ایمان؛ محبت و عداوت کے سوا کچھ بھی نہیں

Wed, 02/16/2022 - 06:38
امام علی ع

امام جعفر صادق علیہ السلام سے محبت اور عداوت [حب اور بغض] کے سلسلہ میں پوچھا کیا گیا کہ کیا محبت اور عداوت ایمان کا حصہ ہے ؟ تو حضرت (ع) نے فرمایا « هَلِ الْإِیمَانُ إِلَّا الْحبّ وَ الْبُغْض ؛ کیا ایمان، محبت اور عداوت سوا کچھ اور بھی ہے » ؟ [1] اس کے بعد امام (ع) نے اس ایت کریمہ کی تلاوت کی «حبّبَ إِلَیْکُمُ الْإِیمانَ وَ زَیَّنَهُ فِی قُلُوبِکُمْ وَ کَرَّهَ إِلَیْکُمُ الْکُفْرَ وَ الْفُسُوقَ وَ الْعِصْیانَ أُولئِکَ هُمُ الرَّاشِدُونَ ؛ خدا نے تمہارے لئے ایمان کو محبوب بنا دیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ کردیا ہے اور کفر، فسق اور معصیت کو تمہارے لئے ناپسندیدہ قرار دے دیا ہے اور درحقیقت یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔‏» [2]

امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ اپ نے فرمایا : جَابِرٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ع فِی حَدِیثٍ‌ أَنَّهُ قَالَ لِابْنٍ صَغِیرٍ مَا اسْمُكَ قَالَ مُحَمَّدٌ- قَالَ بِمَ تُكَنَّى قَالَ بِعَلِیٍّ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ ع- لَقَدِ احْتَظَرْتَ مِنَ الشَّیْطَانِ احْتِظَاراً شَدِیداً إِنَّ الشَّیْطَانَ إِذَا سَمِعَ مُنَادِیاً یُنَادِی یَا مُحَمَّدُ أَوْ یَا عَلِیُّ ذَابَ كَمَا یَذُوبُ الرَّصَاصُ حَتَّى إِذَا سَمِعَ مُنَادِیاً یُنَادِی بِاسْمِ عَدُوٍّ مِنْ أَعْدَائِنَا اهْتَزَّ وَ اخْتَالَ ؛ امام محمد باقر (ع) نے ایک بچے سے اس کا نام پوچھا کہ تمھارا نام کیا ہے ؟ بچے نے جواب دیا محمد ، تو حضرت نے سوال کیا تمہاری کنیت کیا ہے ؟ تو اس نے جواب دیا ابوعلی ۔ حضرت نے فرمایا : اس نام اور اس کنیت کے بعد شیطان تم تک نہیں پہنچ سکتا ، اس کے بعد حضرت نے فرمایا کہ جب شیطان کسی کا نام محمد یا علی سنتا ہے تو لولہے اور تانبے کی طرح  پگھل کر رہ جاتا ہے اور اسی طرح رہتا ہے یہاں تک میرے دشمنوں میں سے کسی کا نام سنے تو پھر اپنی پرانی حالت پر پلٹ جاتا ہے اور لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف ہوجاتا ہے ۔».[3]

البتہ فقط امام علی علیہ السلام کی محبت کا دم بھرنا کافی نہیں ہے بلکہ اپکی گفتار اور اپکے کردار پر عمل کرنا بھی لازم و ضروری ہے ، جہاں تک ہوسکے ہم اپنے اعمال اور کردار کو اپ (ع) کے اعمال اور کردار جیسا بنانے کی کوشش کریں کہ شیعہ ہونے کی بھی نشانی یہی ہے ۔

پیغمبراسلام صلی ‌الله‌ علیہ ‌و‌آلہ و سلم نے امام علی (ع) کی اہمیت اور منزلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : « مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطاعَ اللَّهَ‏ وَ مَنْ أَطَاعَ عَلِيّاً فَقَدْ أَطَاعَنِي؛  جس نے میری اطاعت کی اس نے خدا کی اطاعت کی اور جس نے علی کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی ہے ۔ » [4]

امام علی نقی الھادی علیہ السلام زیارت «جامعه‌ کبیره» میں معصوم اماموں کی معرفی میں ارشاد فرماتے ہیں : « كَلَامُكُمْ نُورٌ وَ أَمْرُكُمْ رُشْدٌ وَ وَصِیَّتُكُمُ التَّقْوَى وَ فِعْلُكُمُ الْخَیْرُ؛ اپ کی گفتگو نور، اپ کا حکم راہنما، اپ کی نصیحتیں تقوائے الھی اور اپ کے اعمال خیر و نیکی ہیں ۔ » [5]

امیرالمومنین علی علیہ ‌السلام کی نصیحتیں:

