دنیا سایہ کے مانند اور زائل ہوجانے والی ہے

Thu, 04/21/2022 - 13:18

حضرت امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں:

" إِنَّ جَميعَ ما طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ في مَشارِقِ الاْرْضِ وَمغارِبِها بَحْرِها وَبَرِّها وَسَهْلِها وَجَبَلِها عِنْدَ وَلِىٍّ مِنْ أوْلِياءِ اللهِ وَأهْلِ الْمَعْرِفَةِ بِحَقِّ اللهِ كَفِىْءِ الظِّلالِ ؛ تمام وہ جو مشرق و مغرب ، دریا و خشکی ، صحر اور پہاڑ اور جن پر سورج کی روشنی پڑتی ہے ، اولیاء الھی اور خدا شناسوں کے نزدیک سایہ کی بازگشت کے مانند ہے ۔ " [1]،[2] جس طرح سایہ بہت تیزی کے ساتھ ختم ہوجاتا ہے انسان کی حیات اور زندگی بھی اسی طرح ہے ۔[3]

كتاب تنبيه الخواطر میں ذکر ہوا ہے کہ حضرت امام حسن بن على عليهما السلام اس شعر کو بہت زیادہ اس کو پڑھا کرتے تھے :

يا أهْلَ لَذّاتِ دُنْيا لا بَقاءَ لَها 

انَّ اغْتِراراً بِظِلّ زائِلٍ حُمُقٌ 

اے اہل دنیا ! دنیا کی لذتوں میں بقا نہیں ہے

زائل ہوجانے والے سایہ پر مغرور ہونا حماقت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔ [4]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

[1]  مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار؛ ج 1؛ ص 144.

[2] پيام امام امير المومنين عليه السلام ؛ ج 13 ؛ ص471.

[3] سابق.

[4] سابق.

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 29