے زیادہ با شرف و با کمال نظر آتی ہے، ان کی زندگی کے جس بھی پہلو پہ نظر ڈالی جائے وہ کامل نظر آتا ہے، ائمہ معصومین علیہم السلام کی ایک فرد عالم آل محمد(ع) امام رؤف امام علی رضا علیہ السلام ہیں، خدا کا شکر ہے کہ اس نے ایسی آغوش میں پروان چڑھایا جس میں اہل بیت علیہم السلام کی محبت پائی جاتی ہے، امام رضا علیہ السلام  کی زندگی کے جس پہلو پہ بھی نظر ڈالی جائے وہ ہر لحاظ سے کامل نظر آتا ہے، اور آپ کے فضائل و مناقب کو کوئی بیان نہیں کر سکتا ہے، اس مختصر تحریر میں آپ کی زندگی کے بعض پہلو، مختصر طور پہ بیان کئے جا رہے ہیں ۔

امام رضا علیہ السلام کا مختصر تعارف

آپ کا نام علی، لقب رضا، والد بزرگوار امام موسی کاظم علیہ السلام، والدہ گرامی نجمہ خاتون، تاریخ ولادت 11/ ذیقعدہ 148 ہجری، تاریخ شہادت آخر ماہ صفر 203 ہجری، قبر مطہر مشہد مقدس ایران ۔ (۱)

امام رضا علیہ السلام کی امامت

183 ہجری میں امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت واقع ہوئی اور امام رضا علیہ السلام منصب امامت پر فائز ہوئے اس وقت آپ کی عمر مبارک 35 سال کی تھی ۔ (۲)

امام کاظم علیہ السلام اور  امامت امام رضا علیہ السلام کا تعارف

مخزومی کا بیان ہے کہ امام کاظم علیہ السلام نے ہم کو بلوایا اور فرمایا: آیا تمہیں پتہ ہے کہ میں نے تم لوگوں کو کیوں بلایا ہے؟ ہم نے کہا نہیں، امام علیہ السلام نے فرمایا اس لئے بلایا ہے تاکہ تم لوگ اس بات پر گواہ رہو کہ میرا یہ فرزند(امام رضا علیہ السلام کی طرف اشارہ فرمایا) میرا وصی اور میرا جانشین ہے" (۳)

یزید بن سلیط کا بیان ہے کہ میں عمرہ بجا لانے مکہ جا رہا تھا راستہ  میں امام موسی کاظم علیہ السلام سے ملاقات کی میں نے حضرت کی  خدمت میں عرض کیا کہ کیا آپ اس جگہ کو پہچانتے ہیں؟

فرمایا ہاں، تم بھی اس جگہ کو پہچانتے؟ عرض کیا ہاں میں نے اپنے والد کے ساتھ آپ اور آپ کے والد ماجد حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اسی جگہ ملاقات کی تھی، اس وقت آپ کے دوسرے بھائی آپ کے ساتھ تھے، میرے والد نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہو جائیں، آپ سب ہی ہمارے امام ہیں اور کوئی موت سے آزاد نہیں ہے آپ ایسی چیز بیان فرمایئے تاکہ دوسروں کے لئے بیان کر سکوں اور وہ گمراہ نہ ہوں ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: اے ابو عمارہ! یہ سب میرے فرزند ہیں اور ان سب میں سب سے بزرگ یہ ہیں، یہ کہہ کر آپ کی طرف اشارہ فرمایا تھا، ان میں علم، فہم، اور سخاوت ہے، وہ تمام چیزیں جن کی ضرورت لوگوں کو پیش آئے گی ان سب کا انہیں علم ہے اور وہ تمام دینی اور دنیاوی امور جن کے بارے میں لوگوں میں اختلاف ہے ان سب سے یہ آشنا ہیں، بہترین اخلاق کے مالک ہیں اور خداوند عالم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہیں، اس وقت میں نے امام کاظم علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں آپ بھی اپنے والد ماجد کی طرح اس حقیقت سے آگاہ فرمائیں کہ آپ کے بعد امام کون ہوگا ؟ امام علیہ السلام نے پہلے تو امامت کے سلسلہ سے کچھ چیزیں بیان کیں جو کہ ایک امر الہی ہے اور خدا و پیغمبر کی طرف سے اس کا تعین ہوتا ہے اس کے بعد ارشاد فرمایا: والامر هو الی ابنی علی سمی علی و علی" (۴) "میرے بعد میرے فرزند علی ہوں گے اور وہ امام اول علی بن ابی طالب علیہ السلام اور امام چہارم علی بن الحسین علیہ السلام کے ہم نام ہوں گے"

