حضرت امام صادق عليہ السلام نے فرمایا:
إِنَّ لِلْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ سَبْعَةَ حُقُوقٍ فَأَوْجَبُهَا أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ حَقّاً وَ إِنْ كَانَ عَلَى نَفْسِهِ أَوْ عَلَى وَالِدَيْهِ فَلَا يَمِيلُ لَهُمْ عَنِ الْحَقِّ ۔ (۲)
مومن کے مومن پر سات حقوق ہیں کہ ان میں سے سب سے زیادہ ضروری (واجب) یہ ہے کہ انسان فقط حق بیانی سے کام لے چاہے اس کے یا اس کے ماں باپ کے نقصان ہی میں کیوں نہ ہو اور اس کی وجہ سے حق سے منحرف نہ ہو ۔
نیز اپ عليہ السلام نے فرمایا:
الْكَلَامُ ثَلَاثَةٌ صِدْقٌ وَ كَذِبٌ وَ إِصْلَاحٌ بَيْنَ النَّاسِ قَالَ قِيلَ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا الْإِصْلَاحُ بَيْنَ النَّاسِ قَالَ تَسْمَعُ مِنَ الرَّجُلِ كَلَاماً يَبْلُغُهُ فَتَخْبُثُ نَفْسُهُ فَتَلْقَاهُ فَتَقُولُ سَمِعْتُ مِنْ فُلَانٍ قَالَ فِيكَ مِنَ الْخَيْرِ كَذَا وَ كَذَا خِلَافَ مَا سَمِعْتَ مِنْهُ. (۲)
سخن اور گفتگو تین طرح کی ہوتی ہے، سچ بولنا، جھوٹ بولنا اور لوگوں میں مصالحت کروانا ۔ روای نے حضرت علیہ السلام سے سوال کیا ، آپ پر قربان جاوں ، لوگوں میں مصالحت کروانا کیا ہے ؟ امام علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر کسی سے کسی سلسلہ میں کوئی ایسی بات سنے کے جسے سنکر وہ انسان کبیدہ خاطر ہو، تو تم وہ انسان جس کی برائی ہوئی ہے اس سے ملاقات کے وقت یوں کہو کہ فلاں تمھاری تعریفیں کر رہا تھا ، تمھاری اچھائیاں بیان کر رہا تھا اور تمھارے سلسلے میں یوں کہ رہا تھا ، اسے لوگوں میں اصلاح کرنا کہتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مستدرک الوسایل و مستنبط المسائل ج 9 ، ص 45
۲: كافى طبع الاسلامیہ، ج 2 ، ص 341 ، ح 16
Add new comment