اسراف
حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے منقول ہے کہ جب حضرت نے نيم خورده (ادھا کھائے ہوئے) پھل کو پھینکا ہوا دیکھا تو حضرت (ع) غضبناک ہوئے اور فرمایا: « مَا هَذَا إِنْ كُنْتُمْ شَبِعْتُمْ فَإِنَّ كَثِيراً مِنَ النَّاسِ لَمْ يَشْبَعُوا فَأَطْعِمُوهُ مَنْ يَحْتَاجُ إِلَيْهِ ؛ اگر تم سیر ہو تو بہت سارے ل
(بچے ہوئے پانی کو پھیکنا)
قالَ الصّادِقُ عليه السلام: مَنْ شَرِبَ مِنْ ماءِ الْفُراتِ وَاَلْقى بَقيَّةَ الْكُوزِ خارِجَ الْماءِ فَقَدْ اَسْرَفَ ۔ (۱)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: اگر کوئی نہر فرات سے پانی پئے اور کوزہ کا بچا ہوا پانی پھنیک دے تو اس نے اسراف کیا ہے ۔
وَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ع أَنَّهُ نَظَرَ إِلَى فَاكِهَةٍ قَدْ رُمِيَتْ مِنْ دَارِهِ لَمْ يُسْتَقْصَ أَكْلُهَا فَغَضِبَ ع وَ قَالَ مَا هَذَا إِنْ كُنْتُمْ شَبِعْتُمْ فَإِنَّ كَثِيراً مِنَ النَّاسِ لَمْ يَشْبَعُوا فَأَطْعِمُوهُ مَنْ يَحْتَاجُ إِلَيْهِ ۔ (۱)
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ صَالِحِ بْنِ اَلسِّنْدِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ دَاوُدَ اَلرَّقِّيِّ عَنْ اَبى عَبْدِاللّهِ عليه السلام؛ قالَ: اِنَّ الْقَصْدَ اَمْرٌ يُحِبُّهُ اللّهُ عَزَّوَجَلَّ وَ اِنَّ السَّرَفَ يُبْغِضُهُ حَتّى طَرْحُكَ النَّواةَ فَاِنَّها تَصْلَحُ لِلشَيْىٍ وَحَتّى
وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۚ كُلُوا مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ ۖ وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِف
خلاصہ: فضول خرچی اور اسراف کی وجہ سے انسان فقر میں مبتلاء ہوتا ہے۔