خداوند عالم کے نزدیک دعا سے بہتر کوئی شئی نہیں، دعا سے انسان کے باطن اور روح کو طاقت اور توانائی ملتی ہے مگر تمام دیگر چیزوں کی طرح دعا کے قبول ہونے کے بھی شرطیں ہیں ، دعائیں، اہلبیت اطھار علیہم السلام کے وسیلہ اور واسطہ کے بغیر ھرگز منزل قبول تک نہیں پہونچتیں لہذا اس ماہ اور انے والے ماہ یعنی ماہ مبارک رمضان میں اگر ہمیں اپنی دعاوں کو قبولیت سے ھمکنار کرانا ہے تو اہلبیت اطھار علیہم السلام کے دامن سے متمسک ہونا چاہئے ۔
ماہ مبارک رمضان کی اتنی زیادہ عظمت و فضیلت ہے کہ انسان اسے بیان کرنے سے قاصر ہے کیونکہ یہ مہینہ خدا کا مہینہ ہے جس طرح ماہ رجب، ماہ ولایت ( ماہ امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام) اور ماہ شعبان ماہ رسالت ( ماہ رسول اکرمﷺ) ہے ، لہذا اگر کوئی اس با برکت مہینہ میں داخل ہونا چاتا ہے تو اسے درِ ولایت سے داخل ہونا چاہئے ۔
دعا کا معنی :
ارباب لغت نے لفظ ''دعا'' کو اواز اور صدا دینے یا کسی کو پکارنے کے معنی میں تحریر کیا ہے ، لیکن اصطلاح میں انسان اور خدا کے درمیان کا ایک وسیلہ اور رابطہ کا نام ہے ، انسان راز و نیاز کے ذریعہ ہی اپنے معبود حقیقی سے ملاقات کرتا ہے ۔
روایت میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے ارد گرد اصحاب جمع تھے دفعتا رسول اسلام (ص) نے اصحاب کی طرف رخ کر کے فرمایا ''کیا میں تمہیں ایک ایسے اسلحہ کی معرفی کروں جو تمہیں تمہارے دشمن کے وار سے محفوظ رکھے اور تمہارے رزق میں کشادگی کا سبب بنے ؟
آپ (ص) کی بزم میں جمع شدہ اصحاب نے عرض کیا کیوں نہیں ! آپ ضرور ہمیں اس کی راہنمائی فرمائیں ! پس رسول اکرم (ص) نے فرما یا کہ ''شب و روز اپنے پروردگار کی تسبیح کرو ، اسکا نام لو اور دعا کرو ! کیونکہ دعا مومن کا اسلحہ ہے ''فان سلاح المومن الدعا '' (۱) (اصول کافی جلد ٢ باب الدعا ح٣)
دعا کی تاثیر اور اھمیت اس قدر زیادہ ہے کہ خداوند متعال نے قرآن کریم میں اپنے رسول حضرت محمد مصطفی (ص) کو خطاب کرکے دعا سے متسمک رہنے کی تاکید فرمائی اور کہا کہ اگر تم چاہتے ہو کہ رسالت کے اس سنگین بوجھ کو منزل مقصود تک پہینچا سکو تو دعا سے استفادہ کرو۔
خداوند متعال کا سورہ بقرہ کی ١٨٦ ویں آیت شریفہ میں میں ارشاد ہے کہ ''و اذا سالک عبادی عنّی فانی قریب اجیب دعوة الدّاع اذا دعان فل یستجیبوا لی و لیؤمنوا بی لعلهم یرشدون '' (۲)
اور اے پیغمبر ! اگر میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو میں ان سے قریب ہوں ، پکارنے والے کی آواز سنتا ہوں جب بھی وہ پکارتا ہے لہذا مجھ سے طلب قبولیت کریں اور مجھ ہی پر ایمان واعتماد رکھیں کہ شاید اس طرح راہ راست پر آجائیں ۔
امام ششم حضرت جعفر صادق علیہ السلام بھی دعا کی اھمیت و منزلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ تین چیزیں ایسی ہیں جو انسان کو ضرر نہیں پہنچا تی ہیں:
١۔ سختی اور پریشانی کی حالت میں دعا۔
٢۔ گناہ کے وقت استغفار ۔
٣۔ نعمت ملنے کے وقت خدا وند عالم کا شکر ۔ (۳)
رسول اکرم (ص) نے فرمایا: ''انّ عاجز الناس من عجز عن الدعا ۔ (۴)
عاجزترین شخص وہ ہے جو دعا کرنے سے عاجز ہو !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: کلینی ، اصول کافی ، ج ٢ ، باب الدعا ، ح٣
۲: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ١٨٦
۳: امالی شیخ طوسی ، ص ٢٠٧ ۔ و مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار ، ج ٩٠ ، ص ٢٨٩
۴: سابقہ ، ص ٨٧ ، ص ٢٩١
Add new comment