سوال : لڑکی کے گھر والوں میں ایک ساتھ جہیز کے انتظام کی طاقت موجود نہیں ہے لہذا اگر وہ اپنی درآمد سے تھوڑا تھوڑا کر کے جہیز امادہ تو کیا اس پر خمس واجب ہے ؟
آیات عظام امام خمینی(رہ) ، خامنہ ای، سیستانی، فاضل لنکرانی، وحید خراسانی اور نوری ہمدانی فرماتے ہیں کہ " وہ انسان جس میں ایک ساتھ جہیز کے انتظام کی طاقت نہ ہو اگر وہ تھوڑا تھوڑا کرکے جہیز اکھٹا کرے تو اس پر تو خمس واجب نہیں ہے ۔ [٢٢]
آیات عظام بہجت اور صافی گلپائگانی فرماتے ہیں کہ " اگر یہ جہیز لڑکی کی شادی کے سن میں اکٹھا کیا جائے تو اس پر خمس نہیں ہے ۔ [٢٣]
آیت الله جواد تبریزی اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ " جو کچھ شادی کے سال امادہ گیا ہے اس پر خمس نہیں مگر جو شادی کے سال سے پہلے اکٹھا کیا گیا ہے احتیاط واجب کی بناء پر اس کا خمس ادا کرے ، البتہ لڑکی کے بالغ ہونے سے پہلے جو کچھ بھی اسے تحفہ میں دیا گیا ہے اس پر خمس نہیں ہے ۔[٢٤]
آیت الله ناصر مکارم شیرازی فرماتے ہیں کہ " اگر پہلے سے جہیز فراہم کرنا معاشرہ میں رائج ہو اور زندگی کے اخراجات میں سے اسے شمار کیا جاتا ہو کہ اگر اس کا انتظام نہ کرے تو معیوب سمجھا جائے ، ایسی حالت میں خمس واجب نہیں ہے ۔[٢٥]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[٢٢] توضیح المسائل مراجع، مسئلہ١٧٧٧؛ خامنہ ای، اجوبت الاستفتاءات، سوال ٩٠٥ اور٩١٧؛ نوری ہمدانی، توضیح المسائل، مسئلہ ١٧٧٣؛ وحید خراسانی، توضیح المسائل، مسئلہ ١٧٨٥
[٢٣] صافی گلپائگانی، جامع الاحکام، ج١، سوال ٧٤٨؛ محمد تقی بہجت، توضیح المسائل، مسئلہ ١٣٩١
[٢٤] جواد تبریزی، توضیح المسائل، مسئلہ ١٧٨٦ اور استفتاءات، سوال٨٢٢
[٢٥] ناصر مکارم شیرازی، استفتاءات، ج٢، سوال ٥٤٨ و توضیح المسائل مراجع ، مسئلہ ٧٧٧
Add new comment