حضرت (ع) نے نہج البلاغہ میں فرمایا : «أُوصِيكُمْ بِخَمْسٍ لَوْ ضَرَبْتُمْ إِلَيْهَا آبَاطَ الْإِبِلِ لَكَانَتْ لِذَلِكَ أَهْلًا لَا يَرْجُوَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ إِلَّا رَبَّهُ وَ لَا يَخَافَنَّ إِلَّا ذَنْبَهُ وَ لَا يَسْتَحِيَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ إِذَا سُئِلَ عَمَّا لَا يَعْلَمُ أَنْ يَقُولَ لَا أَعْلَمُ وَ لَا يَسْتَحِيَنَّ أَحَدٌ إِذَا لَمْ يَعْلَمِ الشَّيْ‏ءَ أَنْ يَتَعَلَّمَهُ وَ عَلَيْكُمْ بِالصَّبْرِ فَإِنَّ الصَّبْرَ مِنَ الْإِيمَانِ كَالرَّأْسِ مِنَ الْجَسَدِ وَ لَا خَيْرَ فِي جَسَدٍ لَا رَأْسَ مَعَهُ وَ لَا [خَيْرَ] فِي إِيمَانٍ لَا صَبْرَ مَعَهُ؛ ؛ تمہیں پانچ چیزوں کی نصیحتیں کرتا ہوں اگر ان کے لئے تیز رفتار اونٹ بھی دوڑانا پڑے اور سفر کی سختیاں بھی برداشت کرنی پڑے تو قابل تحمل اور برداشت ہے ۔   

1. تم میں سے کوئی بھی پروردگار کے سوا کسی اور سے امید اور توقع نہ رکھے ۔

2 ۔ خدا کی گناہ کے سوا کسی اور چیز کا خوف نہ کرے ۔

3 ۔ اگر کسی نے کوئی سوال کیا اور نہیں جانتے تو یہ کہنے میں شرم نہ کرو کہ " نہیں جانتا"

4 ۔ اگر کسی بات کا علم نہیں تو اسے سیکھنے میں شرم نہ کرو ۔

5 ۔ صبر اختیار کرو کہ صبر کی ایمان سے نسبت ویسے ہے جیسے سر کی بدن سے نسبت ہے ، جس بدن پر سر نہ ہو وہ کسی کام کا نہیں لہذا جس ایمان کے ساتھ صبر نہ ہو وہ بھی کسی کام کا نہیں ہے ۔  [6]

6: عَنْ عَلِيٍّ ع فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ «وَ لا تَنْسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيا» قَالَ لَا تَنْسَ صِحَّتَكَ وَ قُوَّتَكَ وَ فَرَاغَكَ وَ شَبَابَكَ وَ نَشَاطَكَ أَنْ تَطْلُبَ بِهَا الْآخِرَةَ؛ امام علی (ع) نے اس ایت کریمہ « اور دنیا میں اپنا حصّہ بھول نہ جاؤ» فرمایا کہ اپنی تندرستی، اپنی طاقت و توانائی، فراغت، اپنی جوانی اور نشاط کے ذریعہ اور وسیلہ آخرت حاصل کرو ۔ [7]

7: صَابِرُوا أَنْفُسَكُمْ عَلَى فِعْلِ الطَّاعَاتِ وَ صُونُوهَا عَنْ دَنَسِ السَّيِّئَاتِ تَجِدُوا حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ؛ اپنے نفس کو اللہ کا مطیع اور پرھیزگار بناو اور گناہوں کی گندگی سے خود کو دور رکھو کہ تاکہ ایمان کی شرینی اور مٹھاس کا تہمیں احساس ہوسکے ۔ [8]

------------------

حوالہ:
1: کلینی، محمد بن یعقوب، اصول الکافی، ج2، ص125، مطبوعہ دارالکتب الاسلامیة، تهران، 1365 هجری شمسی ۔   
2: قران کریم، سورہ حجرات، ایت 7   
3: شیخ حر عاملی، محمد بن حسن بن علی، وسائل‏‌الشيعة، مطبوعہ آل‌البیت، ج 21، ص393
4: طبرسی، احمد بن علی بن ابی طالب، الإحتجاج على أهل اللجاج ، مطبوعہ مرتضی، ج‏1، ص273
5: شیخ صدوق، محمد بن علی بن حسین بن موسی بن بابویه، من لا یحضره الفقیه، مطبوعہ جامعه مدرسین، ج‏2، ص: 616
6: نهج‌البلاغه، حکمت82
7: شیخ حر عاملی، محمد بن حسن بن علی، وسائل‏‌الشيعة ، مطبوعہ موسسه آل البیت، ج16، ص83
8: تصنيف غرر الحكم و درر الكلم، مطبوعہ دفتر تبلبغات، ص283

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 17 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 81