خلاصہ: شیعہ مذہب کا یہ عقیدہ ہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) معصوم ہیں اور ہر قسم کے گناہ اور غلطی سے پاک و پاکیزہ ہیں۔
ہر دین کی حقانیت پر اعتقاد اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنا اس بات پر منحصر ہے کہ اس دین کے پیغمبر کی عصمت کو ثابت کیا جائے۔
"عصمت" یعنی گناہ اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے پرہیز اور دوری اختیار کرنا۔ عمدی اور سہوی طور پر گناہوں سے عصمت شیعہ مذہب کی تعلیمات اور اعتقادات میں سے ہے۔
مذہب شیعہ کا عقیدہ یہ ہے کہ جس طرح رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) معصوم ہیں، اسی طرح اہل بیت (علیہم السلام) بھی ہر طرح کے صغیرہ اور کبیرہ گناہ اور ہر سہوی اور عمدی غلطی سے معصوم ہیں تاکہ آپؐ کے بعد معاشرے کی رہبری اور رہنمائی کی صلاحیت کے حامل ہوں اور لوگوں کی ہدایت کرسکیں۔
امام کیونکہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا جانشین اور خلیفہ ہوتا ہے اور لوگوں کو شرعی احکام، دینی تعلیمات اور قرآن و سنّت کی تفسیر میں اس کی طرف رجوع کرنا ہوتا ہے، اسی لیے ضروری ہے کہ امام گناہ اور خطا سے محفوظ ہو، تاکہ لوگ اس پر اور اس کی باتوں پر اعتماد کرسکیں ورنہ لوگوں کا اعتماد چھِن جائے گا اور اللہ تعالیٰ کا ائمہ معصومین (علیہم السلام) کو مقرر کرنے سے جو لوگوں کی ہدایت کا مقصد ہے، وہ مقصد ضائع ہوجائے گا۔
شیعہ مذہب کا اہلسنّت کے مذاہب سے ایک بنیادی فرق یہ ہے کہ وہ اپنے اماموں اور رہنماؤں کے لئے عصمت کو ضروری نہیں جانتے، لیکن مذہب شیعہ اماموں کے لئے عصمت کے مقام کو ضروری جانتا ہے، اسی لیے شیعہ اپنے دل کی اتھاہ گہرائی سے اہل بیت (علیہم السلام) کی عصمت کے معتقد ہیں اور آیت تطہیر سے اہل بیت (علیہم السلام) کی عصمت کو بالکل واضح اور یقینی طور پر ثابت کرتے ہیں۔ سورہ احزاب کی آیت ۳۳ میں ارشاد الٰہی ہے: "إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا"، "اے اہل بیت! اللہ تو بس یہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر قسم کے رجس (آلودگی) کو دور رکھے اور تمہیں اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جس طرح پاک رکھنے کا حق ہے"۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment