بچوں کی تربیت 

Mon, 12/06/2021 - 10:31

امیرالمؤمنین علی علیہ ‌السلام بچوں کی تربیت کے سلسلہ میں امام حسن مجتبی علیہ السلام کو خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں: «وَ اِنَّما قلبُ الْحَدَثِ کَالاْرْضِ الْخالیةِ ما اُلْقِیَ فیها مِنْ شی ءٍ قَبِلَتْهُ، فَبادَرْتُکَ بِالادبِ قَبْلَ اَنْ یَقْسُوَ قَلْبُکَ وَ یَشْتَغِلَ لُبُّکَ ؛ ترجمہ: جوانوں کے دل نرم اور غیر کاشت شدہ ( کچھ نہ بوئی ہوئی) زمین کے مانند ہیں کہ اس میں کچھ بھی بویا جاسکتا ہے ، لہذا ادب سیکھانے کی کوشش کریں اس سے پہلے کہ دلوں میں سختی (مزاج میں سرکشی) آجائے اور تمہاری عقل کسی اور کے حوالے ہوجائے ۔ [1]

تاریخ گواہ ہے کہ حضرت امام رضا علیہ السلام جب ظالم بادشاہ مامون کی وجہ سے مدینہ النبی چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور وطن سے دور ہوگئے تو اپ مختلف طریقہ سے امام نہم حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی نظارت فرماتے تھے ، کبھی زبانی پیغام بھیج کر تو کبھی خط بھیج کر ، اپ امام نہم کی رہنمائی فرماتے تھے اور حق پدری ادا کرتے تھے ۔

ابى محمد وشاء امام رضا(ع) سے نقل کرتے ہیں کہ جب حضرت نے خراسان کا قصد کیا تو تمام اھل خانہ کو یکجا کرکے انہیں اپنی غربت اور مظلومی پر رونے کا حکم دیا پھر کچھ پیسے اپنے اھل خاندان میں تقسیم کئے اور اس کے بعد امام محمد تقی علیہ السلام کو لیکر قبر رسول اسلام (ص) پر پہونچے اور اور قبر پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: اے رسول خدا (ص) ان کی حفاظت فرمائے گا ، امام محمد تقی علیہ السلام نے سوال کیا ، اپ پر قربان جاوں کیا اپ دشمن کی سمت جا رہے ہیں ؟

امام رضا نے اپنے تمام وکیلوں اور خدام سے تاکید کی کہ وہ امام محمد تقی علیہ السلام کی باتوں پر کان دھریں، ان کی اطاعت کریں، ان کی ھرگز مخالفت نہ کریں اور اپ کی شھادت کے بعد اپ کے پیرو رہیں نیز فرمایا کہ میری موت کے بعد میرے جانشین و امام ، امام محمد تقی علیہ السلام ہی ہیں ۔[2]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱:  نهج البلاغه، صبحی صالح، ص 393؛ نهج البلاغه با ترجمه دکتر شهیدی، ص 297.

۲: فرهنگ کوثر، علی همت بناری، شماره 17  ، سال 1377 ھ ق

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 40