شرح دعائے ماہ رمضان (۱۵)

Sun, 04/17/2022 - 07:56
۱۵ رمضان کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

شروع کرتا ہوں اس اللہ کے نام سے جو رحمن و رحیم ہے

اللهمّ ارْزُقْنی فیهِ طاعَةَ الخاشِعین واشْرَحْ فیهِ صَدْری بإنابَةِ المُخْبتینَ بأمانِکَ یا أمانَ الخائِفین.

اے معبود! اس مہینے میں عجز و انکسار والوں جیسی طاعت عطا کر، اور خاکسار اطاعت شعاروں جیسی توبہ کرنے کیلئے میرا سینہ کشادہ فرما، تیری امان کے واسطے، اے ڈرے سہمے ہؤوں کی امان ۔

آج کی دعا کے اہم ترین عناوین :

- رزق اطاعت خاشعین جیسی

- سینۂ کی کشادگی عاجزی سے بازگشت کرنے والوں جیسی

- امن کا واسطہ

- خوف زدہ لوگوں کا محور امن و سکون
 

دعا کے پہلے فقرہ "اللهمّ ارْزُقْنی فیهِ طاعَةَ الخاشِعین" میں اس ماہ طاعات و عبادات میں رزق اطاعت کی طلب گرچہ صرف اطاعت نہیں بلکہ خاشعین جیسی اطاعت ظاہر ہیکہ ہر اطاعت کامیابی سے ہم کنار نہیں کرتی بلکہ خاشعین کی عبادت بندہ مومن کو کامیاب بناتی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے ۔ قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ﴿۱﴾ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ﴿۲﴾ بتحقیق کے کامیاب ترین ہیں وہ افراد جو اپنی نمازوں خضوع و خشوع سے کام لیتے ہیں ۔ (۱)

خشوع یعنی عظمت الہی کے پیش نظر اپنے آپ کو قلبی طور پر مکمل فروتنی عاجز ی اور منکسر المزاج سمجھنا، مطلب ہر قسم کے غرور، تکبر ، حسد ، حب دنیا، شہرت طلبی جیسی تمام برائیوں سے بچتے ہوئے اطاعت گزاروں جیسی زندگی بسر کرنا ، گویا ذات واجب بندہ کو دینی اور دنیاوی امور دونوں میں مخلص ، متدین ، باشعور ، با بصیرت دیکھنا چاہتا ہے اور ایسی حیات گزار نے کیلئے اس سے رزق اطاعت خاشعین طلب کرنا ضروری ہے ، اور یہ بھی طے ہے کہ جب بندہ بندگی کے حق کو ادا کرنے کی سعی مسلسل میں خاشعین کی فہرست میں شامل ہو جاتا ہے تو پھر کائنات کی ہرشی اس کے سامنے خاشع ہوجاتی ہے ۔ اسکا واضح مطلب یہ ہے کہ جب بندہ خضوع وخشوع میں اس قدر منہمک ہو کہ پیر سے تیر نکال لیا جائے اور پتہ بھی نہ چلے تو اب نماز میں اس کے  خشوع صلہ یہ تھا کہ ہر میدان کا فاتح قرار دیا جائے ، انگشت کے اشارے سے سورج پلٹ  آئے ، دست قدرت سے خیبر اکھڑ آئے ، درخت حکم پا کر چلا آئے ، مصلی پانی پر بچھائے ، آگ کو گلزار کردے ، ہزاروں میل کا فاصلہ چشم زدن سے کم کی مدت میں طے کرلے ، یہ سارے معجزات خضوع خشوع کی محنت سے کمائے ہوئے ہیں اور عالم انسانیت کے لئے یہ عمل مشعل راہ ہے تم بس اسکی بارگاہ میں سر نیاز جھکا دو پوری کائنات وہ تمہارے سامنے جھکا دے گا ۔  

دوسرے فقرے " واشْرَحْ فیهِ صَدْری بإنابَةِ المُخْبتینَ " میں شرح صدر کی دعا ہے مگر وہ بھی اس بندہ جیسی جو مکمل فروتنی اور عاجزی کا اظہار و اعلان رب ذوالجلال والاکرام کی عظمت کے سامنے کرتا ہو ، شرح صدر کا مطالبہ انبیاء کرام کی سیرت ہے خواہ وہ موسی علیہ السلام کی دعا ہو یا نبی رحمت صلی اللہ علیہ و الہ وسلم پر مالک کی عطا ہو ، موسی (ع) کو مانگنا پڑا تھا پر ذات واجب نے رسول گرامی (ص) کو بن مانگے دیا ، آیات سے اس کے تفصیلی شواہد مل سکتے ہیں ۔

تیسرے فقرہ " بأمانِکَ یا أمانَ الخائِفین" میں اس کے امن کو وسیلہ بنایا ہے اور خوف زدہ لوگوں کی امید امن قرار دیا ، یقینا آج کے اس پرفتن ، پرخطر ، پرآشوب ، دہشت و وحشت سے بھری ہوئی دنیا میں سواے ذات واجب کے کوئی آماجگاہ امن و امان نہیں ہے ، سارے خوف و ہراس کا ملجاء و ماوی اسی کی ذات بے نیاز ہے وہی ہر ظلم و جبر سے نجات دینے والا ہے اس کے کرم کی کوئی انتہاء نہیں بس بندہ میں ہی مانگنے کا ہنر نہیں ہے ۔  

اخر میں دعا ہے رب کریم کی بارگاہ عالی وقار میں رزق اطاعت خاشعین ، شرح صدر کے ہمراہ ایسے قرار دے کی ہماری بازگشت تیری ہی جانب ہو کیونکہ تو ہی ہر خوف زدہ کی امید اور ہر اندھیرے کی صبح تمنا تیری ہی ذات ہے ۔

تحریر: گلزار جعفری
بانی ادارہ حبل المتین

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ مومنون ، ایت ۱ و ۲

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 67