امام خمینی (رہ) نے اپنی تحریک کے آغاز سے ہی انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی حتی اپنی حیات کے آخری لمحات تک، تمام مشکلات کو تو تحمل اور برداشت کیا مگر کسی بھی کافر، منافق اور بے ایمان کے زیر بار اور دباو میں نہیں آئے ، اپ مشکلات کی گھڑیوں میں خداوند متعال سے متوسل ہوتے اور اس کی قدرت لایزال سے مستفید ہوتے، یہ وہ سبق اور درس ہے جسے قران کریم نے تمام مسلمانوں کو دیا ہے اور انہیں اس کام کی تاکید کی ہے، جیسا کہ سورہ احزاب کی ۴۸ ویں ایت میں ارشاد ہے «وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ وَدَعْ أَذَاهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ وَكَفَى بِاللَّهِ وَكِيلًا ؛ اور خبردار کفّار اور منافقین کی اطاعت نہ کیجئے گا اور ان کی اذیت کا خیال ہی چھوڑ دیجئے اوراللہ پر اعتماد کیجئے کہ وہ نگرانی کرنے کے لئے بہت کافی ہے ۔ » (1)
امام خمینی(رہ) اور دنیا سے گریز
اسلامی جمھوریہ ایران کی عوام اس بات سے بخوبی آگاہ اور واقف تھی کہ امام خمینی(رہ) دنیا پرست نہیں ہیں بلکہ وہ دنیا اور دنیاوی عہدہ و منصب سے گریزاں ہیں ، اگر عوام کو ذرہ برابر بھی اس میں شک و شبھہ ہوتا تو ہرگز اپنی جانیں امام خمینی(رہ) اور ان کے مقصد پر قربان نہ کرتے ، کیوں کہ یہ ممکن نہیں کہ کوئی اپنی جان دوسرے کی دنیا داری اور دنیا حاصل کرنے کے لئے خطرے میں ڈال دے اور خود کو اس پر قربان کردے ۔ !
امام خمینی(رہ) دنیا پرستی کی مخالفت کا مکمل مظہر تھے ، اپ نے آخرت کے مقابل دنیا کو بہت حقیر و ناچیز سمجھا جیسا کہ قران کریم کا ارشاد ہے «فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ ؛ کیا تم آخرت کے بدلے زندگانی دنیا سے راضی ہوگئے ہو تو یاد رکھو کہ آخرت میں اس متاع زندگانی دنیا کی حقیقت بہت قلیل اور کم ہے ۔ » (2)
علما کیلئے دنیا پرستی سے زیادہ بدتر کوئی چیز نہیں
یہ دنیا پرستی اور دنیا طلبی ہی ہے جو رہبروں ، لیڈرس ، ذمہ داروں اور عوام کے درمیان دیوار کھڑا کردیتی ہے ، اس حوالہ امام خمینی(رہ) نے نہ فقط خود کو دنیا سے اور دنیا پرستی دور کیا بلکہ دیگر علمائے کرام اور اسلامی رہبروں کو بھی تاکید کی کہ وہ خود کو دنیا پرستی سے دور رکھیں ، اپ نے اس سلسلہ میں فرمایا «میں علماء کی کامیابیوں اور اسلامی معاشرہ میں ان کے اثر و رسوخ کی بنیاد ان کے علمی اقدار اور ان کے زہد کو سمجھتا اور جانتا ہوں ، اور آج نہ صرف ان اقداروں کو فراموش نہیں کرنا چاہئے بلکہ ماضی سے بھی زیادہ اس پر اہمیت دینا چاہئے ، علماء کی صنف میں دنیا پرستی سے زیادہ بدتر کوئی چیز نہیں ہے کیوں کہ دنیا پرستی کے علاوہ کوئی وسیلہ و حربہ علماء کے دامن کو آلودہ نہیں کرسکتا ۔ » (3)
امیرالمومنین علی بن ابی طالب علیہما السلام دنیا اور دنیا پرستوں کی مذمت کرتے ہوئے فرماتے ہیں «ارفض الدنیا فان حب الدنیا یعمی و یصم و یبکم و یذل الرقاب؛ دنیا پرستی کو ترک کردو کیوں کہ دنیا پرستی تمہاری انکھوں کا اندھا، تمہارے کانوں کو بہرا اور تمہاری زبان کو گونگا بنا دے گی اور تمہیں ذلت کا شکار کردے گی ۔ » (4)
یہ ایک فطری عمل ہے کہ جب انسان کے دل میں کسی چیز کی محبت بیٹھ جائے تو واضح اور روشن ترین حقائق بھی اس کی نگاہوں سے اوجھل ہوجاتے ہیں ، یعنی ایسے انسان کے پاس انکھیں تو ہوتی ہیں مگر اس میں بینائی موجود نہیں ہوتی ، کان تو ہوتا ہے مگر اس میں سننے کی توانائی موجود نہیں ہوتی ، ایسے انسان کے پاس زبان تو موجود ہوتی ہے مگر یہ زبان حق گوئی سے کوسوں دور ہوتی ہے ، وہ اپنی پسندیدہ چیز یعنی دنیا تک پہونچنے کیلئے ہر قسم کی ذلت سہنے کو تیار ہوتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم، سورہ احزاب، ایت 48
۲: قران کریم، سورہ توبہ ، ایت 38
۳: صحیفہ امام خمینی(رہ)، امام خمینی(رہ)، پبلیشر: مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، تهران، سن طباعت : 1378، ج 21، ص 99۔
۴: الکافی، جلد2، صفحہ 136
Add new comment