امام
امام جعفر صادق علیہ السلام سے محبت اور عداوت [حب اور بغض] کے سلسلہ میں پوچھا کیا گیا کہ کیا محبت اور عداوت ایمان کا حصہ ہے ؟ تو حضرت (ع) نے فرمایا « هَلِ الْإِیمَانُ إِلَّا الْحبّ وَ الْبُغْض ؛ کیا ایمان، محبت اور عداوت سوا کچھ اور بھی ہے » ؟
امام صادق علیہ السلام:
«من زار اماماً مفترض الطاعة و صلى عنده اربع ركعات كتب الله له حجة و عمرة»
جو شخص مفترض الطاعہ (جس امام کی اطاعت واجب ہے) امام کی زیارت کرے اور وہاں چار رکعت نماز ادا کرے اللہ اس کے لئے ایک حج اور عمرہ لکھے گا۔
«وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ...»
(سورہ حج، آیت 27)
[یا رسول اللہ] اور لوگوں میں حج کا اعلان کر دو تاکہ لوگ آپ کے پاس آئیں۔
امام باقر (علیه السلام):
«تَمَامُ الْحَجِّ لِقَاءُ الْإِمَام»
اٴَمّٰا وَجْهُ الْاِنْتِفٰاعِ بِي فِي غَیْبَتِي فَكَالْاِنْتِفٰاعِ بِالشَّمْسِ إِذٰا غَیَّبَتْهٰا عَنِ الْاٴَبْصٰارِ السَّحٰابُ؛”لیکن میری غیبت میں مجھ سے فیض حاصل کرنا اسی طرح ہے جس طرح بادلوں کے پیچہے چھپے سورج سے فیض حاصل کیا جاتا ہے“۔[کمال الدین، ج2، ص485]
امام موسی کاظم علیہ السلام: إنّما شِيعَةُ عَلِيٍّ مَن صَدَّقَ قَولَهُ فِعلُهُ؛بس وہی عليؑ كا شيعہ ہے كه جسكا كردار اسـكے گفتار كي گواہی دے۔(کافی،ج8، ص 228)
خلاصہ: ہر مؤمن کا فریضہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی اور دوسروں کی اصلاح کی کوشش میں رہے۔
خلاصہ: چور کے ہاتھ کہاں سے کاتنا چاہئے امام محمد تقی(علیہ السلام) نے اس کے بارے میں حکم فرمایا۔
خلاصہ: قرآن نے احکام کو کلی طور پر بیان کیا ہے، اس کی تشریح اور تفسیر کی ذمہ داری رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے سپرد کردی ہے۔
اگر شیعہ حق پر ہیں تو وہ اقلیت میں کیوں ہیں؟ اور دنیا کے اکثر مسلمانوں نے ان کو کیوں نہیں ماناہے؟ جواب ملاحظہ فرمائیں