مطلق العنان شہنشاہیت سے نظام الہی تک (۲)

Thu, 02/10/2022 - 20:09

شاہی فورس اور ساواک کے ذریعے ایران کے آزاد ی خواہ عوام اور علمائے کرام پر مصیبتوں کے پہاڑ ڈھائے جارہے تھے ۔لیکن ان تمام اذیتوں ،تکالیف ،مسائل و مشکلات کے آگے حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ خمینی ؒ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند ڈٹے رہے ۔ جنہوں نے ایران کے غیور،باشعور اوربہادر عوام کی ترجمانی کا بیڑا اپنے کندھوں پر اٹھایا ۔امام خمینی ؒ نے رضائے رب اور ستم زدہ محکوم و مجبور ایرانی عوام کی آزادی کے لئے اپنے جان کو بیچ ڈالا ۔نہ گولیوں کا پرواہ کیا اور نہ ہی آہنی سلاخوں کی فکر کی بلکہ مردانہ وار طریقے سے باطل اور طاغوتی نظام کے خلاف قیام کا اعلان کیا۔طاغوت کو علی الاعلان للکارا اور اسلامی نظام حیات رائج کرنے کی ٹھان لی۔

امام خمینی ؒ نے مدبرانہ اور ماہرانہ انداز میں آزادی خواہ عوام کی قیادت سنھبالی جس کے لئے آپ نے18سالہ جلاوطنی کو ثابت قدمی کے ساتھ برداشت کیا ۔اور ملکی جیلوں میں بھی صبر وتحمل کے ساتھ سختیاں اور اذیتیں برداشت کی ۔علمائے کرام اور غیور نوجوانوں کی اس انداز سے سیاسی رہنمائی کی کہ فوجی چھاونی میں قائم شاہی محل میں کٹھ پتلی حکمرانوں نے بھونچال کے جھٹکے لگاتار محسوس کئے۔تاریخ گواہ ہے کہ امام خمینی ؒ نے کسی بھی ملکی یا غیر ملکی یانیورسٹی میں پولٹیکل سائنس یا اس کے مساوی مضمون میں ڈگری حاصل نہیں کی تھی نہ ہی بظاہر کھبی کسی سیاست میں حصہ لیا تھا لیکن سرزمین ایران پر سیاست کی ایسی جھلک دکھائی جس سے دنیا بھر کے نامور سیاست دان اور سیاسی ماہرین انگشت بہ دندان رہ گئے۔امام خمینی ؒ خداداد صلاحیتوں کے مالک ایک عظیم الشان رہبر رہنما و قائد تھے ۔آپ کی زندگی کے ایک ایک لمحے میں کامیابی کے راز مضمر ہے ۔

ایران میں اگرچہ قاچاری عہد سے ہی آزادی کی فضا گردش کررہا تھا تاہم اس تحریک کا باضابطہ آغا ز ایرانی سال 1341میں ہوا جب حکومت کے مذہب مخالف رویے کے خلاف امام خمینی ؒ اور دیگر علمائے کرام نے احتجاج کیا پھر اگلے سال امام خمینی ؒنے عاشورہ کے موقعہ پر مدرسہ فیضیہ میں ایک ولولہ انگیز خطاب کیا اور ظالم شاہی حکومت کے خلاف زوردار احتجاج کیا جس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا۔اس واقعہ کے بعد 6جون 1963کو لوگوں نے احتجاج کیا جس میں بہت سارے مظاہرین مارے گئے۔اگلے سال4 نومبر کو امام راحل ؒ نے پھرحکومتی تشدد ظلم وجور اور ناانصافیوں کے خلاف احتجاج کیا جس کے بعد آپ کو جلا وطن کردیا گیا ۔امام راحل امام خمینی ؒ نے جلاوطنی کے ایام میں بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھی اور قوم کی ترجمانی جاری وساری رکھی۔جس وجہ سے امام خمینیؒ کو عراق اورپھر ترکی سے بھی نکالا گیا۔

درحقیقت اس وقت امت مسلمہ پر سامراج کا غلبہ تھا اور سامراج کی من مرضی کے مطابق امت مسلمہ کا نظام چل رہا تھا۔لیکن مرد آہن امام خمینیؒ نے سامراجی غنڈہ گردی کو چلینج کیا ۔آپ نے عوام بالخصوص نوجوانان ملت کی ہمت افزائی کی ۔خفتہ ضمیروں کو ایک ایک کرکے جگادیا اور مردہ ضمیروں میں نئی روح پھونک دی۔جس سے عوام میں ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت پیدا ہوگئی۔پہلوی کارندوں خاص طور پر ساواک کے قتل عام ظلم وتشدد اور ناانصافیوں کے خلاف احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہوا جو رفتہ رفتہ تمام شہروں تک پھیل گیا۔لیکن روز بروز سڑکوں پر عوامی سیلاب امڈتا آیا ۔عوام نے امام خمینی ؒ کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے مارشل لاکو پیروں تلے روندھ ڈالا۔ایرانی فضا اللہ اکبر ،خمینی رہبر کے نعروں سے گونج اٹھا ۔نالائق اور ظالم پہلوی کومجبوراً راہ فرار اختیار کرنا پڑا۔