امام رضا علیہ السلام بزرگان اہل سنت کی نظر میں

امام حافظ ابو عبد اللہ حاکم نیشاپوری- امام علیہ السلام کے بارے میں اس طرح سے لکھا ہے: اولیاء خدا کے سلطان، اہل تقوا کا برہان، پیغمبروں کے علم کے وارث، اسرار خدا کا مرکز، خدا کے برگزیدہ و منتخب اور اس کے ولی، پیغمبر اکرم کے پارہ جگر، امت کی پناہ گاہ، قیامت کے دن غم و اندوہ کو دور کرنے والے، اور گنہگاروں کو امتحان الہی سے نجات دلانے والے اعمال کے پرکھنے کا معیار، نیتوں کے پہچاننے کے لئے اخلاص کا ترازو، اس طرح سے کہ خود آپ نے فرمایا کہ (تین جگہوں پہ میزان کے پاس،  نامہ اعمال دیئے جانے کے وقت اور پل صراط پر ہماری شفاعت نصیب ہوگی) حشر اور پاداش کے دن کے سلطان امام ابو الحسن علی بن موسی الرضا، قیامت تک خدا کا درود اور اس کی رحمت ہو پیغمبر اکرم کے اوپر، ائمہ معصومین اور ان کی پیروی کرنے والوں کے اوپر" (۵)

ابن طلحہ شافعی نے امام علیہ السلام کے بارے میں اس طرح سے لکھا ہے: "وہ (اہل بیت) میں تیسرے علی ہیں اور جو شخص بھی ان کے سلسلہ سے انصاف سے کام لے اور ان کے بارے میں غور کرے تو اسے پتہ چلے گا کہ وہ وارث علی (علیہ السلام) اور اہل بیت رسول میں تیسرے علی ہیں کہ ان کا ایمان محکم، ان کی شان بلند و برتر اور ان کا مقام اونچا ہے، ان کے ساتھی زیادہ، ان کی دلیل آشکار و روشن، اور ان کی بزرگواری وسیع ہے، ان کی فضیلت عالی تھی، ان کے صفات پیغمبر کی سنت کے مطابق تھے، وہ مکارم اخلاق نبوی و خاتمی، ان کا اخلاق عربی، ان کا نفس ہاشمی، وہ اس سے بلند و بزرگ تھے کہ ان کی فضیلت و مرتبہ کو شمار کیا جا سکے  اور وہ اس سے بھی بلند مرتبہ تھے کہ ان کے فضائل و مناقب کو بیان کیا جا سکے، لیکن ان کی فضیلتیں اور ان کے صفات اور خدا وند عالم کی ان کے سلسلہ سے خاص عنایتیں اور ان کے شان و مرتبہ کی بلندی اس طرح سے تھی کہ مامون کے ساتھ رہنے والے بہت سے لوگوں کو وحشت میں ڈال دیا تھا" (۶)

امام شمس الدین محمد بن احمد بن عثمان ذہبی نے اپنی کتاب سیر اعلام النبلاء میں امام علیہ السلام کے سلسلہ سے اس طرح سے لکھا ہے: "و قد کان علی بن الرضا کبیر الشان اھلا للخلافة" (۷) "علی بن موسی الرضا کا شان و مرتبہ بلند و بالا ہے اور خلافت اسلامی کے لئے اہل اور شائستہ تھے" ۔

ایک چیز جو غور کرنے کی وہ یہ ہے کہ امام علیہ السلام کے ان فضائل کو بزرگان اہل سنت نے بیان کیا ہے اب اسی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امام رضا علیہ السلام کی فضیلت و مرتبہ کیا ہے اور آپ کس شخصیت کے حامل ہیں اور خدا کے نزدیک آپ کا شان و مرتبہ کیا ہے، خدا کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے کہ اس نے امام رضا علیہ السلام کو ہمارا امام قرار دیا ہے ۔

آخر میں خدا وند عالم سے دعا ہے کہ خدا محمد(ص) و آل محمد علیہم السلام کے صدقہ میں ہمیں توفیق عنایت فرمائے کہ ہم امام علیہ السلام کی زیادہ سے زیادہ معرفت پیدا کر سکیں اور امام علیہ السلام کے راستہ پہ چل سکیں اور قیامت کے دن آپ کی شفاعت حاصل کرسکیں-

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:
۱: رہبران معصوم ، ص 535 ، ناشر نور اسلام فیض آباد ھند ۔

۲: پیشوای ہشتم حضرت امام علی بن موسی الرضا ، ص 9 ، ناشرموسسہ در راہ حق قم ۔

۳: اعلام الوری ، ج2 ، ص45 ، ناشر آل البیت قم ۔

۴: کلینی ، اصول کافی ج1 ، ص315 ، ناشر دارالکتب الاسلامیہ تہران ۔

۵: سیرہ امام رضا علیہ السلام ، ص110  تاریخ نیشابور ص307 کے نقل کے مطابق ،  ناشر شریعت قم ۔

۶: سیرہ امام رضا علیہ السلام ، ص111 ، مطالب السوال ص85 کے نقل کے مطابق ،  ناشر شریعت قم ۔

۷: سیرہ امام رضا علیہ السلام ، ص 113 ، سیر اعلام النبلاء ج8 ص251 کے نقل کے مطابق ، ناشرشریعت قم ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 11 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 29