انفاق
خدا کی راہ میں انفاق، نیک عمل اور احسان کے حوالے سے قران کریم میں۱۰۰ زیادہ سے ایات موجود ہیں ، اگر چہ احسان ، نیکی ، خیرات اور خدا کی راہ میں انفاق کے لئے اس بات کی تاکید ہے کہ دکھاوے سے محفوظ رہنے کیلئے اسے مخفی اور پوشیدہ طور سے انجام دیا جائے مگر کبھی لازم اور ضروری ہے کہ نماز کی طرح اسے بھی م
بہت سارے ایسے کام اور اعمال ہیں جنہیں مومن پہلی مرتبہ انجام دینے سے کتراتا ہے اور دامن بچاتا ہے مگر چھوٹے موٹے اور معمولی گناہوں کی انجام دہی اسے دیگر اور بڑے گناہوں کو انجام دینے پر تیار اور امادہ کردیتے ہیں نتیجہ میں کل وہ جس کام کو انجام دینے پر راضی نہ تھا اب اسی کام کو انجام دینے میں کسی قسم
امیر المؤمنین علیہ السلام:والصَّدَقَةُ دَوَاءٌ مُنْجِحٌ - وأَعْمَالُ الْعِبَادِ فِي عَاجِلِهِمْ نُصْبُ أَعْيُنِهِمْ فِي آجَالِهِمْ؛صدقہ بہترین کارآمد دوا ہے اور لوگوں کے دنیا کے اعمال آخرت میں ان کی نگاہوں کے سامنے ہوں گے۔ [نہج البلاغہ حکمت ۷]
«حُبِّبَ إلَیَّ من دُنیاکُم ثَلاثٌ: تِلاوَةُ کِتابِ اللّهِ و النَّظَرُ فی وَجْهِ رَسولِ اللّہِ و الإنفاقُ فی سَبیلِ اللّه»
(وقایع الایام، ص 295)
امیرالمؤمنین عليه السلام:طُوبى لِمَن أنفَقَ الفَضلَ مِن مالِهِ و أمسَكَ الفَضلَ مِن كلامِهِ؛اس شخص کے لیے بشارت ہے کہ جو اپنے مال کے اضافی حصے کو راہ خدا میں خرچ کردے؛اور بیہودہ گوئی سے اپنے آپ کو محفوظ رکھے۔(ميزان الحكمه جلد12 صفحه371)
امیرالمؤمنین علیه السلام:اسْتَنْزِلُوا الرِّزْقَ بِالصَّدَقَهِ؛رزق و روزی کو صدقہ کے ذریعہ آسمان سے نیچے لاؤ۔(غررالحکم،باب صدقه)
جو کوئی راہِ خدا میں خرچ نہیں کرتا اسے گناہوں میں اپنا مال گنوانا پڑتا ہے۔
تمہاری دنیا سے میرے دل میں بس تین ہی چیزوں نے جگہ بنائی: تلاوتِ قرآن،پیغمبر کے چہرے کی زیارت،اور خدا کی راہ میں انفاق۔[نهج الحياة، ح 164]