حضرت زینب (س) اطاعت الھی کا پیکر

Thu, 12/09/2021 - 09:25
حضرت زینب (س)

تاریخ اسلام میں ایک ایسی عظیم المرتبت خاتون کا نام افق کمال پر جگمگا رہا ہے کہ جس کی شخصیت اعلیٰ ترین اخلاقی فضائل کا کامل نمونہ ہے، ایسی خاتون جس نے اپنے نرم و مہربان دل کے ساتھ مصائب کے بارگراں کو اٹھایا، لیکن اس بی بی کا عزم محکم اور اس کے قدم حق و حقیقت کے دفاع کی راہ میں ذرّہ برابر متزلزل نہ ہوئے ۔

یہ عظیم المرتبت ذات ثانی زہرا(س) حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کی ذات گرامی ہے ، اپ نے اپنی گرانقدر حیات طیبہ اسلام اور اس کی حقیقی اقدار کے تحفظ میں گزاردی ، خدا کا درود و سلام ہو اس باعظمت خاتون پر جس نے اپنے خطبوں سے ظالم و ستم کی بنیادوں کو ڈھا دیا ۔

یقینا جس نے پیغمبر اسلام (ص) حضرت علی (ع) اور حضرت فاطمہ زہرا (س) جیسی الہی و آسمانی شخصیات کے دامان میں تربیت پائی ہو یقینی طور پر اس کی ذات اعلیٰ ترین اور گرانقدر خصوصیات سے آراستہ ہوگی ، اپ کی ذات کربلا کی جاودانہ تحریک اور قیام عاشورا کی جاویدانگی میں اہم کردار رکھتی ہے۔

اموی حکام کے فسق و فجور، ظلم و نا انصافی اور بدعنوانیوں کے خلاف تحریک کے تمام مراحل میں حضرت زینب (س) اپنے بھائی امام حسین (ع) کے ساتھ ساتھ رہیں، امام حسین (ع) سے اپ کی محبت اور قلبی لگاؤ کی مثال تاریخ پیش نہیں کرسکی ، روایتوں میں ملتا ہے کہ جب تک آپ روزانہ اپنے بھائی کا دیدار نہ کرلیتیں انہیں سکون میسر نہیں ہوتا۔

مگر خداوند وحدہ لاشریک سے بھی حضرت زینب (س) کا عشق ناقابل توصیف ہے، ایسا عشق الہی جو آپ کو فرامین الہی پر عمل اور اس کے نفاذ کے لئے سعی و کوشش کی دعوت دیتا ہے،  اسی لئے حضرت زينب (س) نے اپنے رفاہ و آسائش کی زندگی اور دنیا کی راحت طلبی سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی اور اپنے بچوں کے ہمراہ ظلم و جہالت کے خلاف جد وجہد کی راہ میں در پیش مصائب و آلام کو خندہ پیشانی سے قبول کیا، اسی لئے جب سرزمین کربلا میں طوفان حوادث و بلا سے روبرو ہوئیں تو خدا کے حضور تسلیم و رضا کا اعلیٰ ترین نمونہ پیش کیا۔

 حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے اپنے عزیزوں کی قربانیوں اور بچوں کو راہ خدا میں قربان کردینے جیسے انتہائی مشکل حالات میں خداوند عالم کے لطف و رحمت کے سایہ میں پناہ لیں اور یوں خدا کے حضور سجدہ ریز ہوکر اپنے درد و غم کا مداوا کرتیں، نماز و نیایش کے ذریعہ دوبارہ ہمت و حوصلہ پاتیں، انوارالہی اس طرح آپ کے قلب مطہر میں جلوہ افروز ہوئے کہ دنیا کے مصائب و آلام ان انوار الہیہ کے مقابلے میں ہوا ہوجاتے ، امام حسین علیہ السلام اپنی بہن زینب (س) کے اخلاص و بندگی کے اس درجہ قائل تھے کہ جب آپ عصر عاشورا رخصت آخر کے لئے بہن کے پاس تشریف لائے توفرمایا: میری بہن زینب (س) نماز شب میں مجھے فراموش نہ کرنا ۔

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی پوری زندگی صبر و شکیبائی کا مرقع ہے ۔حضرت زینب (س) نے کربلا کے میدان میں اپنے بھائی، بھتیجوں ، بچوں اور عزیزوں کی شہادت کے بعد صبر کا سہارا لیا البتہ یہ اپنی تسکین کے لئے نہیں بلکہ صبر کا سہارا اس لئے لیا کہ اپنے اعلیٰ مقاصد کو عملی جامہ پہنا سکیں، ان کا صبر با مقصد تھا ، چنانچہ تیر وتلوار سے لیس دشمنوں کا ظاہری رعب و دبدبے خاک میں مل گئے ۔

تحریر: سید اشھد حسین نقوی

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 66