امام سجاد نے فرمایا:
قالَ الاْمامُ عَلىّ بنُ الْحسَین، زَیْنُ الْعابدین (عَلَیْهِ السَّلام) ثَلاثٌ مَنْ کُنَّ فیهِ مِنَ الْمُؤمِنینَ کانَ فی کَنَفِ اللّهِ، وَأظَلَّهُ اللّهُ یَوْمَ الْقِیامَهِ فی ظِلِّ عَرْشِهِ، وَآمَنَهُ مِنْ فَزَعِ الْیَوْمِ الاْکْبَرِ: مَنْ أَعْطى النّاسَ مِنْ نَفْسِهِ ما هُوَ سائِلهُم لِنَفْسِهِ، ورَجُلٌ لَمْ یَقْدِمْ یَداً وَرِجْلاً حَتّى یَعْلَمَ أَنَّهُ فى طاعَهِ اللّهِ قَدِمَها أَوْ فى مَعْصِیَتِهِ، وَرَجُلٌ لَمْ یَعِبْ أخاهُ بِعَیْب حَتّى یَتْرُکَ ذلکَ الْعِیْبَ مِنْ نَفْسِهِ.(۱)
امام سجاد (علیه اسلام) نے فرمایا: تین حالت اور خصلت جس مومن کے اندر ہوگی وہ خدا کی پناہ میں ہوگا اور قیامت کے دن عرش الھی کا سایہ اس کے سروں پر ہوگا نیز میدان محشر کی سختی اور گرمی سے بھی محفوظ رہے گا۔
ایک: ضرورت مندوں اور حاجت مندوں کی درخواست کو ھرگز رد نہ کرے ۔
دو: ہر کام انجام دینے اور ہر بات بولنے سے پہلے خوب سوچے اور سجمھے کہ جو کچھ کرنے یا کہنے جا رہا ہے اس میں خدا کی رضا شامل ہے یا نہیں ؟ کیا اس سے اس کا خدا راضی و خوشنود ہوگا یا ناراض یا غضب ناک ہوگا ؟
تین: دوسروں کی عیب جوئی اور ان کا عیب بیان کرنے سے پہلے خود اپنے عیوب کو دیکھے اور ان پر خوب غور کرے ۔
Add new comment