نئے وطن کا شرعی حکم

Fri, 03/25/2022 - 18:08
حکم شرعی

ایسا شخص جو ہمیشہ کے لئے یا کئی سالوں تک سال میں تین چار مہینے (مثلاً گرمیوں اور چھٹیوں کے ایام میں) کسی جگہ رہنے کا ارادہ رکھتا ہو چنانچہ وہاں اسبابِ زندگی جیسے کہ گھر وغیرہ مہیا کرلے تو عرفی طور پر وہ جگہ اس کا دوسرا وطن شمار ہوگی۔ تاہم اگر اس جگہ کو اپنا وطن بنانے کا ارادہ کئے بغیر اور اسباب و لوازماتِ زندگی مہیا کئے بغیر وہاں صرف گرمیاں گزارنے یا وقت گزارنے کے لئے جائے تو وطن کہلانا بعید ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
https://farsi.khamenei.ir/treatise-content?id=55

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 49