امام خمینی (رہ) اپنی مرجعیت اور رہبریت سے بھی گریزاں تھے جیسا کہ اپ نے اس سلسلہ میں فرمایا « خدا کی قسم میں نے اپنی مرجعیت اور رہبریت کیلئے ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھایا لیکن اگر یہ ذمہ داری مجھ تک آپہونچے تو پھر اپنے وظیفہ کے تحت اس سے پرھیز نہیں کروں گا اور اپنے وظیفہ کے تحت عمل کروں گا » ۔ (۱)
امام خمینی (رہ) خدا کیساتھ اور خدا کیلئے تھے، خدا سے اپ کی قربت اور رفاقت قابل ذکر و توصیف نہیں ہے ، مرضی پروردگار کے تحت قدم اٹھانا اور اس کی رضا کو حاصل کرنا اپ کا واحد اور تنہا مقصد تھا، خداوند متعال نے اسی بنیاد پر عوام کے دلوں کو ان کی سمت روانہ کردیا جیسا کہ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں « مَن أَصلَحَ فيما بَينَهُ و َبَينَ اللّه أَصلَحَ اللّه فيما بَينَهُ وَ بَينَ النّاسِ ؛ جو خدا سے اپنا رابطہ اور اپنے تعلقات قائم کرے گا خداوند متعال اسے عوام سے جوڑ دے گا » ۔ (۲)
امام خمینی (رہ) اسوه صبر و توکل
منحوس اور بد طنیت حکومتوں سے مقابلہ اور ان کے مقابل قیام ہمیشہ سخت ، دشوار اور بھاری قیمت ادا کرنے کا سبب ہوتا ہے ، امام خمینی (رہ) کہ جن کے ہاتھوں میں انقلاب اسلامی ایران کی رہبریت و قیادت تھی ، اپ بھی دیگر تمام انقلابی لیڈرس کے مانند سختیوں ، دشواریوں اور تلخیوں سے روبر تھے، مسلسل اور مستقل جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانے سے لیکر شہر بدر ہونے ، توہین و بے ادبی ، اپنے عزیز بیٹے آقا مصطفی خمینی (رہ) کی شھادت ، اپنے ساتھیوں اور ہم صنف افراد کی بے وفائی تک کو اپ نے تحمل اور برداشت کیا ۔
جب لوگوں نے یہ دیکھا کہ امام خمینی (رہ) بھی ان کے مانند اور ان کی طرح میدان مبارزہ اور مقابلہ میں موجود اور حاضر ہیں اور انہیں اس راہ میں کسی قسم کا خوف و خطر ، سستی اور کاہلی نہیں ہے تو وہ بھی قیام اور انقلاب میں امام خمینی (رہ) کے دوش بہ دوش اور شانہ بہ شانہ رہے ، ایران کی انقلابی قوم مشکلات ، سختیوں اور مصیبتوں میں امام خمینی (رہ) کے بتائے ہوئے راستہ پر چلتی رہی اور امام خمینی (رہ) کے تجویز کردہ نسخہ پر عمل کرتی تھی ۔
صبر اور توکل ؛ امام خمینی (رہ) کا یہ رویہ اور طرز عمل بہت تیزی سے انقلابیوں کے اجتماعی طرز عمل میں تبدیل ہوگیا ، ایسی رفتار و کردار کہ قران کریم اور صدر اسلام کے مسلمانوں کی سیرہ کا آئینہ ہے جیسا کہ قران کریم نے فرمایا «وَالَّذِينَ هَاجَرُوا فِي اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الَّذِينَ صَبَرُوا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ؛ اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی اس کے بعد کہ ان پر (طرح طرح کے) ظلم توڑے گئے تو ہم ضرور انہیں دنیا (ہی) میں بہتر ٹھکانا دیں گے، اور آخرت کا اجر تو یقیناً بہت بڑا ہے، کاش! وہ (اس راز کو) جانتے ہوتے جن لوگوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر توکل کئے رکھتے ہیں » ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: امام خمینی (رہ) کے حالات زندگی، مصطفی وجدانی، پبلیشر: پیام آزادی، مطبوعہ سن : ۱۳۶۳ ھ ، ش ، ج۲، ص۱۰۱ ۔
۲: من لا يحضره الفقيہ، ابن بابويہ، محمد بن على، پبلیشر: دفتر انتشارات اسلامى، قم، سال نشر: ۱۴۱۳ ق، ج۴، ص۳۹۶ ۔
۳: سورہ نحل ، ایت ۴۱ و۴۲
Add new comment