2 فروری1979کو امام خمینی ؒ پیرس سے واپس تشریف لائے طول تاریخ کا پہلا اجتماع تھا مہر آباد ہوائی اڑے سے بہشت زہرا تک کروڑں لوگوں نے اپنے محبوب قائد رہنما و رہبر کا فقید المثال استقبال کیا۔اور 11فروری کے دن آزادی کا سورج بڑی آب و تاب کے ساتھ ایرانی افق پر نمودار ہوا اور ایران پر حکومت الٰہی قائم ہوئی یوں ہزار وں سالہ شہشاہیت کا قلعہ زمین بوس ہوگیا۔

امام خمینی ؒ علیہ الرحمہ نے انقلاب اسلامی کے کامیابی کے بعد فرمایا کہ’’ہم نے جو خود مختاری و آزادی حاصل کی ہے یہ ایک آسمانی ہدیہ ہے ایک الٰہی ہدیہ ہم تک پہنچا ہے ہمارا فرض ہے کہ اس کی حفاظت کریں ،اگر ہم نے اس کی حفاظت نہیں کی تو شکران نعمت نہیں کیا۔بلکہ کفران نعمت کیا،لہذا ہمیں چاہئے کہ اس کی حفاظت کریں ۔‘‘(صحیفہ امام جلد ۱۲،ص۳۷۹)۔

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اس انقلاب کے خلاف عالمگیر سطح پر سازشوں اور پروپیگنڈوں کا سلسلہ شروع ہوا۔اس انقلاب کو کھبی شیعہ انقلاب کا نام دیا گیا ۔لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ انقلاب ایک الٰہی اور کربلائی انقلاب تھا جس نے دنیا بھر کے تمام مظلوموں و مستضعفوں خواہ وہ کسی بھی مسلک یا ملت سے تعلق رکھتے ہو میں امید کی کرن پیدا کی اور ظلم کے کاشانوں کو ہلایا۔آج 43سال گزر جانے کے باوجود بھی یہ انقلاب بڑی آب وتاب کے ساتھ ترقی کے منازل طے کررہا ہے ۔اور دنیا کے کونے کونے میں اس انقلاب کی کرنیں پھوٹ پڑی ہیں ۔

بقول امام خمینی ؒ ’’انقلاب اسلامی یک انفجار نور بود‘‘ یعنی اسلامی انقلاب نور کا دھماکہ تھا ۔اس انقلاب نے دنیا بھر کی سیاست پر اپنے گہرے نقوش چھوڑدئے۔آج کے دور میں بھی اس انقلاب کے خلاف طاغوتی ،سامراجی اور ان کے چیلے مختلف سازشیں حربے اور ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں ۔لیکن طاغوت کی یہ مکاری اور چالبازی جمہوری اسلامی ایران کی بابصیرت قیادت کے سامنے ناکام اور بے نقاب ہورہی ہے۔یہ انقلاب اسلامی کی برکات ہے کہ آج الحمد للہ ایران کے سامنے دنیا کی نام نہاد سپر پاور طاقتیں ،طاغوتی اور استعماری طاقتیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی ہیں ۔اور میڈل ایسٹ میں طاغوتیت ،سامراجیت اور استعماریت کا جنازہ نکل رہا ہے ۔اسلامی انقلاب کے برکات سے امت مسلمہ بالخصوص مظلومین ومستضعفین جہاں سر اٹھا کر چل رہے ہیں اور دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نصرت وکامیابی کے جھنڈے گاڑرہے ہیں۔

انقلاب اسلامی ایران کی 43ویں سالگرہ پر تمام امت مسلمہ بالخصوص ملت ایران کی خدمت میں دل کی عمیق گہرائیوں سے مبارکباد عرض ہے ۔اس عظیم الشان اور پرمسرت موقع پر فقید المثال قائد رہبر ورہنماحضرت آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ خمینی ؒ کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔اللہ تبارک وتعالیٰ ولی امر المسلمین بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای مد ظلہ العالی کی بابصیرت اور بے باک قیادت کو مزید کامیابیوں اورسرفرازیوں سے نوازیں اور آپ کی مدابرانہ قیادت تادیر باقی رہے۔ (آمین)

تحریر: مجتبیٰ علی شجاعی

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 22