اتحاد، رمز پیروزی

Sun, 02/06/2022 - 07:24
سالگرد پیروزی انقلاب اسلامی

حضرت امام خمینی (رہ) اپنے جد حضرت محمد مصطفی صلی ‌الله‌ علیہ ‌و آلہ اور دیگر ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت کے ائینہ دار ، نہایت ہی با اخلاق، شفیق اور مہربان شخصیت کے مالک تھے، عوام کیلئے اپ کی آغوش اور باہیں کھلی ہوئی تھیں اور اپ نے انہیں متحد رکھنے کی مکمل کوشش کی کہ جو ائمہ طاھرین کی سیرت اور انکی کامیابی کا راز رہی ہے جیسا کہ قران کریم نے مرسل اعظم (ص) کی کامیابی کے رمز و راز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: «فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ؛ [اے] پیغمبر یہ اللہ کی مہربانی ہے کہ اپ ان لوگوں کے لئے نرم ہیں ورنہ اگر اپ بد مزاج اور سخت دل ہوتے تو یہ اپ کے پاس سے بھاگ کھڑے ہوتے لہذا اب انہیں معاف کردیجئے ان کے لئے استغفار کریئے اور ان سے امر [جنگ] میں مشورہ کریئے اور جب ارادہ کرلیں تو اللہ پر بھروسہ کریئے کہ وہ بھروسہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔ » (1)

البتہ اسی قدر کہ امام خمینی (رہ) انقلابیوں کے حق میں مہربان تھے ، انقلاب مخالفین اور سامراجی آلہ کاروں اور ان کے غلاموں کے حق میں نہایت ہی سخت تھے اور ان کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آتے تھے کہ اسے بھی قرانی کردار کا خاصہ شمار کیا جانا چاہئے جیسا کہ قران کریم کا ارشاد ہے : «‏‏أذِلَّة عَلَی الْمُؤْمِنِینَ أعِزَّة عَلَی الْکافِرِین ؛ جو مومنین محبت کرتا ہوگا اور کافروں پر سخت ہوگا ۔ » (2) انقلابیوں نے اپنے امام و مقتدا کی سیرت کو اپناتے ہوئے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنی طرف مائل کیا اور اس اتحاد کو انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی کا پل بنایا۔

قومی اتحاد کے سلسلہ میں امام علی علیہ السلام نے أبو موسى اشعری کو تحریر کردہ خط میں کہ جس کا سعید بن یحیى اموی نے اپنی کتاب "المغازی" میں ذکر کیا ہے لکھا : فَاعْلَمْ أَحْرَصَ عَلَى جَمَاعَةِ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ (ص) وَ أُلْفَتِهَا مِنِّی ؛  لہذا آگاہ ہوجاو کہ امت محمد (ص) میں مجھ سے بہتر کوئی نہیں جسے امت محمد (ص) کی محبت ہو، اس سے مانوس ہو اور ان کے حق میں زیادہ رحم دل ہو، میں اس عمل کیلئے خداوند متعال سے اچھی جزاء اور اچھے سرانجام کا خواہش مند ہوں ۔ » (3)

اپ نے ایک دوسرے مقام پر یوں فرمایا کہ اتحاد و ہمدلی رحمت و فیض الہی کے نزول کا سبب ہے ۔ (4) نیز آپ نے اھل شام سے اختلاف کی صورت میں تشویش کا اظھار کرتے ہوئے ایک خدا اور ایک رسول کو مسلمانوں کے اتحاد کا مرکز بیان فرمایا ہے : «وَ كَانَ بَدْءُ أَمْرِنَا أَنَّا الْتَقَيْنَا وَ الْقَوْمُ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ وَ الظَّاهِرُ أَنَّ رَبَّنَا وَاحِدٌ وَ نَبِيَّنَا وَاحِدٌ وَ دَعْوَتَنَا فِي الْإِسْلَامِ وَاحِدَةٌ ۔ » (5)  

ہماری اس سلسلہ وار گفتگو کا ماحصل اور نتیجہ یہ ہے کہ امام خمینی (رہ) کی سیرت ، اپ کا کردار اور انقلاب اسلامی کی تحریک کی بنیاد و اساس قران کریم اور اسلامی تعلیمات رہی ہیں، سرزمین ایران کی عوام امام خمینی (رہ) کے اخلاق کی گرویدہ اور اپ پر فدا تھی ، اسی بنیاد پر انہوں نے امام خمینی (رہ) کی خواہشات اور آرزوں کو جامعہ عمل پہنانے میں اپنی تمام توانائی صرف کردی اور جان کی بازی لگا دی ۔

لہذا اگر اسلامی جمھوریہ ایران میں عصر حاضر اور مستقبل کے عہدیدار، منصب دار اور اس ملک کا حکمراں اور ذمہ دار طبقہ بھی عوامی محبوبیت سے ہمکنار ہونا چاہتا ہے تو اسے حضرت امام خمینی (رہ) کے قرانی اخلاق اور کردار کو اپنانا چاہئے اور اسے نمونہ عمل بنانا چاہئے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
1: قران کریم ، سورہ آل‌عمران ، ایت 159
2: قران کریم ، سورہ مائده، 57
3: نہج البلاغہ، خط 78
4: فرهنگ آفتاب، ج 1، ص 85 اور فیض الاسلام، خطبه 175 ۔
5: نہج البلاغہ، خط 58

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 52